میقاتوں کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
میقاتوں اور ان کے احکام سے متعلق استفتا ء ات ۱۰ ۔ ادنیٰ الحلّ

مسئلہ ۲۶۷ ۔ میقات سے پہلے احرام باندھنا جائز نہیں ہے جس طرح کہ میقات سے بغیر احرام کے گزرنا حرام ہے اور صرف میقات سے محرم ہونا چاہئے مگر دو صورت میں :
۱ ۔ اس صورت میں کہ میقات سے پہلے محرم ہونے کی نذر کرے ، لازم ہے اپنی نذر پوری کرے جس جگہ سے بھی ہو ، او رمیقات میں تجدید احرام کی ضرورت نہیں ہے اسی وجہ سے اگر انسان میقات یا اس کے محاذات میں شک کرے تو محل مشکوک پہونچنے سے پہلے نذر احرام کر سکتا ہے اور وہاں سے محرم ہو سکتا ہے ، اور حج واجب اور مستحب کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور عورت کی نذر اگر حقّ شوہر کے منافی نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے
۲ ۔ جو شخص عمرہٴ ماہ رجب بجالانا چاہتا ہے اور اس کو یہ خوف لا حق ہے کہ ماہ رجب میقات پہونچنے سے پہلے تمام ہو جائے ، اس کے لئے میقات سے پہلے محرم ہونا جائز ہے تا کہ عمرہٴ ماہ رجب کی فضیلت کو درک کرے
مسئلہ ۲۶۸ ۔ ضروری ہے کہ میقات پر پہونچنا بطور یقین یا اطمینان یا اہل محل کے درمیان شہرت یا کم سے کم ایک عادل شخص کی گواہی سے ثابت ہو ، اور شک کی صورت میں احرام باندھنا جائز نہیں ہے مگر نذر کرنے کی راہ سے
مسئلہ ۲۶۹ ۔ جن لوگوں کے لئے میقات مشخص نہیں ہے رہنما یا رئیس کا رواں کے کہنے سے کہ کہے فلاں محلّ میقات ہے ، محرم نہیں ہو سکتے ہیں مگر یہ کہ ان کے کہنے سے اطمینان پیدا ہو بلکہ اہل اطلاع کے کہنے سے ظن کا حاصل ہونا بھی کافی ہے اس صورت کے علاوہ ضروری ہے کہ اہل محل کی طرف مراجعہ کریں
مسئلہ ۲۷۰ ۔ میقات سے احرام کے بغیر عبور کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ دوسرا میقات در پیش ہو کہ اس صورت میں دوسرے میقات سے احرام باندھنا صحیح ہے ہر چند غلط کام کیا ہے
مسئلہ ۲۷۱ ۔ احرام کو اختیاراً تاخیر میں ڈالنا جائز نہیں ہے ، بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ محاذات میقات سے بھی بغیر احرام کے عبور نہ کرے ، اگر چہ اس کے بعد دوسرا میقات ہو
مسئلہ ۲۷۲ ۔ جو لوگ عمرہٴ مفردہ کے لئے مکہ مشرف ہوتے ہیں ان کو مشہور میقاتوں میں کسی ایک پر جانا چاہئے ، بغیر احرام کے میقات سے عبور نہیں کر سکتے اور اگر ایسا کریں تو واجب ہے کہ میقات پلٹیں اور وہاں سے محرم ہوں اور اگر واپس نہ ہو سکیں تو جہاں پر ہیں وہیں سے محرم ہوں
مسئلہ ۲۷۳ ۔ اگر عمداً اور از روئے علم بغیر احرام کے میقات سے گزرے تو لازم ہے کہ میقات واپس جائے اور محرم ہو اور اگر واپس نہ جاسکے اس کا حج باطل ہے اور لازم ہے کہ دوسرے سال بجا لائے
مسئلہ ۲۷۴ ۔ اگر بغیر احرام کے میقات سے گزرے اور اس میقات کے بعد دوسرا میقات ہو تو میقات اول واپس لوٹنا لازم نہیں ہے بلکہ میقات دوم سے محرم ہوگا
مسئلہ ۲۷۵ ۔ اگر جہالت یا فراموشی کے باعث میقات میں محرم نہ ہو ، جس وقت یاد آئے اگر حرم کے باہر ہے تو وہیں سے احرام باندھے اور اگر وارد حرم ہو چکا ہے تو حرم کے باہر مثلا تنعیم آئے اور وہاں سے احرام باندھے اور اگر حرم کے باہر نہیں آسکتا ہے تو جہاں پر ہے وہیں سے احرام باندھے گا
مسئلہ ۲۷۶ ۔ اگر عورت عادت ماہانہ میں گرفتار ہو اور خیال کرے کہ احرام باندھنا اس کے لئے جائز نہیں ہے اور میقات میں احرام نہ باندھے ، اگر پلٹ سکتی میقات پلٹے اور وہاں سے محرم ہو اور اگر نہیں پلٹ سکتی ہے حرم کے باہر جائے اور وہاں سے احرام باندھے اور اگر حرم کے باہر نہیں جا سکتی تو جہاں ہے وہیں سے احرام باندھے اور اس کا حج و عمرہ صحیح ہے
مسئلہ ۲۷۷ ۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ حج تمتع کے لئے احرام خود مکہ سے ہے ، اگر کوئی شخص از روئے جہالت یا فراموشی بغیر احرام کے عرفات کی طرف حرکت کرے ، چنانچہ ممکن ہو ، مکہ واپس آئے اور محرم ہو اور اگر مکہ واپس لوٹنا ممکن نہ ہو تو خود ” عرفات “ یا ” مشعر “ یا ” منیٰ “ میں ( رمی جمرات اور قربانی کرنے سے پہلے ) محرم ہو اور اگر رمی جمرات اور قربانی کے بعد یا د آئے ، احرام کا وقت گزر چکا ہے لیکن اس کا حج صحیح ہے
مسئلہ ۲۷۸ ۔ اگر از روئے جہالت یا فراموشی احرام کو ترک کردے اور اعمال تمام ہونے کے بعد متوجہ ہو ، اس کے اعمال صحیح ہیں خواہ عمرہٴ تمتع میں ہو یا حج یا عمرہٴ مفردہ
مسئلہ ۲۷۹ ۔ جو شخص حج کے مہینوں کے علاوہ مکہ گیا اور عمرہٴ مفردہ بجا لایا اور حج کے مہینوں تک مکہ میں رکا رہا اس کو چاہئے کہ احرام عمرہٴ تمتع کے لئے مشہور پانچ میقاتوں میں کسی ایک میقات پر جائے اور وہ تنعیم سے محرم نہیں ہو سکتا ہے
مسئلہ ۲۸۰ ۔ کاروانوں کے خدمت گار عمرہٴ تمتع بجالاکر احرام سے خارج ہو سکتے ہیں اس کے بعد ضروری امور انجام دینے کے لئے جدہ ، مدینہ یا اس کے علاوہ جائیں ، لیکن یہ اطمینان ضروری ہے کہ وقت پر حج کے لئے پہونچ جائیں گے ، اور اگر چاہیں تو عمرہٴ مفردہ پر قناعت کریں
( البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ ان کا سال اوّل نہ ہو ) جائز ہے ادنی الحل سے محرم ہوں مثلا حدیبیہ سے کہ جدہ اور مکہ کے وسط میں ہے محرم ہو سکتے ہیں اور دونوں صورت میں اگر مکہ سے خارج ہوں اور اسی ماہ قمری میں کہ عمرہٴ مفردہ انجام دیا ہے وارد ہوں احرام مجددّ لازم نہیں ہے اس صورت کے علاوہ دوسرے عمرہٴ مفردہ کے لئے محرم ہونا ضروری ہے

 

میقاتوں اور ان کے احکام سے متعلق استفتا ء ات ۱۰ ۔ ادنیٰ الحلّ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma