۴۔ استطاعت :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
دوسری فصل نیابتی حج ۳۔ واجب انجام دینے یا حرام ترک کرنے میں رکاوٹ نہ ہو۔

  سوال ۶۳-   میں مندرجہ ذیل شرائط اور ادارہ حج و زیارت کی طرف سے قرعہ اندازی کی بنا پر آئندہ سال بیت اللہ الحرام جانے والا ہوں :
۱۔ میں نے اپنے اور بیوی کے سفر کا خرچ ان پیسوں سے آمادہ کیا جن پیسوں کا خمس ادا کرچکا ہوں ۔
۲ ۔ ملازمت کرتا ہوں ، معتدل تنخواہ لیتا ہوں۔ قناعت کے ساتھ معمولی زندگی بسر کرتا ہوں
۳ ۔ میرے پاس اپنا گھر اور گاڑی نہیں ہے بلکہ کرایہ پر رہتا ہوں۔
۴ ۔ معمول کے مطابق زندگی کا ساز و سامان رکھتا ہوں۔
مذکورہ وضاحت کی طرف توجہ کرتے ہوئے کیا میں اور میری بیوی مستطیع ہیں ؟ اور ہمارا حج ، واجب حج ہے ؟
  جواب -  بر فرض مسئلہ آپ اور آپ کی بیوی مستطیع ہیں ، آپ دونوں پر حج واجب ہے۔
  سوال ۶۴-   ایک شخص حج کی خاطر اپنا نام لکھواتا ہے، کچھ سالوں کے بعداس کی نوبت کا اعلان ہوتا ہے۔ اب اگرنوبت پہنچنے سے پہلے قرض لے کر یا اورکسی طریقے سے مکہ مشرف ہوجائے اور اعمال حج بجالائے۔ کیا اس کا یہ حج ،   حجة الاسلام   شمار ہوگا ؟
  جواب-   اگر پہلے اس پر حج واجب نہیں تھا اورنوبت پہنچنے سے پہلے قرض کے بغیر مکہ نہ جاسکے ! ایسا شخص مستطیع نہیں ہے اور اس کا حج ، حجة الاسلام شمار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ اپنی نوبت جس کے لئے نام لکھوایا تھا، اس کے مقابلے قرض ادا کرے۔
  سوال ۶۵-   میں مقروض ہونے کے باوجود قرض کا وقت پہنچنے سے پہلے حج کے سفر کو انجام دینے میں کامیاب ہوا تھاجبکہ قرض خواہ آدمی بھی میرے حج کے سفر پر کاملًا راضی تھا۔ اس کو پیسوں کی ضرورت بھی نہ تھی۔ کیا میرا حج، واجب حج شمار ہوگا ؟
 جواب-   اگر بیان ہوئے قرض کے ہوتے ہوئے مالی استطاعت تھی تو آپ کا حج صحیح اور حجة الاسلام شمار ہوگا۔ شرط یہ ہے کہ قرض کو ادا کرنا آپ کے لئے آسان ہو۔ لیکن اگر یہ سفر قرض کے ذریعہ انجام دیا، تو آپ مستطیع نہیں ہیں۔ اور آپ کا حج، واجب حج شمار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ آپ کے پاس اس کے مقابلے میں مال ہو ،جس سے قرض کو ادا کرسکو گے ۔
  سوال ۶۶-   جن لوگوں نے اپنی بیویوں کے مہر کو ادا نہیں کیا۔ اگر ان کے پاس پیسے ہوں جو صرف حج کو انجام دینے یا مہر کے لئے کافی ہوںاور ان پیسوں سے دونوں کاموں کو انجام نہیں دے سکتے۔ ان میں کون سا مقدم ہے ؟ کیا ایسا شخص مستطیع ہے ؟

 جواب-   اگر عورت مہر لینے پر اصرار نہ کر رہی ہو ،تو ایسے افراد مستطیع ہیں ۔
  سوال ۶۷-   کیا مستطیع شخص اپنے پیسے ماں باپ کو دے سکتا ہے اور ان کے سفر پر خرچ کرسکتا ہے۔ اگر اس سبب سے خود کو استطاعت سے نکال لے اس کی تکلیف کیا ہے ؟
  جواب-   اگر خود مستطیع ہے تو ضروری ہے خود حج بجا لائے۔ والدین یا کسی دوسرے شخص کو پیسے بخشنے سے تکلیف ِحج ساقط نہیں ہوگی۔ اور اگر والدین کو پیسے بخشنے سے اپنے حج کو بجا نہ لاسکے۔ تو ان کو بخشنا جائز نہیں ہے۔ اگر چہ اس کی بخشش صحیح ہے ۔
  سوال ۶۸-   کیا مستطیع شخص حج کی رقم کو دوسرے اچھے کاموں ،مثال کے طور پر ضرورت مند لڑکیوں کے لئے جہیز خریدنے، قرض داروں کا قرض ادا کرنے، قیدیوں کو آزاد کرنے، اماکن مذہبی بنانے  مسجد، مدرسہ  یا ان جیسے چیزوں پر خرچ کرسکتا ہے ؟
  جواب-  ہاں ۔ نیک کاموں کو انجام دینا بہت ہی اچھا ہے۔ لیکن مستطیع کے لئے ضروری ہے کہ حج بجا لائے۔ حج کی رقم کو مذکورہ کاموں میں خرچ کرنا ، واجب حج کی کفایت نہیں کرے گا۔ اگر ایسا کرے اور استطاعت سے نکل جائے تو لازم ہے جس طرح بھی ہو سکے اگر چہ قرض لینا
پڑے حج بجا لائے۔
  سوال ۶۹-   وہ شخص جس کے پاس کوئی سرمایہ یاضرورت سے زیادہ کام کے ذرایع ہوں اگر اضافی وسائل کو بیچے اور باقی بچے ہوئے وسائل سے کسی بھی مشکل کے بغیر زندگی گذار سکے۔ تو کیا ایسا شخص مستطیع ہے ؟
  جواب -  ان کو فروخت کرنا اس کے شان کے خلاف نہ ہو اور دوسرے شرائط بھی ہوں تو مستطیع ہے ۔
  سوال ۷۰ -  میں نے بہت پہلے مکہ معظمہ مشرف ہونے کے لئے اپنا نام لکھوایا تھا۔ ابھی تک جانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ میں جسمانی لحاظ سے کمزور ہوگیا۔ اسی نسبت سے آمدنی کے لحاظ سے اس وقت مالی امکانات بھی حج کو بجا لانے کی اجازت نہیں دیتے۔ مگر یہ کہ ذاتی مِلکیت کو فروخت کردوں ۔ لیکن اس کام کے انجام دینے سے مشکلات اور تنگی میں پڑجاوٴں گا۔ کیا حج انجام دینے کے لئے مذکورہ ملکیت بیچنا ضروری ہے ؟
  جواب-   مذکورہ سوال کے مطابق آپ مستطیع نہیں ہیں اور اُس مِلکیت کو بیچنا ضروری نہیں ہے، یہاں تک کہ آپ حج کے کاغذات دوسرے افراد کو دے سکتے ہیں۔
  سوال ۷۱-   کسی کے پاس باغ ہے کچھ سالوں سے اسکی کوئی آمدنی نہیں ہے ۔ مذکورہ باغ کی قیمت حج کے سفر کے خرچ کیلئے کافی ہے ، لیکن اسے یہ اطمینان ہے باغ آیندہ میں میوہ دئے گا ، اور وہ اس وقت خود بھی کام کرنے سے معذورہے لہذا اسکے لئے ضروری ہے کہ اسی باغ کے آمدنی کے ذریعے سے اپنی زندگی کو گذارے ، کیا ایسا شخص مستطیع ہے ؟
 جواب-   مستطیع نہیں ہے ۔
  سوال ۷۲ -  ایک عورت کا مہر حج کی استطاعت کے برابر ہے کیا اس کے اوپر حج واجب ہے؟
  جواب-   اگر شوہر سے مہر لینا اس کے لیے عیب نہ ہو اور زندگی میں بھی مشکل پیدا نہ ہو تو وہ مستطیع ہے اور اس کو چاہیے حج پر جائے۔
  سوال ۷۳ -  کسی عورت کا مہر استطاعت کے برابر ، یا اس سے زیادہ ہے۔ کیا اس کے مرنے کے بعد وارث پر لازم ہے کہ جو اس نے چھوڑا ہے اسکو تقسیم کرنے سے پہلے حج کے خرچ کو کم کریں ؟
 جواب -چنانچہ اگر عورت شوہر کی زندگی میں عرف اور عادت کے مطابق اپنے شوہر سے مہرلے سکتی تھی تووہ مستطیع تھی ، اور جو کچھ میراث شوہر چھوڑ گیا تھا اسی سے اسکی نیابت میں حج بجالایا جائے اگر ایسا نہیں کر سکتی تھی تو مستطیع نہیں تھی۔
  سوال ۷۴-   کوئی جوان عورت شادی کے جشن میں ، شوہر، دوستوں اور رشتہ داروں کی طرف سے سونا، چاندی کے کچھ مقدار کی مالک ہوئی ہے، جس کی قیمت واجب حج کے خرچ سے زیادہ ہے، کیا وہ مستطیع ہے ؟
اور چونکہ یہ اسکے سنگار اور زینت کا زمانہ ہے اور یہ اسی کا حصہ شمار ہوتے ہیں اگروہ مذکورہ سونا چاندی کو بیچے یا تبدیل کرئے اس صورت میں کیا حکم ہے ؟۔
 جواب-  اگرمذکورہ مال اتنی ہی مقدار میں ہے جو اسکا سنگار و زینت شمار ہوتا ہے تو وہ مستطیع نہیں ہے۔
  سوال۷۵-   اگر کوئی حج کی رسید کو آزاد قیمت پر خریدنے کی قدرت رکھتا ہو لیکن اس کی قیمت اور حکومت کی قیمت میں زیادہ فرق ہو، کیا اس پر حج واجب ہے ؟
  جواب-  زیادہ فرق ہونے کی صورت میں اگر تجاوز کا سبب نہ بنے تو مستطیع ہے ، لیکن اگر تجاوز یا دوسروں کے حق ضایع ہونے کا سبب بن جائے تو مستطیع نہیں ہے۔
  سوال ۷۶-   کوئی شخص قربانی کے پیسوں کے بغیر ، حج کی استطاعت رکھتا ہے ، کیا اس پر حج واجب ہے ؟
  جواب-   ہاں ، اس پر حج واجب ہے کیونکہ قربانی کی جگہ پر روزہ رکھے اور ایسا شخص عرف میں حج کیلے استطاعت رکھتا ہے۔
  سوال۷۷-   کوئی شخص مسجد شجرہ سے محرم ہوا تھا ، اس امید میں کہ جدہ میں اپنے بھائی سے حج کے سفر کا خرچ لیے گا تا کہ مستطیع ہو جائے ، جدہ کی طرف جاتاہے ، لیکن اس کے بھائی کے پاس پیسے نہیں ہے جو وہ اس کو دے کچھ مدت پیسے ڈھوندنے میں لگ جاتے ہیں تا کہ کوئی شخص کچھ پیسے اس کے بھائی کو ہدیہ یا غیر ہدیہ کے طور پر دے اور وہ بھی اس شخص کے اختیار میں دے تو کیا اس کا احرام صحیح ہے ؟
 جواب- ظاہر یہ ہے کہ اس کا احرام صحیح ہے اور اس کا حج ، حجةالاسلام کی کفایت کرئے گا۔
  سوال۷۸-   قافلوں کے خدمت گذار   خادمان قافلہ  جبکہ مالی استطاعت نہیں رکھتے ہیں، حج کو کس طرح انجام دیں گیے ؟ کیا واجب کی نیت کریں ؟
  جواب : قافلوں کے خادم مستطیع ہیں   اس شرط کے ساتھ کہ حج کی مدت میں اپنی بیوی اور بچوں کیلئے نفقہ رکھتے ہوں   اور ان کو چاہیے واجب حج کی نیت کریں اسی طرح ان افراد کو بھی واجب حج کی نیت کرنی ہوگی جو بیمار کے ساتھ یا اس جیسی مدد کیلئے حج پر لے جائے جارہے ہوں ۔
  سوال ۷۹ -  میرے شوہر نے حج کے سفر کا خرچ آپنے ذمہ لے لیا ہے ، لیکن افسوس کے ساتھ وہ اہل خمس نہیں ہے اور میرے پاس بھی اپنا کوئی مال نہیں ہے کہ جس سے میں حج کے پیسوں کا خمس ادا کر سکوں لہذا آنے اور جانے کا خرچ ،زر مبادلہ ، لباس احرام ، قربانی اور دوسرے تمام مخارج میں خمس سے متعلق میرا وظیفہ کیا ہے ؟ ان اخراجات کا خمس کس کے ذمہ ہوگا؟
  جواب-   ان کا خمس آپ کے او پر ہے اور اگر آپ اس پر قدرت نہیں رکھتی توآپ مستطیع نہیں ہے لیکن ہم آپ جیسے لوگوں کو اجازت دیتے ہیں کہ ان کا خمس اپنے ذمہ پر لے لیںاور واپسی پر اس کو آہستہ آہستہ ادا کریں ۔
  سوال ۸۰ -  ایک شخص مستطیع ہے لیکن اس کا پوتا شرعاَ اورعرفاَ شادی کرنے کا محتاج ہے۔ اگر شادی کرنا ترک کرئے ،گناہ میں پڑجائے گا، اس شخص کا وظیفہ کیا ہے ؟ حج پر جائے ؟ یا پیسوں کو پوتے کی شادی پرخرچ کرے ؟
 جواب-  اس پر اپنا حج مقدم ہے مگر یہ کہ پوتے کی شادی کرنا عرف کے خرچ میں شمار ہوتا ہو اور اگر دونوںکاموں کا خرچ پورا نہیں کر سکتا تو اس صورت میں جب کہ حج کی نوبت پہنچنے سے پہلے پوتے کی شادی پر خرچ کرے ، تو اس پر حج واجب نہیں ہو گا ۔
  سوال ۸۱-   کیا طالب علم یا یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ جن کی زندگی حوزہ اور یونیورسٹی کے وظیفہ سے ادارہ ہوتی ہے ، اگر حج کے خرچ رکھتے ہوں توکیا وہ مستطیع ہیں ؟
  جواب- ان جیسے افراد، مستطیع ہیں اور ان کا حج صحیح ہے اور مجزی ہے۔
  سوال ۸۲-   اگر کوئی مستطیع ہو اور حج کے سفر میں لاپروائی کرئے یہاں تک کہ نوبت چھوٹ جائے، جب کہ دوبارہ نام درج کروانا اس کے لئے ممکن نہ ہوتو کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ ایران یا ایران کے علاوہ کسی دوسرے ملک سے سفارش کے ذریعے حج پر جائے ؟
  جواب-   جس صورت میں بھی ممکن ہو اور نظام اسلامی کے قوانین کے خلاف نہ ہو تو اس کیلئے حج کرنا ضروری ہے۔
سوال ۸۳-   کوئی شخص پانچ سال پہلے مستطیع تھا ، حج کے لیے اپنا نام درج کروایا تھا ، لیکن اب اسکی نوبت پہنچنے پر فقیر ہوگیاہے ، کیا ایسے شخص پر حج واجب ہے ؟
 جواب-   اگرایسے موقعہ پر اس کی نوبت پہنچے کہ اسمیں بعض شرائط نہ پائے جاتے ہوں ،تو اس کے اوپر حج واجب نہیں ہے ، اگر چہ اس کا انجام دینا بہتر ہے ۔
  سوال ۸۴-   نام درج کرانے سے پہلے کسی شخص میں حج کے تمام شرائط نہیںپائے جاتے تھے لیکن جب نام درج کرانے کا وقت آیاتو وہ مستطیع ہو گیا لیکن جب اسکے حج پر جانے کا وقت آیا تو وہ مالی مشکل سے دوچار ہوگیا، کیا یہ شخص اپنا نام درج کرانے کے پیسے واپس لیکر خرچ کر سکتا ہے؟
 جواب-  ایسا شخص مستطیع نہیں ہے اور پیسے واپس لیکر اپنی ضروریات میں خرچ کر سکتا ہے۔
 سوال۸۵- باپ حج پر جانے کی غرض سے اپنا نام درج کرانے کے بعد مر جاتا ہے اور مرنے سے پہلے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو اپنا حج بجالانے کی اجازت دے دیتا ہے ۔ اس صورت میں ان میں سے کون مستطیع ہوگا ؟
 جواب-  اگر باپ پہلے حج کی قدرت نہیں رکھتا تھاتو اس پر حج بھی واجب نہیں تھالہذا اب تونائی کی صورت میں جس بیٹے کو اجازت دی ہے تو کیا وہ اپنے باپ کے حج کو بجالاسکتا ہے۔
 سوال ۸۶ - میرے پاس کچھ رقم ہے جو کہ مکہ آنے جانے کے لئے کافی ہیں ۔ لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے نام درج کرانے کا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔ کیا اس رقم کو بچا کر رکھنا ضروری ہے ؟ اور کیا مجھے مستطیع کیا جا سکتا ہے ؟
  جواب-  اگر استطاعت کے تمام شرائط پائے جائے ہوں اور اسی سال نام بھی درج ہو جائے تو آپ کو حج کے لئے نام لکھوانا ہوگا ۔ اس صورت کے علاوہ آپ مستطیع نہیں ہیں اور اس رقم کو دوسرے سال کے بچا کے رکھنا ضرورے نہیں ہے   سوال۸۷-  ایک شخص حج پر جانے کے لئے اپنا نام لکھواتا ہے ، بد قسمتی سے اس کا نام آنے سے پہلے وہ اس دنیا سے چلا جاتا ہے ۔اور اس نے اپنے وصیت نامے میں یہ ذکر کیا ہو، کہ اسکا بڑا بیٹا اسکے بدلے مستحبی حج بجالائے ۔بڑا بیٹا اس گمان میں کہ خود بھی مستطیع ہوگیا ہے   مالی اور بدنی استطاعت رکھتا ہے   اپنا حج بجالایا ۔کیا اس کا حج صحیح ہے ؟
  جواب-  بڑے بیٹے کو اپنے والد  باپ  کا حج بجالانا چاہیئے ۔ اب اگر اپنا حج بجالایا ہے تو گناہگار ہے لیکن اس کا حج صحیح ہے ۔
  سوال۸۸- بد قسمتی سے میں نشہ کا عادی ہوں ،وزارت صحت مجھے حج پر جانے سے روک رہی ہے ۔میری تکلیف کیا ہے ؟ جبکہ مالی استطاعت کے علاوہ میری عمر ستر سال ہے ؟
 جواب   - -گرآپ پہلے ہی مستطیع تھے اور مکہ مکرمہ جاسکتے تھے ،مگر نہیں گئے،تو آپ پر حج با ِقی ہے۔اور اگر نشے کو چھوڑ نے سے نا امید ہیں تو آپ کو اپنے حج کے بجالا نے کے لئے نائب بنانا ہو گا۔البتہ اگر پہلے سے ہی استطاعت نہیں تھی مستطیع نہیں ہیں۔مگر یہ کہ اپنے نشے کو ترک کریںاور اجازت لیکر حج پر جائیں۔
 سوال ۸۹-  اگر کوئی مومن اس نیت سے مدینہ منورہ میں داخل ہوکہ مکہ جاکرخانہ کعبہ کی زیارت سے مشرف ہوگا ،لیکن اس پردل کا دورہ پڑ جائے ڈاکڑوں کی رائے کے مطابق اسکو دوہفتے تک مدینہ کے ہسپتال میں داخل رہنا پڑے جبکہ اسکے بعد اعمال حج بجالانے کے لئے وقت بھی نہ ہوتو اس مومن کا حکم کیا ہے؟
 جواب-  اگر پہلی دفعہ مستطیع ہوا ہے اور حج کے اعمال یہاں تک کہ اضطراری صورت میں بھی بجالانے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو نہ وہ مستطیع ہے اورنہ ہی اس پرحج واجب ہے۔ البتہ مکہ میں داخل ہونے کے لئے احرام باندھنا ضروری ہے اور عمرہ مفردہ کے اعمال کو بجالا کر احرام سے خارج ہو جائے ۔اب اگر یہ استطاعت پہلے والے سال کی نہ ہو بلکہ پہلے سے ہی اس پر حج واجب ہوا ہے ، مگر صحت یاب ہونے کی کوئی امید بھی نہیں ہے۔ تو کسی کو اپنا نائب بنائے جو اس کی نیابت میں حج تمتع انجام دے اور خود بھی مکہ میں داخل ہونے کے لئے مذکورہ حکم کے مطابق عمل کرے ۔ چنانچہ اگر اس شخص کے لئے حج تمتع کے اعمال بجا لانا ممکن ہو اگر چہ وہ اضطراری صورت میں ہی کیوں نہ ہوں، تو احرام باندھ لے اور جتنے اعمال بھی بجالانے کی قدرت رکھتاہو خود ہی یا دوسروںکے مددسے انجام دے اور بچے ہوئے اعمال کے لئے نائب بنائے ۔لیکن عرفات اور مشعر کے وقوف کے لئے نائب بناناکافی نہیں ہے۔
 سوال ۹۰-  اولاً : قرضدار ہونے کی صورت میںاستطاعت کے لئے کتنی رقم کافی ہے ؟
ثانیاً : مالی لحاظ سے مستطیع ہے ۔مگرادارہ حج وزیارت کے ڈاکٹراس کی بیماری کی وجہ سے سفر کی اجازت نہیں دیتے تو اس کا حکم کیاہے؟ کیا ایسا شحص مستطیع ہے ؟
 جواب-  اولاً ۔ مالی استطاعت اس وقت حاصل ہوگی جب آنے جانے کا خرچ رکھتے ہوںاور آنے کے بعد قرض ادا کرنا بھی آسان ہو۔
ثانیاً: اگر اس سے پہلے مالی استطاعت حاصل ہوپھر بیمار پڑجائے اور حج پر جانے کی قدرت بھی سلب ہوجائے تو مستطیع نہیں ہے ۔ اسی طرح نائب بنانا بھی ضروری نہیں ہے۔
 سوال ۹۱-  اگر ایک آدمی عمرہ تمتع کو انجام دینے کے بعد بیمار ہو جائے ، جس کی وجہ سے حج کو بجالانے سے پھیر جائے اور مکہ میں کسی کو اعمال ِحج انجام دینے کے لئے نائب بنائے اور خود وطن پلٹ آئےے ،ایسی صورت میں اس شخص کا حکم کیا ہے ؟ کیا احرام کے محرمات اس پر حرام ہیں ؟
 جواب-  اس مسئلہ میں نائب بنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے چونکہ پہلی مرتبہ استطاعت حاصل ہوئی ہے اور بیماری کی وجہ سے حج کو انجام نہ دے سکا تو حالِ حاضر میں وہ مستطیع نہیں ہے لیکن اب اسکی استطاعت آئندہ سالوں میں باقی رہے اور خود بھی صحت یاب ہو جائے ۔اگر پہلے سے ہی مستطیع تھا اور حج بھی اس پر واجب ہوا تھا لیکن صحت یاب ہونے سے ناامید ہوچکا ہو، تو وہ اسی سال حج تمتع کے لئے کسی کو اپنا نائب بنائے ، اور اگر اسی سال ممکن نہ ہو تو آنے والے سالوں میں حج تمتع کے انجام دینے کے لئے نائب بنائے ۔ اور اگر بعد میں صحت یاب ہو جائے تو خود بھی حج کو بجالائے  - اس وقت وہ ہر لحاظ سے احرام سے خارج ہواہے اور احرام کے محرمات اس کے لئے حلال ہے ۔
 سوال۹۲-  ایک عورت کے پاس مالی اور جسمانی استطاعت تھی اور کئی سال پہلے حج کے لئے نام بھی لکھوایا تھا اور اِس سال اس کے نام کا بھی اعلان ہو گیالیکن بدقسمتی سے وہ حادثہ کا شکار ہوگئی جسکی وجہ سے اسکی ہڈیوں کو نقصان پہنچا اب اسکی موجودہ حالت یہ ہے کہ اٹھنے،بیٹھنے یہاں تک کہ اپنے بدن کو پاک  تمیز  کرنے سے بھی عاجز ہے۔ کیا یہ عورت حج کے لئے اسی حالت میں جائے ؟یا انتظار کرے ،تا کہ آیندہ سال تک ٹھیک ہو جائے ؟ اگر ادارہ حج و زیارت نے دوسرے سال بھی اسکے جانے کی ضمانت نہیں لی تو اسکاحکم کیا ہے؟
 جواب-  چونکہ موجودہ حالت میں حج کے اعمال انجام دینے کی قدرت نہیں رکھتی تو اسکے لئے ضروری ہے کہ اپنے حج کو دوسرے سال پر ٹال دے ۔
 سوال۹۳-  ایک مستطیع عورت نے اپنا نام لکھوایا اور اس سال اس کے نام کا شبھی اعلان ہو گیا اور نام لکھوانے کے بعد اندھی ہوگئی اور اپنے بیٹے کو حج کے لئے اپنا نائب بنائے۔ کیا صرف اندھا ہو نے سے اس کی استطاعت ختم ہو جائے گی ؟ اور اس عورت کے ساتھ اسکا کوئی ساتھی بھی نہیں ہے اور کسی کو اپنے ساتھ لے جانے کی بھی قدرت نہیں رکھتی؟
 جواب-   وہ افراد جو  اندھے  نابینا ہیں، ساتھی نہ ہونے کی صورت میں اکثر وہ مستطیع نہیں ہوتے ہیں ۔ اور اگر پہلے سے ہی استطاعت نہیں رکھتے تھے تو ضروری نہیں ہے کسی کو اپنے بدلے حج پر بھیجیں مگر یہ کہ وہ خود چاہتے ہوں ۔
 سوال۹۴-  ایک عورت جو مالی، بدنی اور دوسرے شرائط کے لحاظ سے مستطیع ہے مگر اسکے پاس ایک چھوٹا دودھ پینے والا بچہ ہے جو کہ اسکے بغیر کسی کے پاس نہیں رہ سکتا ،کیا یہ عورت مستطیع ہے ؟
 جواب-  چنانچہ بچہ سے جدا ہونا، بچے کے لئے کوئی خطرہ بیماری یا دوسرے کے لئے مشکلات کا باعث ہو، تووہ مستطیع نہیں ہے۔
 سوال۹۵  اگر ایک عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر مستحبی حج یاعمرہ کو چلی جائے کیا صرف گناہگار ہوئی ہے ؟ یا اسکے اعمال بھی باطل ہیں،کیا ایسی عورت محرم ہونے کا حق رکھتی ہے یا اس پر واجب ہے کہ واپس پلٹ آئے ؟
 جواب-  اسکا حج اور عمرہ صحیح ہے اگر چہ وہ گناہ کی مر تکب ہوئی ہے ۔
 سوال۹۶-  ایک آدمی نے دس سال پہلے حج پر جانے کی غرض سے اپنا نام لکھوایاتھا اور اس کی نوبت بھی آگئی تھی لیکن وہ مرگیا ۔ کیا ایسا شخص مستطیع تھا ؟ اسکے وارثوں کا کیا حکم ہے ؟ جو رقم اس نے حج کے لئے جمع کی تھی اسمیں وارثوں کا کیا حکم ہے؟
 جواب-  اگر مکہ جانے کے لئے نوبت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ ہو، تو وہ مستطیع نہیں ہے اور جمع کروائی ہوئی رقم بھی اسکے مال کا حصہ ہے ۔ اب اگر وارث احتیاط کرتے ہوئے کمترین خرچ میں اسکے لئے میقاتی حج کر واسکتے ہیں ۔لیکن شرط یہ ہے کہ مرحوم کا کوئی چھوٹا بچہ نہ ہو ۔ اور اگر چھوٹا بچہ ہے تو بڑے فرزند کے حصہ سے رقم لی جائے۔
 سوال۹۷-  اگر کوئی شخص سال کے در میان مالی لحاظ سے مستطیع ہو جائے لیکن حج کاوقت پہنچنے سے پہلے مرجائے۔ کیا اس پر حج واجب ہے ؟
  جواب -  اس پر حج واجب نہیں ہے۔
  سوال ۹۸-   میرا باپ مستطیع ہوا ،اور حج پر گیا لیکن احرام کے بعد اور مکہ پہنچنے سے پہلے حج کے کسی بھی ا عمال کو انجام دئیے بغیر مرگیا، کیا اس پر حج واجب ہے ؟
  جواب-   اگر احرام کے بعد مرجائے اس کا حج قبول ہوا ہے، چاہے   کعبہ  حرم میں مرجائے یا حرم سے باہر۔
  سوال ۹۹-   ایک آدمی پر حج واجب تھا مدینہ منورہ میں بیمار ہوگیا لیکن اسی حالت میں مکہ گیا اور اعمالِ حج سے پہلے مکہ میں مرگیا۔ مرنے کے وقت اُس کی جائیداد نقد پیسے اور ایک زمین کے ٹکڑے کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔ کیا اس کے مرنے سے اس کا حج ساقط ہوجاتا ہے، یا وارثوں پر ضروری ہے کہ زمین کو فروخت کرکے اُس کا حج بجالانے کے لئے نائب بنائیں ؟
  جواب-   اگر احرام کے بعد مراہے تو اس سے حج ساقط ہے چاہے کعبہ میں داخل ہونے کے بعد ہو، یا اس سے پہلے ہو۔
  سوال ۱۰۰-   ایک شخص مستحبی حج کی نیت سے نکلا اور اپنی آمدنی کے مطابق مستطیع ہوگیا۔ اپنے حج کو انجام دیا۔ کیا یہ حج، واجب حج کے بدلے کافی ہے ؟ کیا ایسی صورت میں کفایت کی طرف رجوع کرنا شرط ہے ؟
  جواب-   چونکہ ان شرائط میں حج کا انجام دینا اس کے مال و جان پر زیادہ اثر انداز نہ ہو، تو اس کا حج صحیح ہے۔ اور اس جگہ کفایت کی طرف مراجعہ کرنا بھی شرط نہیں ہے ۔
  سوال ۱۰۱-   ایک آدمی حج سے مشرف ہوا ، اور اس وقت اس کا مجتہد، کفایت کی طرف مراجعہ کرنا استطاعت کی شرط نہیں جانتا تھا۔ جبکہ یہ بھی کفایت کی طرف رجوع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا، اور وہ واجب حج کی نیت سے حج بجالایا در حالِ حاضر استطاعت کے تمام شرائط یہاں تک کہ کفایت کی طرف رجوع کرن  رکھتا ہو، تو کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ حج کو دوبارہ بجالائے ؟
  جواب -  حج کو دوبارہ بجالانا ضروری نہیں ہے ۔
  سوال ۱۰۲-   ایک عورت حج کے لئے اپنا نام درج کرتی ہے لیکن اس کے شوہر کے پاس استطاعت نہیں کہ اپنا نام لکھوائے۔ کیا یہ عورت شرعی طور پر اپنی نوبت شوہر کو دے سکتی ہے ؟
  جواب-   اگر عورت خود مستطیع ہے تو اپنی نوبت شوہر کو نہیں دے سکتی ہے ۔ لیکن اگرایسا کیا تو اس کے شوہر کا حج صحیح ہے اگر چہ یہ عورت گناہگار ہوگی اور اس پر حج باقی ہے۔
  سوال ۱۰۳-   میں نے شادی کے موقعہ پر اپنی بیوی سے حج کا وعدہ کیا تھا تو کیا اس وعدے کو پورا کرناضروری ہے ؟
  جواب -  اگر فقط وعدہ تھا تو اس کو پورا کرنا واجب نہیں ہے لیکن اس پر عمل کرنا سنتِ موکدہ ہے ۔ البتہ اگر اس نے سفر کو مہر کا حصہ یا ضمنِ عقد قرار دیا ہو تو اس کو پورا کرنا ضروری ہے۔
  سوال ۱۰۴-   ایک شخص اپنے واجب حج کو انجام دیتا ہے اور سوچتا ہے کہ صحیح طریقے سے انجام نہیں دیا ہے یا اس وقت مستطیع نہیں تھا، موجودہ حالات میں استطاعت کے شرائط رکھتا ہے۔ اگر احتیاطًا حج کو انجام دینا چاہے تو کس نیت سے بجا لائے ؟
  جواب-   مافی الذمة   یعنی جو کچھ اس کے عہدہ پرہے   کا قصد کرے اور احتیاط واجب کی بھی نیت کرسکتا ہے۔
  سوال ۱۰۵ -  وہ شخص جس نے اپنے واجب حج کو انجام دیاہو، کیا اس کو مافی الذمة کی نیت سے دوبارہ انجام دے سکتا ہے ؟
  جواب -  اگر اپنے حج کو صحیح طریقے سے انجام دیا ہے تو دوبارہ بجالانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر اس میں شک کررہا ہے تو اس کو مافی الذمة کی نیت سے دوبارہ بجالانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
  سوال ۱۰۶-   اگر ایک شخص اس غرض سے عمرہ تمتع کیلئے مُحرم ہوجائے کہ مستطیع ہے، عمرہ و حج تمتع کے تمام اعمال کو بجالانے کے بعد معلوم ہو کہ مستطیع نہیں تھا تو کیا یہ شخص احرام سے خارج ہوسکتاہے ؟ اور اس نے جو حج انجام دیا ہے اس کا یہ حج، واجب حج شمار ہوگا ؟
  جواب-   اس کا احرام صحیح ہے اور اس کا حج، حجِ مستحبی ہو گا جو واجب حج کی کفایت نہیںکرے گا۔ اور احرام سے بھی خارج ہوگا ۔
  سوال ۱۰۷ -  اگر ایک شخص اس تصور سے کہ مستطیع نہیں ہے مستحبی حج کی غرض سے محرم ہوجائے اور عمرہ تمتع کے اعمال کو بھی انجام دے لے اور اس کے بعد مکہ مکرمہ میں پہنچنے کے بعد معلوم ہو کہ وہ مستطیع تھا۔ کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ واجب حج کی نیت سے مُحرم ہو ؟ یا وہی عمرہ   جو مستحب کی نیت سے انجام دیا تھا   کافی ہوگا ؟
  جواب-   وہی حج کفایت کرے گا ۔
  سوال ۱۰۸-   بعض ایسے ممالک ہیں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں اور ان سے حج پر جانے کے لئے کافی پیسا لیا جاتا ہے۔ جو کی ان ظالم حکومتوں کے استحکام میں استعمال ہوتا ہے اگر ان مسلمانوں کومکہ مکرمہ سے مشرف ہونے کا صرف یہی راستہ ہے تو :
الف : کیا ایسے افراد پر حج واجب ہے ؟
ب : اگر مذکورہ فرض کے مطابق یہ حج بجا لائے تو کیا وہ واجب حج شمار کیا جائے گا؟
  جواب-   جو کچھ ذکر ہوا ہے وہ حج کے ساقط ہونے کا سبب نہیں بن سکتا، اور ان کا حج مجزی ہے۔
  سوال ۱۰۹-   کیا اس شخص کو حج پر جانے کے لئے اپنا نام درج کروانا واجب ہے جو اندراج کے وقت استطاعت رکھتا ہو ؟بنابر واجب اگر عمدًا نام درج نہیں کرایا اور کچھ مدت کے بعد مرگیا یا مالی استطاعت سے ہاتھ دھو بیٹھا، کیا یہ شخص فقط گناہگار ہے ؟ یا اس کے ذمہ حج بھی واجب ہے؟
  جواب-   ضروری ہے کہ نام درج کروائے اور اگر اس نے نام درج نہیں کرایا تو اس پر حج باقی ہے۔ جس طریقے سے بھی ہو حج پر جائے لیکن اس شرط پر کہ وہ یقین رکھتا ہو کہ اگر نام درج کرایا تو قرعہ کشی میں اس کا نام ضرور نکل آئے گا۔
  سوال ۱۱۰-   ایک باپ اپنے چار بیٹوں کے ساتھ مشترک طور پر زندگی بسر کرتا ہے اور سب کی آمدنی بھی ایک ساتھ جمع ہوتی ہے۔ اس نے چاروں بیٹوں کی شادی کی، اپنا اور بیٹوں کے سال کا خرچ بھی اس کے پاس ہے، کسی کا مقروض بھی نہیں ہے۔ لیکن موجودہ رقم صرف دو لوگوں کے حج پر جانے کے لئے کفایت کرتی ہے کیا ان پر حج واجب ہے ؟ بنابر وجوب، کیا صرف باپ پر واجب ہے یا بیٹوں پر بھی واجب ہے، کس بیٹے کو ترجیح حاصل ہے ؟
  جواب-  مذکورہ فرضیہ میں کوئی بھی مستطیع نہیں ہے چونکہ اگر وہ اس رقم کو اپنے درمیان بانٹ لیں تو کسی ایک کو بھی اس مقدار میں نہیں ملے گی کہ حج کیلئے کافی ہو البتہ اگر بقیہ حصہ کو صرف دو نفر کو بخش دیں اس صورت میں جن کو بخشا ہے وہی مستطیع ہوں گے۔



 

دوسری فصل نیابتی حج ۳۔ واجب انجام دینے یا حرام ترک کرنے میں رکاوٹ نہ ہو۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma