4۔ سچّا منتظر کون۔؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
فلسفه انتظار
مختصر یہ کہ3۔ تاریکی کا عُروج

انتظار کے اثرات و فوائد میں سے دو کا ذکر کیا جاچکا ھے۔ 10 انفرادی اصلاح یا اصلاح نفس (2) سماج کی اصلاح۔
انتظار کے اثرات صرف انھیں دو میں منحصر ھیں بلکہ اور بھی ھیں، ان میں سے ایک اور قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ھے۔
جس وقت فساد وباکی طرح عام ھوجائے گا، ھر طرف فساد ھی فساد نظر آئے، اکثریت کا دامن فساد سے آلودہ ھو، ایسے ماحول میں اپنے دامن کو فساد سے محفوظ رکھا ایک سچّے اور حقیقی منتظر کا کام ھے۔ یہ وہ موقع ھوتا ھے جس وقت نیک اور پاک سیرت افراد روحی کش مکش میں مبتلا ھوجاتے ھیں۔ کبھی بھی یہ خیال ذھنوں میں کروٹیں لینے لگتا ھے کہ اب اصلاح کی کوئی امید نہیں ھے۔ یہ مایوسی کردار کے لئے ایک مہلک زھر ثابت ھوسکتی ھے۔ انسان یہ خیال کرنے لگتا ھے کہ اب اصلاح کی کوئی امید نہیں ھے، اب حالات سدھرنے والے نہیں ھیں، اب کوئی تبدیلی واقع نہیں ھوئی، بلکہ حالات بد سے بدتر ھوجائیں گے، ایسی صورت میں اگر ھم اپنے دامن کردار کو بچائے بھی رکھیں تو اس کا کیا فائدہ جب کہ اکثریت کا دامن کردار گناھوں سے آلودہ ھے۔ اب تو زمانہ ایسا آگیا کہ بس خواھی نشوید رسوا ھم رنگ جماعت باش۔۔ اگر رسوائی اور بدنامی سے بچنا چاھتے ھو تو جماعت کے ھم رنگ ھوجاؤ۔
ھاں! اگر کوئی چیز ان لوگوں کو آلودہ ھونے سے محفوظ رکھ سکتی ھے اور ان کے دامن کردار کی حفاظت کرسکتی ھے تو وہ صرف یہی عقیدہ کہ ایک دن آئے گا جب حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کا ظھور ھوگا اور دنیا کی اصلاح ھوگی جیسا کہ رسول گرامی (ص) کا ارشاد ھے: اگر آنے میں صرف ایک ھی دن باقی رہ جائے گا تو خداوند عالم اس دن کو اس قدر طولانی کردے گا کہ حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کا ظھور ھوجائے۔ (1) جب ایک دن اصلاح ھوگی اور ضرور ھوگی تو کیوں نہ ھم اپنے دامن کردار کو محفوظ رکھیں، دوسروں کی اصلاح کی فکر کیوں نہ کریں۔ اس سعی و کوشش کی بنا پر ھم اس لائق ھوسکیں گے کہ وقت انقلاب موافقین کی صف میں ھوں اور ھمارا بھی شمار حضرت کے اعوان و انصار میں ھو۔
تعلیماتِ اسلامی میں یہ بات بھی ملتی ھے کہ سب سے عظیم گناہ اگر کوئی چیز ھے تو وہ رحمت الٰہی سے مایوسی ھے۔ اس کی وجہ بھی صاف واضح ھے۔ جب انسان رحمتِ الٰہی سے مایوسی ھوجائے گا تو کبھی بھی اصلاح کی فکر نہیں کرے گا۔ وہ یہی خیال کرے گا کہ جب کافی عمر گناہ کرتے گزری تو اب چند دنوں کے لئے گناہ سے کنارہ کشی اختیار کرنے سے کیا فائدہ۔ جب ھم گناھوں کے بوجھ سے دبے ھوئے ھیں تو کیا ایک اور کیا دس۔ اب تو پانی سر سے اونچا ھوچکا ھے، ساری دنیا میں بدنامی ھوچکی، اب کاھے کی پرواہ، اپنے اعمال کے ذریعہ دوزخ خرید چکا ھوں۔ جب آتش جہنم میں جلنا ھے تو باقاعدہ جلیں گے اب ڈر کس بات کا۔
اگر انسان کی ساری عمر گناہ کرتے گزری ھو، اور اسے اس بات کا یقین ھو کہ میرے گناہ یقیناً بہت زیادہ ھیں، لیکن رحمتِ الٰہی اس سے بھی زیادہ وسیع ھے۔ میرے لاکھ گناہ سھی مگر اس کی رحمت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، اس کی ذات سے ھر وقت امید ھے، اگر میں سدھر جاؤں تو وہ آج بھی مجھے بخش سکتا ھے۔ اگر میں اپنے کئے پر نادم ھوجاؤں تو اس کی رحمت شامل حال ھوسکتی ھے۔ یہی وہ تصور اور عقیدہ ھے جو انسان کی زندگی میں ایک نمایاں فرق پیدا کرسکتا ھے، ایک گناھگار کو پاک و پاکیزہ بنا سکتا ھے۔
اسی لئے تو کہا جاتا ھے کہ امید انسانی زندگی کے لئے بہت ضروری چیز ھے۔ امید کردار سازی میں ایک مخصوص درجہ رکھتی ھے۔ اصلاح کی امید فساد کے سمندر میں غرق ھونے سے بچا لیتی ھے، اصلاح کی امید انسانی کردار کے لئے ایک مستحکم سپر ھے۔
جس قدر دنیا فاسد ھوتی جائے گی اسی اعتبار سے حضرت کے ظھور کی امید میں اضافہ ھوتا جائے گا، جس قدر یہ امید بڑھتی جائے گی اسی اعتبار سے انفرادی اور اجتماعی اصلاح ھوتی جائے گی۔ ایک صالح اور با کردار اقلیت کبھی بھی فسادی اکثریت کے سمندر میں غرق نہیں ھوگی۔
یہ ھے انتظار کا وہ فائدہ جو کردار کو فاسد ھونے سے محفوظ رکھتا ھے، ایک سچّے اور با کردار منتظر کا دامنِ عفت گناھوں سے آلودہ نہیں ھوگا۔

مختصر یہ کہ3۔ تاریکی کا عُروج
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma