ج: عمر کی مخالفت کا سبب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
کیوں عمر نے رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے فرمان کی مخالفت کی ؟ شاید اس مخالفت کے پیچھے یہ تصور قائم رہا ہوکہ وہ لوگ جو حج کے لئے آتے ہیں وہ حج و عمرہ کو انجام دینے کے بعد احرام سے خارج ہوں اور پھر اپنی بیویوں سے ہمبستر ہوں اور یہ کہ حج تمتع کے بعد چند دنوں تک آزاد رہیں ، اچھی بات نہیں ہے اور روح حج سے سازگار نہیں ہے ؟
حالانکہ یہ ایک باطل تصور ہے اس لئے کہ حج و عمرہ دو جداگانہ عمل ہیں جن کے درمیان ایک مہینہ کا فاصلہ رکھا جاسکتا ہے ، تمام مسلمان شوال اور ذی الحجہ کے مہینہ میں مکہ مکرمہ کا سفر کرتے ہیں اور عمرہ انجام دے کر ٨ ذی الحجہ تک آزاد رہتے ہیں اور پھر حج کے مراسم انجام دینے کے لئے محرم ہوکر عرفات کی طرف حرکت کرتے ہیں لہذا اس میں کیا اشکال وارد ہے ؟
موقت شادی یعنی متعہ کے مسئلہ میں بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ اگر متعہ کو جائز قرار دے دیا جائے تو پھر زنا کو تشخیص دینا سخت ہوجائے گا اس لئے کہ کوئی بھی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ رہ کر یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ انھوں نے متعہ کیا ہے اور اس طرح زنا کا رواج پھیل جائے گا ۔
یہ خیال گذشتہ تصور سے بھی سست ہے اس لئے کہ متعہ کی اجازت نہ دینے سے زنا عام ہوجائے گا اور بے عفتی بڑھ جائے گی جیسا کہ ہم نے اس سے پہلے بیان کیا ہے کہ بہت سے ایسے جوان ہیں جن میں دائمی شادی کرنے کی طاقت نہیں ہے یا وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے دور ہیں، وہ زنا اور متعہ کے دوراہے پر کھڑے ہیں ۔
اب اگر متعہ کو جو مخصوص قوانین کے تحت انجام پاتا ہے ، حرام کردیا جائے تو پھر یہ لوگ حتماً حرام اور بے عفتی کا شکار ہوجائیں گے ۔
اسی وجہ سے مولا علی کی معروف حدیث میں وارد ہوا ہے : اگر عمر نے متعہ سے منع نہ کیا ہوتا تو شقی کے سوا کوئی بھی زنا نہ کرتا ( لولا ان عمر نھی الناس عن المتعة ما زنی الا شقی) ۔
1) سورہ حشر آیہ 7_
2)تفسیر کبیر فخر رازى جلد 10، ص 50_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma