نکاح ""مسیار"" شادی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
جو لوگ موقت شادی یعنی متعہ کے مخالف تھے آج وہی لوگ جوانوں اوردیگرمحروم لوگوں کی مشکلات کو دیکھ کر ایک قسم کی وقتی شادی کے قائل ہوگئے ہیں جو متعہ سے مشابہ ہے ، جسے مسیار شادی کہاجاتا ہے ، اگرچہ ان لوگوں نے اسے متعہ کا نام نہیں دیا لیکن وہ عمل میں ہرگز متعہ سے متفاوت نہیں ہے یعنی مسیار شادی میں سامنے والے کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ایک عورت سے دائمی شادی کرے جب کہ اس کے ذہن میں کچھ دنوں بعداس عورت کو طلاق دینے کی نیت ہوتی ہے اور اس عورت سے شرط کی جاتی ہے کہ وہ شادی کے بعد نہ نفقہ مانگے گی اور نہ ہی ارث وغیرہ کا مطالبہ کرے گی ۔
نیز اسے شب خوابی کا بھی حق حاصل نہیں رہے گا جو متعہ سے بے نہایت مشابہ ہے بس فرق اتنا ہے کہ مسیار شادی میں دونوں طلاق کے ذریعہ جداہوتے ہیں اور متعہ میں مدت کے ختم ہوجانے یا بقیہ مدت کو بخش دینے کے ذریعہ جداہوتے ہیں ۔
یہاں پر اس مطلب کا ذکر کرنا مناسب ہوگا کہ مجھ سے بعض اہلسنت کے جوانوں نے انٹر نٹ کے ذریعہ رابطہ بر قرار کیاجو ازدواجی مشکلات میں گرفتار تھے کہ آیا ہم متعہ میں شیعہ فقہاء کی پیروی کرسکتے ہیں؟
ہم نے جواب دیا کہ اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے .
وہ لوگ جو متعہ کی مخالفت کرتے ہیں اور مسیارشادی کے قائل ہیں درحقیقت وہ اپنی زبانو ں پرمتعہ کانام تو نہیں لاتے لیکن عمل میں بالکل وہی کام کرتے ہیں ۔
ہاں ! یہ حقیقت ہے کہ ضرورتیں انسان کو واقعیتوں کو قبول کرنے پر مجبور کردیتی ہیں، اگرچہ اس کانام اپنی زبانوں پر نہ لائیں ۔
لہذاوہ لوگ جو متعہ کے مخالف ہیں دانستہ یا نادانستہ فحشاء کے راستے کو صاف کررہے ہیں ، مگر یہ کہ وہ لوگ متعہ کے مشابہ مسیارشادی کا مشورہ دیں ، اسی وجہ سے اہلبیت علیہم السلام کی حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ اگر متعہ کی مخالفت نہ کی جاتی تو کوئی بھی زنا کا مرتکب نہ ہوتا ۔
اسی طرح جن لوگوں نے متعہ کواپنی ہوسرانی کا وسیلہ بناکر اس کی صورت کو قبیح بنادیا ہے جو سماج کے محرومین اور گرفتار لوگوں کے لئے ہے ،وہ بھی سماج کے زنا میں مبتلا ہونے کا باعث ہیں اور اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں، اس لئے کہ انھوں نے اس کے صحیح استفادہ کو روک دیا ہے ۔
بہر حال اسلام جو انسانوں کی فطرت کے مطابق ایک آسمانی دین ہے اوران کی تمام ضرورتوں کے حل کو مہیا کردیا ہے ، اسکے لئے غیر ممکن ہے کہ متعہ کے حکم کو اسلامی احکامات میں شامل نہ کیا ہو اور جیسا کہ ہم آئندہ بیان کریں گے کہ متعہ کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی ہو اہے اور سنت نبوی میں بھی جس پر بعض صحابہ نے عمل بھی کیا ہے ، اگر چہ بعض لوگو ں کے عقیدہ کے مطابق یہ حکم منسوخ ہوچکا ہے ، اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ان لوگوں کے پاس اس مدعا کی قانع کنندہ دلیل کیا ہے .
1) امام صادق (ع) فرماتے ہیں "" لو لا ما نہى عنہا عمر ما زنى الاشقیّ"" (وسائل الشیعہ جلد 14 ص 420 حدیث 24) اہلسنت کى کتاب میں بھى یہ حدیث کثرت کے ساتھ بیان ہوئی ہے_ قال على _ "" لو لا انّ عمر نہى عن المتعة ما زنى الا شقیّ"" ( تفسیر طبرى ،جلد 5 ،ص 119 ; تفسیر در المنثور، جلد 2 ،ص 140 و تفسیر قرطبى ،جلد 5 ،ص 130)_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma