کیا شفاعت طلب کرنا توحید کے خلاف نہیں ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
اس مقام پر وہابیوں کو جو سب سے بڑا اشتباہ ہواہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے بارگاہ خداوندی میں اولیاء سے شفاعت طلب کرنے کو بے جان اوربے عقل بتوں سے شفاعت طلب کرنے کے برابر سمجھ لیا ہے ۔
جب کہ قرآن کی گواہی کے مطابق محضر پروردگار میں اولیاء اللہ گنہگاروں کی شفاعت کریں گے ، بعنوان مثال مشاہدہ کریں :
١۔ جب جناب یوسف کے بھائیوں کو حضرت یوسف کی عظمت کا پتہ چلا تو جناب یعقوب سے شفاعت کی درخواست کی اور انھوں نے بھی شفاعت کرنے کا وعدہ کیا (قالوا یا ابانا استغفرلنا ذنوبنا انا کنا خاطئین ، قال سوف استغفر لکم ربی انہ ھو الغفور الرحیم ) ؛ ان لوگوں نے کہا : باباجان! اب آپ ہمارے گناہوں کے لئے استغفار کریں ، ہم یقینا خطاکار تھے انھوں نے کہا کہ میں عنقریب تمہارے حق میں استغفار کروں گا میرا پروردگار بہت بخشنے والا اور مہربان ہے .
کیا جناب یعقوب معاذاللہ کوئی مشرک پیغمبر تھے ؟
٢۔ قرآن مجید نے گنہگاروں کو پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)سے شفاعت طلب کرنے کی تشویق کی ہے (ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جائوک فاستغفر وا اللہ واستغفرلھم الرسول لووجدوا اللہ توابا رحیما ) ؛
وہ لوگ جب بھی اپنے اوپر ستم کرتے تو آپ کے پاس آکر توبہ کرلیا کرتے تھے اور رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)ان لوگوں کے لئے استغفار کیا کرتے تھے کہ بے شک وہ لوگ خدا کو توبہ قبول کرنے والا مہربان جانتے تھے ۔
کیا یہ بات شرک کی طرف دعوت دینا ہے ؟
٣۔قرآن منا فقوں کی مذمت کرتے ہوئے فرماتا ہے : ( واذا قیل لھم تعالوا یستغفرلکم رسول اللہ لووا رء وسھم ورایتھم یصدون وھم مستکبرون )؛
اور جب ان لوگوں سے کہاجاتا ہے کہ آؤ تاکہ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)تم لوگوں کے لئے استغفار کریں تو( مسخرہ کرتے ہوئے)اپنے سروں کو ہلاتے تھے اورآپ ان لوگوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ کی باتوں سے منھ موڑتے ہیں اور تکبر کرتے ہیں ۔
٤۔ ہمیں معلوم ہے کہ قوم لوط گندی ترین قوم تھی، اس کے باوجودجناب ابراہیم نے ان لوگوں کے لئے شفاعت کی درخواست کی ( خدا سے درخواست کی کہ ان لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مہلت دے شاید توبہ کرلیں) چونکہ وہ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے توبہ کی توفیق بھی کھوبیٹھے تھے لہذا جناب ابراہیم سے خطاب ہوا کہ ان لوگوں کے لئے شفاعت نہ کریں (فلما ذھب عن ابراہیم الروع وجائتہ البشری یجادلنا فی قوم لوط ،ان ابراہیم لحلیم اواہ منیب ، یا ابراہیم اعرض عن ہذا انہ قدجاء امرربک انھم آتیھم عذاب غیر مردود ) ؛
اور جب ابراہیم سے خوف زائل ہوا اور انہیں بشارت دے دی گئی تو قوم لوط کے متعلق بات کرنے لگے کہ بے شک ابراہیم بردبار ، دلسوز اور بہت توبہ کرنے والے تھے ، ( ہم نے ان سے کہا) اے ابراہیم ! اس ( درخواست) سے صرف نظر کرو کہ خدا کا فرمان جاری ہوچکا ہے اور حتمی عذاب مہیا کیا جاچکا ہے جس کے پلٹنے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
مقام توجہ ہے کہ خد انے جناب ابراہیم کی شفاعت کی تمجید کی ہے اور فرماتاہے : (ان ابراہیم لحلیم اواہ منیب) لیکن جواب دیتاہے کہ اب وقت گذرچکا ہے اور شفاعت کا وقت باقی نہیں رہا ۔
1) سورة یوسف آیات 97 ، 98_
2) سورة نساء آیت 64_
3) سورة منافقون آیت 5_
4) سورة ہود آیات 74 تا 76_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma