اسلامی منابع میں تقیہ کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں :
مسند ابی شیبة جو اہل سنت کی مشہور مسانید میں سے ہے ، اس میں مسیلمہ کذاب کی
داستان نقل ہوئی ہے کہ جب اس کے پاس دو مسلمان گرفتارکر کے لائے گئے تو ان سے سوال
کیا : کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں خدا کا رسول ہوں ؟ تو ان میں سے ایک نے گواہی دی
اور بچ گیا لیکن دوسرے نے گواہی نہیں دی لہذا اس کی گردن ماردی گئی ۔
یہ خبر جب رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)تک پہنچی تو فرمایا: شہید ہونے والے
نے سچائی کے راستے پر قدم رکھا اور دوسرے شخص نے اذن پروردگار پر عمل کیا لہذا اس
پر کوئی گناہ نہیں ہے .
ائمہ علیہم السلام جو بنی امیہ اور بنی عباس کے دور میں تھے ، اپنے چاہنے والوں کو
تقیہ کا حکم دیا کرتے تھے اسلئے کہ حکومتیں جہاں بھی انہیں پاتی تھیں قتل کردیتی
تھیں لہذا اس وقت ائمہ علیہم السلام کی طرف سے انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وقت کی
جابر و ظالم حکومتوں کے شر سے بچنے کے لئے تقیہ کو اپنا سپر بنائیں ۔