فریقین کى دو کتابیں:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
فرقہ و ارانہ دشمنى کى خاطر اسلام کى جڑوں کوکھوکھلانہ کیا جائے _قرآن میں تحریف کا نہ ہونا
اہل تسنن کے علماء میں سے ایک ابن خطیب مصری ہیں جنہوں نے الفرقان فی تحریف القرآن نامی کتاب تحریرکی] جو ١٩٤٨ ء مطابق ١٣٦٧ ھ ق میں منتشر ہوئی[ لیکن جیسے ہی ازہر یونیورسٹی کو اس کتاب کی ماہیت کا علم ہوا تو اس نے فوری طور پر ا س کتاب کے تمام نسخوں کو جمع کرکے اسے نابود کردیا ، صرف چند عدد نسخے چوری چھپے بعض لوگوں کے ہاتھوں میں رہ گئے جو آج تک موجود ہیں ۔
اسی طرح شیعوں کے درمیان ایک کتاب فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الارباب لکھی گئی جسے حاجی نوری نے تحریر کیاتھا ، یہ کتاب جیسے ہی ١٢٩١ ھ ق میں منتشر ہوئی حوزہ علمیہ نجف کے بزرگوں نے اس کتاب کے خلاف موقف اپنایا اور فوری طور پر اس کتاب کی جمع آوری کا فرمان جاری کیا ، اس کے علاوہ اسی وقت اس کتاب کی رد میں متعدد کتابیں بھی لکھی گئیں جن میں سے چند عدد درج ذیل ہیں :
١۔ برجستہ فقیہ شیخ محمود بن ابی القاسم ، معروف بہ معرب طہرانی ( متوفی سال ١٣١٣ ) نے کشف الارتیاب فی عدم تحریف الکتاب لکھی ۔
٢۔ علامہ سید محمد حسین شہرستانی ( متوفی ١٣١٥) نے حفظ الکتاب الشریف عن شبھة القول با لتحریف لکھی ۔
٣۔ علامہ بلاغی ( متوفی ١٣٥٢) جن کا شمار حوزہ علمیہ نجف کے محققین سے ہوتا ہے ، اپنی تفسیر آلاء الرحمان میں عدم تحریف کے سلسلہ میں ایک مفصل بحث کی ۔
٤۔ ہم نے بھی اپنی کتاب انوار الاصول میں عدم تحریف کے سلسلہ میں ایک مفصل بحث کی ہے اور فصل الخطاب کے شبہات کے جوابا ت دیئے ہیں ۔
مرحوم حاجی اگرچہ علمی میدان میں ایک برجستہ شخصیت کے مالک تھے لیکن علامہ بلاغی کے بقول ضعیف روایتوں پر بھی بھروسہ کیا کرتے تھے ، اسی وجہ سے فصل الخطاب کے انتشار کے بعد بہت پشیمان ہوئے اور حوزہ علمیہ نجف کے بزرگوں نے اس کتاب کے انتشار کو ایک واضح اشتباہ شمارکیا ۔
جالب توجہ بات تو یہ ہے کہ جب فصل الخطاب بازار میں آئی تو ہر طرف سے حاجی نوری پراعتراض کی بوچھار ہونے لگی جس کی تاب نہ لاکروہ اپنے دفاع کے لئے ایک رسالہ لکھنے پر مجبور ہوگئے کہ جو کچھ میں نے فصل الخطاب میں لکھا ہے وہ عدم تحریف کے سلسلہ میں تھا اور لوگوں نے میری عبارتوں سے غلط مطلب نکالا ہے ۔
علامہ سید ہبة الدین شہرستانی مرحوم کا بیان ہے کہ جس زمانہ میں میرا قیام سامراء میں تھا تو اس وقت شہرسامراء مرحوم میرزائے شیرازی کی کوششوں سے تشیع کا مرکز علم بن چکا تھا ، وہاں میں جس جلسہ میں جاتا یا جس مجلس میں بھی شرکت کرتا، حاجی نوری کے خلاف ہنگامہ کھڑا رہتا تھا بلکہ بعض حضرات حاجی نوری کو برے الفاظ سے یادکیا کرتے تھے ۔
کیا اس سے آگاہی کے بعد بھی حاجی نوری کی باتوں کو شیعوں کا عقیدہ مانا جاسکتا ہے؟
اس کے باوجود بعض متعصب وہابی حضرات فصل الخطاب کو ہاتھوں میں لے کر تحریف قرآن کو شیعوں سے نسبت دیتے پھر رہے ہیں ، جب کہ :
١۔ اگرتنہا ایک کتاب شیعوں کے عقیدے کی دلیل بن سکتی ہے تو پھر تحریف قرآن کی نسبت اہل سنت کی طرف بھی دینی چاہئے اسلئے کہ الخطیب مصری نے بھی تحریف قرآن کے سلسلہ میں ایک کتاب الفرقان فی تحریف القرآن لکھی ہے لہذا اگر جامعہ ازہر کے علماء کا اس کتاب سے بیزاری ، نفی محتوا کی دلیل بن سکتی ہے تو پھر فصل الخطاب کے سلسلہ میں علماء نجف کی تردید بھی ہمارے مدعا کی دلیل بن سکتی ہے ۔
٢۔ تفسیر قرطبی اور تفسیر الدرالمنثور جو اہلسنت کی مشہور تفسیروں میں سے ہیں ، ان تفسیروں میں عائشہ سے نقل ہوا ہے : انھا ( ای سورة الاحزاب) کانت ماتی آیة فلم یبق منھا الا ثلاث و سبعین
سورہ احزاب دو سو آیتوں پر مشتمل تھا لیکن اس میں سے صرف ٧٣ آیتیں بچی ہیں ۔
اس کے علاوہ خود صحیح بخاری اور مسلم میں ایسی روایتیں موجود ہیں جو تحریف قرآن پر دلالت کرتی ہیں ۔
اگرچہ ہم چند ضعیف روایتوں اور تنہا ایک کتاب کو دلیل بنا کر تحریف قرآن کو اہلسنت کی طرف نسبت ہر گزنہیں دے سکتے ،اسی طرح انہیں بھی پر ہیز کرنا چاہئے کہ ایک کتاب اور چند ضعیف روایتوں کو سے شیعہ علماء بیزار ہیں ، دلیل بنا کر تحریف قرآن کو شیعوں کی طرف نسبت نہ دیں ۔
٣۔ فصل الخطاب میں آنے والی تمام روایتیں تین ایسے راویوں کی طرف منسوب ہیں فاسد العقیدہ ، یا کذاب ، یا مجہول الحال تھے ۔( احمد بن محمد السیاری فاسد العقیدہ شخص تھا ، علی ابن احمد کوفی ایک جھوٹا شخص تھا اور ابی الجارود مجہول الحال یا مردود شمار کیا جاتا تھا )۔

فرقہ و ارانہ دشمنى کى خاطر اسلام کى جڑوں کوکھوکھلانہ کیا جائے
٤۔ وہ لوگ جو تحریف قرآن کی نسبت شیعوں کی طرف دینے پر مصر ہیں، انہیں گویا معلوم نہیں ہے کہ وہ اپنے مذہبی جھگڑوں کے ضمن میں اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس لئے کہ یہ حال دیکھ کر بیگانے کہیں گے : عدم تحریف کا مسئلہ مسلمانوں کے درمیان مسلم نہیں ہے اس لئے کہ مسلمانوں کا ایک بڑا گروہ تحریف قرآن کا قائل ہے .
ہم اپنے بھائیوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ مذہبی اختلافات کی وجہ سے قلب اسلام یعنی قرآن کو تیروں کا نشانہ نہ بنائیں ۔
آؤ مل کر اسلام اور قرآن پر رحم کریں اور اپنی زبانوں پر مسئلہ تحریف کو نہ لاکر دشمن کے ہاتھوں کو ہر ایک بہانہ سے خالی کردیں ۔
٥۔ تحریف قرآن کا مسئلہ اس قدر پھیل چکا ہے کہ جب میں ایک سفر میں مکہ معظمہ گیا اور عربستان کے مذہبی امور کے وزیر سے ملاقات کی تو اس نے ہمارا استقبال کر نے کے بعد یہ جملہ کہا : میں نے سنا ہے کہ آپ لوگوں کے پاس ہمارے قرآن کے علاوہ ایک دوسرا قرآن بھی ہے سمعت ان لکم مصحفا غیر مصحفنا !!
تو میں نے کہا کہ اس مطلب کو سمجھنا بہت آسان ہے ، آپ یا اپنی طرف سے کسی نمائندے کو ہمارے ساتھ تہران روانہ کریں ، وہاں کی تمام مسجدوں اور ہزارہا گھروں میں موجودہ قرآن کو ملاحظہ کریں ؛
بلکہ ہم وہاں کی مسجدوں اور گھروں کا انتخاب بھی آپ کے حوالہ کرتے ہیں ، جس گھر کے دروازے کو بھی چاہیں کھٹکھٹائیں اور ان سے قرآن لے کر تمام مسلمانوں کے قرآن سے مطابقت دیں تو آپ دیکھیں گے کہ ہمارے اور آپ لوگوں کے پاس موجودہ قرآن میں کوئی فرق نہیں ہے ، بلکہ ان جیسے جھوٹے پروپیگنڈوں کو مان لینا آپ جیسی شخصیت کو زیب نہیں دیتا۔
٦۔ ہمارے قاریوں نے دنیائے اسلام میں برگزار ہونے والے قرآ ن کے قرائت کے مسابقات میں پہلا رتبہ حاصل کیا ہے ، ہمارے یہاں کے حافظین قرآن بلکہ ہمارے بچوں نے منفرداندا ز میںقرآن کوحفظ کر کے جہان اسلام کو حیرت زدہ کردیا ہے ۔
ہمارے ملک میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں حافظان قرآن پیدا ہوتے ہیں ، یہی نہیں بلکہ ہمارے ملک کے جابجا مقامات پر حفظ ، قرائت ، تفسیر قرآ ن اور علوم قرآن کے اسکول کھلے ہوئے ہیں ، ہماری بات پر یقین کے لئے آپ خود نزدیک سے ان کلاسوں اور اداروں کو مشاہدہ کرسکتے ہیں ۔
ان تمام مقامات پر وہی قرآن موجود ہے جو جہان اسلام کے چپہ چپہ میں پایاجاتا ہے جس کے علاوہ کسی دوسرے قرآن کا کوئی تصور نہیں ہے اور نہ ہی ان کے درمیان تحریف قرآن کی بحث مطرح ہے ۔
فرقہ و ارانہ دشمنى کى خاطر اسلام کى جڑوں کوکھوکھلانہ کیا جائے _قرآن میں تحریف کا نہ ہونا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma