۳۷۔ موت اور بعد کی عجیب دنیا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۳۸۔ قیامت اور نامئہ اعمال ۳۶۔ معادجسمانی

ہمارہ عقیدہ ہے کہ موت کے بعد قیامت اور پھر بہثت و دوزخ کے سلسلہ میں جو کچھ رونما ہوگا اس کی عظمت کا ہم اس محدود دنیا میںاندازہ نہیں لگا سکتے ارشاد ربانی ہے -:(فلا تعلم نفس ما اخفی لھم من قرة آعین) یعنی کہ کوئی نہیں جانتا --،ان (نیک لوگوں ) کے لئے کیسی نعمتیں رکھی گئی ہیں جو انکی آنکھوں کے لئے ٹھنڈک کی بائث ہیں ۔(سورئہ سجدہ آےت ۷۱)نبی اکر م کی اک بہت ہی مشہور حدیث میں منقول ہے ( اللہ ےقول اعددت لعباد ی ا لصالحین ما لا عین رات ولا عذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر ) یعنی خدا نے فرمیا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں ے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہے کہ جنہیں کسی آنکھ نے نہیں دیکھا کسی کان نے نہیں سنا اور کسی انسان کے دل میں انکا خیال تک نہیں آیا ہے۔
(معروف محدثین مثلا بخاری اور مسلم اور مشھور مفسرین مشلا طبرسی،آلوسی اور قرطبی نے ےہ حدیث اپنی کتابوں مین نقل کی ہے۔)
حقیقت میں ہم اس دنیا میں اس جنین کی مانند ہیںجو شکم مادر کی محدود دنیا میں رہ رہا ہو۔ اگر فرضا جنین عقل اور حوش بھی رکھتا تو وہ ان حقائق کا ادراک نہیں کر سکتا جو رحم مادر کے باہر کی دنیا میں موجود ہے مثلا درخشان سورج اور چاند ،باد سحری کے چلنے پھولوں کے منظر اور سمندر کی لہروں کی آواز کو ہر گز درک نہیں کرتا ۔ قیامت کے مقابلہ میں دنیا کی مثال ایسی ہی ہے جیسی دنیا کے مقابلہ میں جنین کی ۔ (اس نکتہ پر غور فرمائےے) 
 

۳۸۔ قیامت اور نامئہ اعمال ۳۶۔ معادجسمانی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma