استفتاء

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
کتاب حاضر مقدمہ

یہ اک عربی لفظ ہے اور مخصوص سوالوں کے بارے میں استعمال کیا جات ہے یعنی وہ سوالات جو مسائل اور احکام شرعیہ کے سلسلے میں با صلاحیت افراد اور مجتہدین کرام سے کئے جاتے ہیں
استفتائکی سر گزشت
اسفتاء کی تاریخ صدر اسلام سے ملتی ہے یعنی جس زمانے میں مسلمانوں پر شرعیت کے عملی احکام عائد ہوئے جیسے نماز روزہ وغیرہ ، استفتاء بھی اسی زمانے سے پیدا ہوا ہے چونکہ مسلمان ان احکام کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوالات کرتے تھے ان میں سے بہت سے سوالات ابھی بھی موجود ہیں یہاں تک کہ قرآن مجید نے بھی اس لفظ کو اس کی بعضی مشتقات کی صورت مین میراث سے مربوط کچھ سوالوں میں استعمال کیا ہے (
یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتیکُمْ فِی الْکَلالَة(1))اور آئمہ علیہم السلام کے زمانے میں بھی اس کااستعمال وسیع پیمانے پر جاری رہا امام محمد باقراور امام جعفر صادق علیہما السلام کے دور میں اس قدر وسعت پائی کہ معصومین علیہم السلام سے جو فقہی روایات وارد ہوئی ہیں اور اس وقت موجود ہیں ان میں اکثر روایات سوال و جواب یعنی اصطلاح میں استفتاء کی صورت میں ہیں
استفتاء بلکہ ہر طرح کا سوال و جواب ایک مخصوص جازبیت کا حامل ہوتا ہے لوگوں کو سوال و جاوب کی کتابیں دوسری کتابوں سے زیادہ پسند ہیں اسی طرح توضیح المسائل سے زیادہ استفتاء کی کتابوں کو پسند کرتے ہیں شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس طرح کی کتابوں میں جو قاری چاہتا ہے وہی آتا ہے سب کچھ وہی نہیں ہوتا جو مصنف چاہتا ہے اس کی مثال وہی کہ جیسے کوئی میزبان مہمان کی پسند کا کھانا بنوائے وہ نہیں جو خود اسکا پسندیدہ ہو استفتائات بھی انسان کی روقحانی غذا ہے جوانساب کی خواہش ،پسنداور مسائل کی ضرورت کے مطابق تیار کی گئی ہے


(1)سور ہ ٴ نساء آیت ۱۷۶

 

 

کتاب حاضر مقدمہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma