۱۷۔ مقام شفاعت انبیاء

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۱۸ ۔ مسئلہ توسل۱۶ ۔ معجزات و علم غیب

ہمارا عقیدہ ہے کہ انبیاء الھی اور ان میں سب سے افضل و برتر پیغمبر اسلام (ﷺ) مقام شفاعت رکھتے ہیں اور گناہ گاروں کے خاص گروہوں کے لیے خداوند عالم سے شفاعت کریں گے۔ یہ شفاعت بھی اذن و اجازہ پروردگار کے ساتھ ہوگی:
ما من شفیع الا من ہو اذنہ۔ کوئی بھی شفاعت نہیں کرسکتا مگر وہ جسے اللہ اذن دے گا۔(1)
من ذا الذی یشفع عندہ الا باذنہ۔ کون ہے جو اللہ شفاعت کرے مگر یہ کہ اس کے اذن سے۔(2)
اور اگر قرآن مجید کی بعض آیات کریمہ میں بطور مطلق شفاعت کی نفی کی گئی ہے اور ارشاد ہو رہاہے:
من قبل ان یاتی یوم لا بیع فیہ ولا خلة
انفاق کرو اس دن کے آنے سے پہلے کہ جس دن نہ بیع ہوگی (تا کہ کوئی اینے لیے سعادت و نجات کو خرید کے) نہ دوستی (اور معمولی رفاقت کا کوئی فایدہ نہیں ہوگا) اور نہ شفاعت ۔ (3)
ہمارا عقیدہ ہے کہ مسئلہ شفاعت، انسانوں کی تربیت اور گناہگاروں کو راہ راست پر پلٹانے اور انھیں پاکی و تقوی کی طرف تشویق دلانے ،ان کے دل میںامید زندہ کرنے کے لیے نہایت اہم وسیلہ ہے۔ اس لیے کہ ایسا نہیں ہے مسئلہ شفاعت بغیر کسی حساب و کتاب کے ہو بلکہ یہ صرف ایسے افراد اور لوگوں کے لیے ہے جن میں اس کی شایستگی و اہلیت پائی جاتی ہوگی یعنی ان کے گناہ اس حد تک نہ ہوں کہ ان کا رابطہ شفاعت کرنے والے حضرات سے بالکل ٹوٹ گیاہو۔ مسئلہ شفاعت گناہگاروں میں خوف پیدا کرانے کہ لیے ہے کہ انسان اپنے پیچھے بازگشت کے ایک راستہ کو کھلا رکھے اور شفاعت کی لیاقت و استعداد کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔

 


(1) سورہ یونس آیہ ۳
(2) سورہ سورہ بقرہ آیہ ۲۵۵
(3) یہاں شفاعت سے مراد استقلالی اور بغیر اذن والی شفاعت ہے یا ایسے لوگوں کے بارے میں ہے جن میں شفاعت کی قابلیت ہوگی۔ اس لیے کہ قرآن مجید کی بعض آیات دیگر بعض کی تفسیر کرتی ہیں۔

 

۱۸ ۔ مسئلہ توسل۱۶ ۔ معجزات و علم غیب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma