۴۔ وہ جسم نہیں رکھتا اور ہرگزدکھائی نہیں دے گا۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۶۔ توحید کی شاخیں:۲ ۔ صفات جمال و جلال

ہمارا عقیدہ ہے کہ خدا وند عالم کو ہرگز آ نکھوںسے نہیں دیکھا جاسکتا، اس لیے کہ آنکھوں سے دکھ جانے کے معنا یہ ہیں کہ وہ جسم ہے، مکان رکھتا ہے، رنگ و شکل و جہت رکھتاہے جب کہ یہ سب مخلوقات کی صفات ہیں اور خداوند عالم بالا و منزہ ہے اس بات سے کہ مخلوقات کے صفات اس کے اندر پائے جائیں۔
خداوند عالم کی رویت کا عقیدہ رکھنا، ایک طرح کا شرک ہے:
لا تدرکہ الابصار و ھو یدرک الابصار و ھو اللطیف الخبیر۔
ترجمہ: آنکھیںاسے نہیں دیکھتی مگر وہ ہماری آنکھوں کو دیکھتاہے بے شک وہ بخشنے والا اور جاننے والاہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب موسی کی قوم نے بہانہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں: لن نومن لک حتی نری اللہ جہرة ۔ ہم ہرگز آپ پر ایمان نہیں لا ئیں گے مگر یہ کہ خداوند عالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ (1)
حضرت موسی (علیہ السلام ) انھیں کوہ طور پرلے گئے اور خداوند عالم سے بنی اسرائیل کی خواہش کا اظہار کیا اور خداوند عالم کی طرف سے یہ جواب آیا :
لن ترانی ولکن انظر الی الجبل فان استقر مکانہ فسوف ترانی فلما تجلی ربہ للجبل جعلہ دکا و خر موسی صعقا فلما افاق قال سبحانک تبت الیک و انا اول المومنین۔
ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے، ہاںکوہ طور کی طرف نگاہ کرو اگر وہ اپنی جگہ پرثابت رہاتو مجھے دیکھ سکتے ہو اور چونکہ جیسے ہی پروردگار نے کوہ طور پر جلوہ دکھا یاوہ خاک میں تبدیل ہوگیا اور موسی بے ہو ش ہوکر زمین پرگر پڑے، جب ہوش آیا، عرض کیا: پروردگارا تو منزہ ہے اس بات سے کہ آنکھوں سے دکھائی دے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور مومنین میں سے پہلاہوں۔(2)
اس بات سے ثابت ہوتاسے کہ ہرگز خداوند عالم کو آنکھوں سے نہیں دیکھا جاسکتا۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ بعض آیات و روایات میں جو خداوند عالم کو آنکھوں سے دیکھنے کا ذکر ہواہے۔ اس سے مراد ، دل اور باطن کی آنکھوں سے دیکھناہے اس لیے کہ آیات قرآن ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں:
القرآن یفسر بہ بعضہ بعضا) (3)
ان الکتاب یصدق بعضہ بعضا۔۔۔(نہج البلاغہ خطبہ ۱۸، ایک دوسری جگ ہ پر ارشاد فرماتے ہیں: و ینطق بعضہ ببعض و یشھد بعضہ علی بعض۔ خطبہ ۱۰۳)
مولائے کائنات حضرت علی (ع) سے کسی نے دریافت کیا: (
یا امیر المومنین ہل رایت ربک) اے امیر المومنین کیا آپ نے خداوند عالم کو دیکھاہے؟ آپنے فرمایا: (ا اعبد مالا اری) کیا میں کسی ایسے کی عبادت کروں جسے میں نے دیکھا نہ ہو؟! پھر فرمایا: ( لا تدرکہ العیون بمشاہدة العیان، و لکن تدرکہ القلوب بحقایق الایمان۔ آنکھیں ہرگز اسے دیکھ نہیں سکتیں، ہاں دل کی آنکھیں اسے ایمان کی طاقت سے دیکھ سکتی ہیں۔ (4)
ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوند عالم کی ذات میں مخلوقات کی صفات کا قائل ہونا، جیسے اس کے لئے مکان، جہت، جسم، مشاہدہ اور رویت کا قائل ہونا، اس کی معرفت سے دور ہونے اورشرک میں پڑنے کا سبب ہے، بے شک وہ تمام ممکنات و مخلوقات ان کی صفات سے بالا اور منزہ ہے اور کوئی بھی شی ہرگز اس کی طرح نہیں ہو سکتی۔

۵ ۔ توحید ، تمام اسلامی تعلیمات کی روح ہے۔
ہمارا عقیدہ کہ معرفت خداوند عالم کے باب میں سب سے اہم مسئلہ معرفت توحید (اللہ کو ایک اوریکتا ماننا) ہے۔ توحید صرف اصول دین کا ہی ایک حصہ نہیں ہے بلکہ وہ تمام اسلامی عقاید کی اصل و روح ہے اور نہایت واضح الفاظ میں اس طرح کہا جاسکتاہے کہ تمام اسلامی اصول و فروع توحید میں مجسم ہوتے ہیں۔ ہر مقام پر گفتگو توحید و یکتا پرستی سے ہوتی ہے۔ وحدت ذات پاک اور توحید صفات و افعال خدا، ایک دوسری تفسیر کے مطابق دعوت تمام انبیاء کاا یک ہونا، دین و آیین الھی کا ایک ہونا، سمت قبلہ اور آسمانی کتاب کا ایک ہونا، انسان کے بارے میں اللہ کے احکام و قوانین کا ایک ہونا، مسلمانوں کا ایک صف میں منظم ہونا ، اور قیامت کے روز سب کا ایک ساتھ جمع ہونا۔
اسی دلیل کی بنیاد پر قرآن مجید توحید الھی سے انحراف اور شرک کی طرف میلان کو ہرگز نا بخشے جا نے و الا گناہ قرار دیتاہے۔
ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ و یغفر ما دون ذالک لمن یشاء و من یشرک باللہ فقد افتری اثما عظیما۔
ترجمہ: خداوند عالم (ہرگز) شرک کونہیں بخشے گا اور اس سے کم کو جسے چا ہتاہے (لایق سمجھتاہے) بخش دیتا ، اور جو بھی اللہ کے لیے شریک قرار دیتاہے وہ عظیم گناہ کا ارتکاب کرتاہے۔(5)
و لقد اوحی الیک و الی الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک و لنکونن من الخاسرین۔
ترجمہ: آپ پر اور آپ سے پہلے تمام انبیاء پر وحی ہو ئی ہے کہ مشرک بن گئے تو سارے اعمال تباہ ہوجائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔(6)

 


(1) سورہ بقرہ آیہ ۵۵
(2) سورہ اعراف آیہ ۱۴۳
(3) یہ مشہور جملہ ہے جو ابن عباس سے نقل ہوا ہے، مگر یہ معنا نہج البلاغہ میں حضرت امیر علیہ السلام سے دوسری صورت میں بیان ہوا ہے:
(4) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۹
(5) سورہ نساء آیہ ۴۸
(6)سورہ زمر آیہ ۶۵
 

 

 

۶۔ توحید کی شاخیں:۲ ۔ صفات جمال و جلال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma