۲ ۔ صفات جمال و جلال

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۴۔ وہ جسم نہیں رکھتا اور ہرگزدکھائی نہیں دے گا۔۱ ۔ وجود قادرمطلق

ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوند عالم ہر عیب و نقص سے پاک و منزہ ہے اور تمام کمالات سے آراستہ ہے، اس کی ذات، کمال مطلق اور مطلق کمال ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہاجائے کہ اس کائنات میں جتنا بھی حسن اور کمال پایا جاتاہے اس کا مبدا و منبع پروردگار عالم کی ذات با برکت ہے۔
ھو اللہ الذی لا الہ الا ھو الملک القدوس السلام المومن المھیمن العزیز الجبار المتکبر سبحان اللہ عما یشرکون۔ ھو اللہ الخالق الباری المصور لہ الاسماء الحسنی یسبح لہ ما فی السماوات والارض و ھو العزیز الحکیم۔
ترجمہ: وہ اللہ وہ ہے، جس کے سوا کوئی عبادت کے لایق نہیں ہے۔ وہ بادشاہ، پاکیزہ صفات، بے عیب، امان دینے والا ، نگرانی کرنے والا صاحب عزت، زبردست اور کبریائی کا مالک ہے۔ وہ ان تمام باتوں سے پاک وپاکیزہ ہے جو مشرکین کیا کرتے ہیں۔ وہ ایسا خدا ہے جو پیدا کرنے والا ، ایجاد کرنے والااور صورتیں بنانے والا ہے، اس کے لیے بہترین نام ہیںزمین و آسمان کا ہر ذرہ اسی کے لیے محو تسبیح ہے اور وہ صاحب عزت و حکمت ہے۔(1)
یہ اس کی صفات جمال و جلال کے کچھ نمونہ ہیں۔
۳ ۔ خداوند عالم کی ذات پاک و لا محدود ہے:
ہمارا عقیدہ ہے کہ اس کا وجود، تمام جہات سے لا متناہی ہے، علم و قدرت اورحیات ابدی و ازلی ہونے کے لحاظ سے، یہی دلیل ہے کہ اسے زمان و مکان میں قیدنہیں کیاجاسکتا اس لیے کہ زمان و مکان میں مقید محدود ہوتاہے، اس کے با وجود ، وہ ہر جگہ اور ہر زمانہ میں موجود ہے، اس لیے کہ وہ ہر زمان و مکان سے بالا اور مبرا ہے۔
یقینا وہ ہم سے بے حد قریب ہے وہ باطن میں موجود ہے ، وہ ہر جگہ موجود ہے اس کے با وجود کہ وہ بے مکان ہے :
وھوا الذی فی السماء الہ و فی الارض الہ و ھوالحکیم العلیم
ترجمہ: وہ اللہ وہ ہے جو آسمان و زمین معبود ہے اور وہ حکیم و علیم ہے۔(2)
و ھو معکم اینما کنتم واللہ بما تعملون بصیر۔
وہ تمہارے ساتھ ہے تم جہاں بھی ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کا دیکھنے والا ہے۔(3)
یقینا وہ ہم سے خود ہماری بہ نسبت زیادہ قریب ہے، وہ ہمارے باطن میں موجود ہے، وہ سب جگہ حاضر و ناظر ہے جبکہ وہ مکان نہیں رکھتا۔
و نحن اقرب الیہ من حبل الورید
ترجمہ: اور ہم اس سے شہ رگ حیات سے زیادہ نزدیک ہیں۔(4)
ھو الاول والآخر والظاہر والباطن و ھوبکل شی علیم
وہ ہے ابتدا و آخر، ظاہر و باطن اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔(5)

اور جو قرآن مجید میںذکر ہواہے : ذوالعرش المجید (وہ صاحب عرش و صاحب مجد و عظمت ہے۔)(6)
(عرش اس آیہ کریمہ میں بلند شاہی تخت کے معنا میں نہیں ہے) قرآن مجید میں ایک دوسرے مقام پرذکر ہواہے:
الرحمن علی العرش استوی ۔ (خداوند عالم کا ٹھکانا عرش ہے۔)(7)
اس آیہ کریمہ کے یہ معنا ہرگزنہیںہیں کہ وہ ایک مکان میں ہے بلکہ اس کے معنا یہ ہیں کہ خداوند عالم کی حاکمیت تمام عالم مادہ اور جہان ماوراء طبیعت میں قائم ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ اگر اس کے کسی خاص مکان کو تسلیم کرلیں تو گویا ہم نے اسے محدود کردیا ہے اور صفات مخلوقات کو اس کے لئے ثابت کردیا ہے اور اسے دوسری تمام اشیاء کی طرح مان لیا ہے جبکہ لیس کمثلہ شی ۔ کوئی بھی شی اس جیسی نہیں ہوسکتی ۔ (8)
ولم یکن کفوا احد ۔اسکی نظیر ملنا محال ہے اس کے لئے نہ کوئی شبییہ ہے نہ کوئی نظیر ۔(9)



 
(1) سورہ حشر آیہ ۲۳،۲۴
(2) سورہ زخرف آیہ ۴۸
(3) سورہ حدید آیہ ۴
(4) سورہ ق آیہ ۶۱
(5) سورہ حدیدآیہ ۳
(6) سورہ بروج آیہ۵۱
(7) سورہ بقرہ آیہ ۲۵۵، قرآن مجید کی بعض آیتوں سے استفادہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی کرسی تمام آسمان و زمین سے بڑی ہے لہذا یہ عرش تمام عالم مادہ سے بڑا ہے۔ و سع کرسیہ السموات والارض۔
(8) سورہ شوری آیہ ۱۱
(9) سورہ توحید آیہ ۴

 

۴۔ وہ جسم نہیں رکھتا اور ہرگزدکھائی نہیں دے گا۔۱ ۔ وجود قادرمطلق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma