پیچھے رہ جانے والوں کى عذر تراشی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
اگر حدیبیہ میں جنگ ہوجاتییہ سکینہ کیا تھا ؟

گذشتہ صفحات میں ہم بیان کرچکے ہیں کہ پیغمبر (ص) ایک ہزار چار سو مسلمانوں کے ساتھ مدینہ سے عمرہ کے ارادہ سے مکہ کى طرف روانہ ہوئے_
پیغمبر(ص) کى طرف سے بادیہ نشین قبائل میں اعلان ہوا کہ وہ بھى سب کے سب کے ساتھ چلیں لیکن ضعیف الایمان لوگوں کے ایک گروہ نے اس حکم سے رو گردانى کرلی،اور ان کا تجزیہ تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مسلمان اس سفر سے صحیح وسالم بچ کر نکل آئیں ، حالانکہ کفار قریش پہلے ہى ہیجان واشتعال میں تھے ، اور انھوں نے احدواحزاب کى جنگیں مدینہ کے قریب مسلمانوں پر تھوپ دى تھیں اب جبکہ یہ چھوٹا ساگروہ بغیر ہتھیاروں کے اپنے پائوں سے چل کر مکہ کى طرف جارہا ہے ، گویا بھڑوں کے چھتہ کے پاس خود ہى پہنچ رہا ہے ، تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ اپنے گھروں کى طرف واپس لوٹ آئیں گے ؟
لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ مسلمان کا میابى کے ساتھ اور قابل ملا حظہ امتیازات کے ہمراہ جو انھوں نے صلح حدیبیہ کے عہد وپیمان سے حاصل کئے تھے ، صحیح وسالم مدینہ کى طرف پلٹ آئے ہیں اور کسى کے نکسیر تک بھى نہیں چھوٹى ، تو انہوں نے اپنى عظیم غلطى کا احساس کیا اور پیغمبر کى خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ کسى طرح کى عذر خواہى کرکے اپنے فعل کى توجیہ کریں ، اور پیغمبر اکرم (ص) سے استغفار کا تقاضا کریں _
لیکن وحى نازل ہوئی اور ان کے اعمال سے پردہ اٹھادیا اور انھیں رسوا کیا _
اس طرح سے منافقین اور مشرکین کى سرنوشت کا ذکر کر نے کے بعد، یہاں پیچھے رہ جانے والے ضعیف الایمان لوگوں کى کیفیت کا بیان ہورہا ہے تاکہ اس بحث کى کڑیاں مکمل ہوجائیں _
فرماتاہے '' عنقریب بادیہ نشین اعراب میں سے پیچھے رہ جانے والے عذر تراشى کرتے ہوئے کہیں گے: ہمارے مال ومتاع اور وہاںپر بچوں کى حفاظت نے ہمیں اپنى طرف مائل کرلیاتھا، اور ہم اس پرُبرکت سفر میں آپ کى خدمت میں نہ رہ سکے، رسالتماب (ص) ہمارے عذر کو قبول کرتے ہوئے ہمارے لئے طلب بخشش کیجئے ،وہ اپنى زبان سے ایسى چیز کہہ رہے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے ''_(1)
وہ تو اپنى توبہ تک میں بھى مخلص، نہیں ہیں _
لیکن ان سے کہہ دیجئے : ''خدا کے مقابلہ میں اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے تو کس کى مجال ہے کہ وہ تمہارا دفاع کرسکے، اور اگر وہ تمہیں کچھ نفع پہنچانا چاہے تو کس میں طاقت ہے، کہ اسے روک سکے ''_ (2)
خدا کے لئے یہ بات کسى طرح بھى مشکل نہیں ہے ، کہ تمہیں تمہارے امن وامان کے گھروں میں ، بیوى بچوں اور مال ومنال کے پاس ،انواع واقسام کى بلائوں اور مصائب میں گرفتار کردے ،اور اس کےلئے یہ بھى کوئی مشکل کام نہیں ہے کہ دشمنوں کے مرکز میں اور مخالفین کے گڑھ میں تمہیں ہر قسم کے گزندسے محفوظ رکھے، یہ تمہارى قدرت خدا کے بارے میںجہالت اور بے خبرى ہے جو تمہارى نظر میں اس قسم کے انکار کو جگہ دیتى ہے _
ہاں، خدا ان تمام اعمال سے جنھیں تم انجام دیتے ہو باخبر اور آگاہ ہے ''(3)
بلکہ وہ تو تمہارے سینوں کے اندر کے اسرار اور تمہارى نیتوں سے بھى اچھى طرح باخبر ہے ، وہ اچھى طرح جانتا ہے کہ یہ عذر اور بہانے واقعیت اور حقیقت نہیں رکھتے اور جو اصل حقیقت اور واقعیت ہے وہ تمہارى شک و ترید، خوف وخطر اور ضعف ایمان ہے ، اور یہ عذر تراشیاں خدا سے مخفى نہیں رہتیں، اور یہ ہرگز تمہارى سزا کو نہیں روکیں گى _
قابل توجہ بات یہ ہے کہ قرآن کے لب ولہجہ سے بھى اور تواریخ سے بھى یہى معلوم ہوتا ہے کہ یہ وحى الہى پیغمبر (ص) کى مدینہ کى طرف بازگشت کے دوران نازل ہوئی، یعنى اس سے پہلے کہ پیچھے رہ جانے والے آئیں اورعذر تراشى کریں ، ان کے کام سے پردہ اٹھادیا گیا اور انھیں رسوا کردیا _
قرآن اس کے بعد مزید وضاحت کے لئے مکمل طور پر پردے ہٹاکر مزید کہتا ہے :''بلکہ تم نے تو یہ گمان کرلیا تھا کہ پیغمبر اکرم (ص) اور مومنین ہرگز اپنے گھروالوں کى طرف پلٹ کرنہیں آئیں گے'' _(4)
ہاں ، اس تاریخى سفر میں تمہارے شریک نہ ہونے کا سبب ، اموال اور بیوى بچوں کا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ اس کا اصلى عامل وہ سوء ظن تھا جو تم خدا کے بارے میں رکھتے تھے، اور اپنے غلط اندازوں کى وجہ سے یہ سوچتے تھے کہ یہ سفر پیغمبر اکرم (ص) کے ختم ہونے کا سفر ہے اور کیونکہ شیطانى وسوسہ تمہارے دلوں میں زینت پاچکے تھے ،اور یہ تم نے برا گمان کیا''_(5) کیونکہ تم یہ سوچ رہے تھے کہ خدا نے پیغمبر اکرم (ص) کو اس سفر میں بھیج کر انھیں دشمن کے چنگل میں دےدیا ہے ، اور ان کى حمایت نہیں کرے گا ،'' اور انجام کار تم ہلاک ہوگئے ''_(6) اس سے بدتر ہلاکت اور کیا ہوگى کہ تم اس تاریخى سفر میں شرکت ، بیعت رضوان، اور دوسرے افتخارات واعزازات سے محروم رہ گئے، اور اس کے پیچھے عظیم رسوائی تھى اور آئندہ کے لئے آخرت کادردناک عذاب ہے ، ہاں تمہارے دل مردہ تھے اس لئے تم اس قسم کى صورت حال میں گرفتار ہوئے_


(1) سورہ فتح آیت 11
(2) سورہ فتح آیت 11
(3) سورہ فتح آیت 11

(4)سورہ فتح آیت 11
(5) سورہ فتح آیت 11
(6)سورہ فتح آیت 11

 

اگر حدیبیہ میں جنگ ہوجاتییہ سکینہ کیا تھا ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma