جنگ بدر(1)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
313/ وفادار ساتھیتبدیلى قبلہ کا راز

جنگ بدرکى ابتداء یہاں سے ہوئی کہ مکہ والوں کا ایک اہم تجارتى قافلہ شام سے مکہ کى طرف واپس جارہا تھا اس قافلے کو مدینہ کى طرف سے گزرنا تھا اہل مکہ کا سردار ابوسفیان قافلہ کا سالار تھا اس کے پاس ہزار دینار کا مال تجارت تھا پیغمبر اسلام نے اپنے اصحاب کو اس عظیم قافلے کى طرف تیزى سے کوچ کا حکم دیا کہ جس کے پاس دشمن کا ایک بڑا سرمایہ تھا تاکہ اس سرمائے کو ضبط کرکے دشمن کى اقتصادى قوت کو سخت ضرب لگائی جائے تاکہ اس کا نقصان دشمن کى فوج کو پہنچے _(2)
(1)واقعہ جنگ بدر سورہ انفال آیات 5 تا 18کے ذیل میں بیان ہوئی ہے _
(2)پیغمبراور ان کے اصحاب ایسا کرنے کا حق رکھتے تھے کیونکہ مسلمان مکہ سے مدینہ کى طرف ہجرت کرکے آئے تو اہل مکہ نے ان کے بہت سے اموال پر قبضہ کرلیا تھا جس سے مسلمانوں کو سخت نقصان اٹھانا پڑا لہذا وہ حق رکھتے تھے کہ اس نقصان کى تلافى کریں _اس سے قطع نظر بھى اہل مکہ نے گذشتہ تیرہ برس میں پیغمبر اسلام (ص) اور مسلمانوں سے جو سلوک روارکھا اس سے بات ثابت ہوچکى تھى وہ مسلمانوں کو ضرب لگانے اور نقصان پہنچانے کے لئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں گنوائیں گے یہاں تک کہ وہ خودپیغمبر اکرم (ص) کو قتل کرنے پر تل گئے تھے ایسا دشمن پیغمبر اکرم (ص) کے ہجرت مدینہ کى وجہ سے بے کار نہیں بیٹھ سکتا تھا واضح تھا کہ وہ قاطع ترین ضرب لگانے کے لئے اپنى قوت مجتمع کرتا پس عقل ومنطق کا تقاضا تھا کہ پیش بندى کے طورپر ان کے تجارتى قافلے کو گھیر کر اس کے اتنے بڑے سرمائے کو ضبط کرلیا جاتا تاکہ اس پر ضرب پڑے اور اپنى فوجى اور اقتصادى بنیاد مضبوط کى جاتى ایسے اقدامات آج بھى اور گذشتہ ادوار میں بھى عام دنیا میں فوجى طریق کار کا حصہ رہے ہیں ،جولوگ ان پہلوئوں کو نظر اندازکرکے قافلے کى طرف پیغمبر کى پیش قدمى کو ایک طرح کى غارت گرى کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں یاتو وہ حالات سے آگاہ نہیں اور اسلام کے تاریخى مسائل کى بنیادوں سے بے خبر ہیںاور یا ان کے کچھ مخصوص مقاصد ہیں جن کے تحت وہ واقعات وحقائق کو توڑمروڑکر پیش کرتے ہیں بہرحال ایک طرف ابوسفیان کو مدینہ میں اس کے ذریعے اس امر کى اطلاع مل گئی اور دوسرى طرف اس نے اہل مکہ کو صورت حال کى اطلاع کے لئے ایک تیز رفتار قاصد روانہ کردیا کیونکہ شام کى طرف جاتے ہوئے بھى اسے اس تجارتى قافلہ کى راہ میں رکاوٹ کا اندیشہ تھا _
قاصد ،ابوسفیان کى نصیحت کے مطابق اس حالت میں مکہ میں داخل ہوا کہ اس نے اپنے اونٹ کى ناک کوچیر دیا تھا اس کے کان کاٹ دیئے تھے ، خون ہیجان انگیز طریقہ سے اونٹ سے بہہ رہا تھا ،قاصد نے اپنى قمیض کو دونوں طرف سے پھاڑدیا تھا اونٹ کى پشت کى طرف منہ کرکے بیٹھا ہوا تھا تاکہ لوگوں کو اپنى طرف متوجہ کرسکے ، مکہ میں داخل ہوتے ہى اس نے چیخنا چلانا شروع کردیا :
اے کا میاب وکامران لوگو اپنے قافلے کى خبر لو، اپنے کارواں کى مدد کرو _ لیکن مجھے امید نہیں کہ تم وقت پر پہنچ سکو ، محمد اور تمہارے دین سے نکل جانے والے افراد قافلے پر حملے کے لئے نکل چکے ہیں _
اس موقع پر پیغمبر (ص) کى پھوپھى عاتکہ بنت عبدالمطلب کا ایک عجیب وغریب خواب تھا مکہ میں زبان زد خاص وعام تھا اور لوگوں کے ہیجان میںاضافہ کرہا تھا _ خواب کا ماجرایہ تھا کہ عاتکہ نے تین روزقبل خواب میں دیکھاکہ :
ایک شخص پکاررہا ہے کہ لوگو اپنى قتل گاہ کى طرف جلدى چلو، اس کے بعد وہ منادى کوہ ابوقیس کى چوٹى پر چڑھ گیا اس نے پتھر کى ایک بڑى چٹان کو حرکت دى تو وہ چٹان ریزہ ریزہ ہوگئی اور اس کا ایک ایک ٹکڑا قریش کے ایک ایک گھرمیں جاپڑا اور مکہ کے درے سے خون کا سیلاب جارى ہوگیا _
عاتکہ وحشت زدہ ہوکر خواب سے بیدار ہوئی اور اپنے بھائی عباس کو سنایا _ اس طرح خواب لوگوں تک پہنچاتو وہ وحشت وپریشانى میں ڈوب گئے _ ابوجہل نے خواب سنا تو بولا : یہ عورت دوسرا پیغمبر ہے جو اولادعبدالمطلب میں ظاہر ہوا ہے لات وعزى کى قسم ہم تین دن کى مہلت دیتے ہیں اگر اتنے عرصے میں اس خواب کى تعبیر ظاہر نہ ہوئی تو ہم آپس میں ایک تحریر لکھ کر اس پر دستخط کریں گے کہ بنى ہاشم قبائل عرب میں سے سب سے زیادہ جھوٹے ہیں تیسرا دن ہوا تو ابوسفیان کا قاصد آپہنچا ، اس کى پکار نے تمام اہل مکہ کو ہلاکو رکھ دیا_
اور چونکہ تمام اہل مکہ کا اس قافلے میں حصہ تھا سب فوراً جمع ہوگئے ابوجہل کى کمان میں ایک لشکر تیار ہوا ، اس میں 50 9/ جنگجو تھے جن میں سے بعض انکے بڑے اور مشہور سردار اور بہادر تھے 700/ اونٹ تھے اور 100/ گھوڑے تھے لشکر مدینہ کى طرف روانہ ہوگیا _
دوسرى طرف چونکہ ابو سفیان مسلمانوں سے بچ کر نکلنا چاہتاتھا ،لہذا اس نے راستہ بدل دیا اور مکہ کى طرف روانہ ہو گیا_

 

 

313/ وفادار ساتھیتبدیلى قبلہ کا راز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma