حضرت على علیہ السلام نے اپنى جان کو بیچ ڈالی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
قبلہ کى تبدیلیابوجہل کى رائے

جبرئیل نازل ہوئے اور پیغمبر اسلام (ص) کو حکم ملا کہ وہ رات کو اپنے بستر پر نہ سوئیں ،پیغمبر اکرم (ص) رات کو غار ثور کى طرف روانہ ہوگئے اور حکم دے گئے کہ على آپ کے بستر پر سوجائیں (تاکہ جو لوگ دروازے کى درازسے بستر پیغمبر (ص) پر نظر رکھے ہوئے ہیں انہیں بستر پر سویا ہوا سمجھیں اور آپ کو خطرے کے علاقہ سے دور نکل جانے کى مہلت مل جائے )_
اہل سنت کے مشہور مفسر ثعلبى کہتے ہیں کہ جب پیغمبراسلام (ص) نے ہجرت کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تو اپنے قرضوں کى ادائیگى اور موجود امانتوں کى واپسى کے لئے حضرت على علیہ السلام کو اپنى جگہ مقرر کیا اور جس رات آپ غار ثور کى طرف جانا چاہتے تھے اس رات مشرکین آپ پر حملہ کرنے کے لئے آپ کے گھر کا چاروں طرف سے محاصرہ کئے ہوے تھے، آپ نے حضرت على علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ آپ کے بستر پر لیٹ جائیں ، اپنى مخصوص سبز رنگ کى چادر انہیں اوڑھنے کو دى ، اس وقت خدا وند عالم نے جبرائیل اور میکائیل پر وحى کى کہ میں نے تم دونوں کے درمیان بھائی چارہ اور اخوت قائم کى ہے اور تم میں سے ایک کى عمر کو زیادہ مقرر کیا ہے تم میں سے کون ہے جو ایثار کرتے ہوئے دوسرے کى زندگى کو اپنى حیات پر ترجیح دے ان میں سے کوئی بھى اس کے لئے تیار نہ ہوا تو ان پروحى ہوئی کہ اس وقت على میرے پیغمبر کے بستر پر سویا ہوا ہے اور وہ تیار ہے کہ اپنى جان ان پر قربان کردے، زمین پرجائو اور اس کے محافظ ونگہبان بن جائو ،جب جبرئیل ،حضرت على علیہ السلام کے سرہانے آئے اور میکائیل پائوں کى طرف بیٹھے تو جبرئیل کہہ رہے تھے: سبحان اللہ، صدآفرین آپ پر اے على علیہ السلام کہ خدا آپ کے ذریعے فرشتوں پر فخر ومباہات کررہاہے ،اس موقع پر آیت نازل ہوئی ''کچھ لوگ اپنى جان خدا کى خوشنودى کے بدلے بیچ دیتے ہیں اور خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے'' اور اسى بناء پروہ تاریخى رات '' لیلة المبیت''(شب ہجرت) کے نام سے مشہور ہوگئی _
ابن عباس کہتے ہیں :جب پیغمبر (ص) مشرکین سے چھپ کر ابوبکر کے ساتھ غار کى طرف جارہے تھے یہ ایت على علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی جو اس وقت بستر رسول (ص) پر سوئے ہوئے تھے _
ابوجعفر اسکافى کہتے ہیں :جیسے ابن ابى الحدید نے شرح نہج البلاغہ، جلد 3 ص 270 پر لکھا ہے :
پیغمبر (ص) کے بستر پر حضرت على علیہ السلام کے سونے کا واقعہ تو اتر سے ثابت ہے اور اس کا انکار غیر مسلموں اور کم ذہن لوگوں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا (1)
جب صبح ہوئی تومشرکین گھر میں گھس آئے _ انہوں نے جستجو کى تو حضرت على علیہ السلام کو پیغمبر(ص) کى جگہ پر دیکھا _ اس طرح سے خدا نے ان کى سازش کو نقش برآب کردیا _
وہ پکارے: محمد کہاں ہے ؟
آپ نے جواب دیا : میں نہیں جانتا _
وہ آپ کے پائوں کے نشانوں پر چل پڑے یہاں تک کہ غار کے پاس پہنچ گئے لیکن (انہوں نے تعجب سے دیکھا کہ مکڑى نے غار کے سامنے جالاتن رکھاہے ایک نے دوسرے سے کہا کہ اگر وہ اس غار میں ہوتے تو غارکے دہانے پر مکڑى کا جالا نہ ہوتا ، اس طرح وہ واپس چلے گئے )
پیغمبر (ص) تین دن تک غار کے اندر رہے ( اور جب دشمن مکہ کے تمام بیابانوں میں آپ کو تلاش کرچکے اور تھک ہار کرمایوس پلٹ گئے تو آپ مدینہ کى طرف چل پڑے )_
 


(1)الغدیر، جلد 2 ص45 پر ہے کہ غزالى نے احیاء العلوم ج3 ص 238 پر، صفورى نے نزہتہ المجالس ج2 ،ص 209 پر، ابن صباغ مالکى نے فصول المہمہ، میں سبط ابن جوزى نے تذکرہ الخواص ص 21 پر ، امام احمد نے مسندج ا ص 348 پر، تاریخ طبرى جلد 2 ص99 پر، سیرة ابن ہشام ج 2، ص 291 پر، سیرة حلبى ج 1 ص 29 پر، تاریخى یعقوبى ج2 ص 29 پرلیلة المبیت کے واقعہ کو نقل کیا ہے -
 

 

قبلہ کى تبدیلیابوجہل کى رائے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma