دعوت ذوالعشیرة

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ایمان ابوطالبتحریف تاریخ

تاریخ اسلام کى رو سے آنحضرت (ص) کو بعثت کے تیسرے سال اس دعوت کا حکم ہوا کیونکہ اب تک آپ کى دعوت مخفى طورپرجارى تھى اور اس مدت میں بہت کم لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا ،لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی '' وانذر عشیرتک الا قربین '' (1)
اور یہ آیت بھى ''
فاصدع بما تومرواعرض عن المشرکین '' (2) تو آپ کھلم کھلا دعوت دینے پر مامور ہوگئے اس کى ابتداء اپنے قریبى رشتہ داروں سے کرنے کا حکم ہوا _
اس دعوت اور تبلیغ کى اجمالى کیفیت کچھ اس طرح سے ہے : آنحضرت (ص) نے اپنے قریبى رشتہ داروں کو جناب ابوطالب کے گھر میں دعوت دى اس میںتقریباً چالیس افراد شریک ہوئے آپ کے چچائوں میں سے ابوطالب، حمزہ اور ابولہب نے بھى شرکت کى
کھانا کھالینے کے بعد جب آنحضرت (ص) نے اپنا فریضہ ادا کرنے کا ارادہ فرمایا تو ابولہب نے بڑھ کر کچھ ایسى باتیں کیں جس سے سارا مجمع منتشر ہوگیالہذا آپ نے انھیں کل کے کھانے کى دعوت دے دى _
دوسرے دن کھانا کھانے کے بعد آپ نے ان سے فرمایا : '' اے عبد المطلب کے بیٹو: پورے عرب میں مجھے کوئی ایسا شخص دکھائی نہیں دیتا جو اپنى قوم کے لیے مجھ سے بہتر چیز لایا ہو ، میں تمہارے لیے دنیا اور آخرت کى بھلائی لے کر آیا ہوں اور خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمھیں اس دین کى دعوت دوں ، تم میں سے کون ہے جو اس کام میں میرا ہاتھ بٹائے تاکہ وہ میرا بھائی ، میرا وصى اور میرا جانشین ہو'' ؟ سب لوگ خاموش رہے سوائے على بن ابى طالب کے جو سب سے کم سن تھے، على اٹھے اور عرض کى : ''اے اللہ کے رسول اس راہ میں میں آپ(ص) کا یاروومددگار ہوں گا'' آنحضرت (ص) نے اپنا ہاتھ على (ع) کى گردن پر رکھا اور فرمایا : ''
ان ھذا اخى ووصى وخلیفتى فیکم فاسمعوالہ واطیعوہ ''_ یہ (على (ع) ) تمہارے درمیان میرا بھائی ، میرا وصى اور میرا جانشین ہے اس کى باتوں کو سنو اور اس کے فرمان کى اطاعت کرو _ یہ سن کر سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور تمسخر آمیز مسکراہٹ ان کے لبوں پر تھى ، ابوطالب (ع) سے سے کہنے لگے، ''اب تم اپنے بیٹے کى باتوں کو سنا کرو اور اس کے فرمان پر عمل کیا کرنا''_(3)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت (ص) ان دنوں کس حدتک تنہا تھے اور لوگ آپ کى دعوت کے جواب میں کیسے کیسے تمسخرآمیزجملے کہا کرتے تھے اور على علیہ السلام ان ابتدائی ایام میں جب کہ آپ بالکل تنہا تھے کیونکر آنحضرت (ص) کے مدافع بن کر آپ کے شانہ بشانہ چل رہے تھے_
ایک اور روایت میں ہے کہ پیغمبراکرم (ص) نے اس وقت قریش کے ہر قبیلے کا نام لے لے کر انھیں بلایا اور انھیں جہنم کے عذاب سے ڈرایا، کبھى فرماتے:''
یابنى کعب انقذواانفسکم من النار ''_
اے بنى کعب : خود کو جہنم سے بچائو، کبھى فرماتے : ''
یا بنى عبد الشمس'' __ کبھى فرماتے :'' یابنى عبدمناف'' _کبھى فرماتے : ''یابنى ہاشم ''_کبھى فرماتے : ''یابنى عبد المطلب انقذ وانفسکم النار ''_ تم خودہى اپنے آپ کو جہنم سے بچائو ، ورنہ کفر کى صورت میں میں تمہارا دفاع نہیں کرسکوں گا _
 


(1) سورہ شعراء آیت 214
(2)سورہ حجرات آیہ 94
(3)اس روایت کو بہت سے اہل سنت علماء نے نقل کیا ہے جن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں : ابن ابى جریر، ابن ابى حاتم ، ابن مردویہ ، ابونعیم ، بیہقى ، ثعلبى اور طبرى مورخ ابن اثیر نے یہ واقعہ اپنى کتاب '' کامل '' میں اور '' ابوالفداء '' نے اپنى تاریخ میں اور دوسرے بہت سے مورخین نے اپنى اپنى کتابوں میں اسے درج کیا ہے مزید اگاہى کے لئے کتاب'' المرجعات ''ص130 کے بعد سے اور کتاب ''احقاق الحق''ج2،ص62 ملاحظہ فرمائیں -

 

 

 

ایمان ابوطالبتحریف تاریخ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma