سلیمان (ع) اپنى فوجى طاقت کامظاہرہ دیکھتے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
داؤد اور سلیمان علیہما السلام کا فیصلہحضرت سلیمان علیہ السلام وادی نمل میں

قرآن میں موجود مختلف قرائن سے مجموعى طور پر نتیجہ نکلتا ہے کہ ایک روز حضرت سلیمان(ع) اپنے تیز رفتار گھوڑوں کا معائنہ کررہے تھے کہ جنھیں میدان جہاد کے لئے تیار کیا گیا تھا_ عصر کا وقت تھا_ مامورین مذکورہ گھوڑوں کے ساتھ مارچ کرتے ہوئے ان کے سامنے سے گزر رہے تھے_
ایک عادل اور با اثر حکمران کے لئے ضرورى ہے کہ اس کے پاس طاقتور فوج ہو اور اس زمانے میں لشکر کے اہم ترین وسائل میں سے تیز رفتار گھوڑے تھے لہذا حضرت سلیمان(ع) کا مقام ذکر کرنے کے بعد نمونے کے طورپر گھوڑوں کا ذکر آیا ہے_
ذخیرہ کرنا،جانوروں کا دشمن سے اپنا دفاع کرنا،حتى کہ ان کا بہت سى بیماریوں کے علاج سے باخبر ہونادور دراز کے فاصلوں سے اپنے آشیانوں اوربلوں تک واپس لوٹ آنا،لمبے اور طویل فاصلے طے کر کے منزل مقصود تک پہنچنا،آئندہ حوادث کے بارے میں پیشگى اندازہ لگا لینا وغیرہ ایسى چیزیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ حیوانات کى پر اسرار زندگى کے بارے میں ابھى تک بہت سے مسائل ایسے ہیں جو قابل حل نہیں _ان تمام باتوں سے ہٹ کر بہت سے جانور ایسے ہیں کہ اگر انھیں سدھایا جائے اور ان کى تربیت کى جائے تو وہ ایسے ایسے عجیب و غریب کارنامے انجام دیتے ہیں جو انسا ن کے بھى بس میں نہیں ہوتے_
لیکن پھر بھى اچھى طرح معلوم نہیں کہ وہ انسانى دنیا سے کس حد تک باخبر ہیں؟کیا وہ واقعاً یہ جانتے ہیں کہ ہم(انسان)کون لوگ ہیں اور کیا کرتے ہیں؟ہوسکتا ہے ہمیں ان میں اس قسم کے ہوش اور سمجھ کے آثار نہ ملیں لیکن اس کا مطلب یہ بھى نہیں ہے کہ ان میں ان چیزوں کا فقدان ہے_اسى بناء پر اگر ہم نے مندجہ بالا داستان میں یہ پڑھا ہے کہ چیونٹیوں کو جناب سلیمان کے اس سر زمین میں آنے کى خبر ہوگئی تھى اور انھیں اپنے بلوں میں گھس جانے کا حکم ملا تھا تا کہ وہ لشکر کے پائوں تلے کچلى نہ جائیںاورسلیمان(ع) بھى اس بات سے باخبر ہو گئے تھے تو زیادہ تعجب کى بات نہیں ہے_
اس کے علاوہ،سلیمان(ع) کى حکومت غیر معمولى اور معجزانہ امور پر مشتمل تھى اسى بناء پر بعض مفسرین نے اپنے نظریہ کا اس طرح اظہار کیا ہے کہ سلیمان علیہ السلام کے دور حکومت میں بعض جانوروں میں اس حد تک آگاہى کا پایا جانا ایک اعجاز اور خارق عادت بات تھى لہذا اگر دوسرے ادوار میں اس قسم کى باتیں جانوروں میں نہیں ملتیں تو اس میں کوئی حرج کى بات نہیں ہے_ان کى اس قسم کى گفتگو کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں سلیمان(ع) اور چیونٹیوں یا سلیمان(ع) اور ہد ہد کى داستان کو کنایہ،مجاز یا زبان حال وغیرہ پر محمول کرنے کى کوئی ضرورت نہیں ہے_ کیونکہ ظاہر امر کى حفاظت اور حقیقى معنى پر محمول کرنے کا امکان بھى موجود ہے_
قرآن میں اس طرح بیان ہوا ہے کہ'' وہ وقت یاد کر جب وقت عصر انھوں نے چابک اور تیز رفتار گھوڑے اس کے سامنے پیش کئے''_(1)
اس موقع پر یہ واضح کرنے کے لئے کہ طاقتور گھوڑوں سے ان کا لگائو دنیا پرستى کى وجہ سے نہیں جناب سلیمان(ع) نے کہا:
''ان گھوڑوں کو میں اپنے رب کى یاد اور اس کے حکم کى بنا پر پسند کرتا ہوں''_(2)
میں چاہتا ہوں کہ ان سے دشمنوں کے خلاف جہاد میں کام لوں_
سلیمان(ع) کہ جو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے آمادہ ان تیز رفتار گھوڑوں کا معائنہ کررہے تھے بہت خوش ہوئے_
آپ(ع) انھیں یوں دیکھ رہے تھے کہ نظریں ان پر جم کر رہ گئیں ''یہاں تک کہ وہ ان کى نظروں سے اوجھل ہوگئے_''(3)
یہ منظر نہایت دلکش اور عمدہ تھا اور حضرت سلیمان(ع) جیسے عظیم فرماں روا کے لئے نشاط انگیز تھا_ آپ(ع) نے حکم دیا''ان گھوڑوں کو واپس میرے پاس لائو''_(4)
''جب مامورین نے اس حکم کى اطاعت کى اور گھوڑوں کو واپس لائے تو سلیمان(ع) نے خود ذاتى طور پر ان پر نوازش کى اور''ان کى پنڈلیوں اور گردنوں کو تھپتھپایااور ہاتھ پھیرا_''(5)
یوں آپ(ع) نے ان کى پرورش کرنے والوں کى بھى تشویق اور قدردانى کی_
معمول ہے کہ جب کسى سوارى کى قدردانى کى جاتى ہے تو اس کے سر،چہرے گردن یا اس کى ٹانگ پر ہاتھ پھیرا جاتا ہے اور یہ دلچسپى اور پسندیدگى کے اظہار کا اہم ذریعہ ہے_
کہ جس سے انسان اپنے بلند مقاصد میں مدد لیتا ہے لہذا حضرت سلیمان(ع) جیسے نبى کاایسا کرنا کوئی تعجب انگیز نہیں_(6)


(1)سورہ نمل آیت31
(2)سورہ ص ،آیت 32
(3)سورہ ص ، آیت32
(4)سورہ ص ،آیت 33
(5)سورہ ص ،آیت33

(6)مذکورہ بیان کے بارے میں جو کچھ سطور بالا میں کہا گیا ہے یہ بعض مفسرین سے ہم آہنگ ہے_بزرگان شیعہ میں سے عالم نامدار و بزرگوار سید مرتضى کے کلمات سے بھى اس تفسیر کے ایک حصّے کااستفادہ کیا جاسکتا ہے_ انھوں نے اپنى کتاب''تنزیہ الانبیاء''میں بعض مفسرین اورارباب حدیث کى جانب سے حضرت سلیمان(ع) کى طرف دى جانے والى ناروانسبتوں کى نفى کرتے ہوئے لکھا ہے:
''کیسے ممکن ہے کہ اللہ پہلے تو اس پیغمبر کى مدح و ثناء کرے اور پھر ساتھ ہى اس کى طرف اس برے کام کى نسبت دے کہ وہ گھوڑوں سے بھى ان کا لگائو حکم پروردگار سے تھا کیونکہ اللہ ہمیںبھى حکم دیتا ہے کہ گھوڑے پالیں اور دشمنوں کے خلاف جنگ کے لئے انھیں آمادہ رکھیں_لہذا کیامانع ہے کہ اللہ کا نبى بھى ایسا ہى ہو''_

 

 

داؤد اور سلیمان علیہما السلام کا فیصلہحضرت سلیمان علیہ السلام وادی نمل میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma