اور مالدار شخص قارون ، بنى اسرائیل کا مغرور

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
چار نصیحتیںباپ سے نیکى کا صلہ

یہاں پر گفتگو بنى اسرائیل کے ایک اور مسئلے اور الجھن کى جاتى ہے مسئلہ یہ ہے کہ ان میں ایک سرکش سرمایہ دار تھا اس کا نام قارون تھا جوغروروسرکشى میں مست کردینے والى دولت کا مظہر تھا ،اصولى طور پر حضرت موسى علیہ السلام نے اپنى زندگى میں تین متجاوز طاغوتى طاقتوں کے خلاف جہاد کیا ایک فرعون تھا جو حکومت واقتدار کا مظہر تھا، دوسرا قارودن تھا جو ثروت ودولت کا مظہر تھا اورتیسرا سامرى تھا کہ جو مکرو فریب کا مظہر تھا اگرچہ حضرت موسى کا سب سے بڑا معرکہ حکومت کے خلاف تھا لیکن دوسرے معرکہ بھى اہم تھے اور وہ بھى عظیم تربیتى نکات کے حامل ہیں _
مشہور ہے کہ قاردن حضرت موسى علیہ السلام کا قریبى رشتہ دار تھا (چچا، یا چچازادبھائی یا خالہ زادبھائی ) اس نے توریت کا خوب مطالعہ کیا تھا پہلے وہ مومنین کى صف میں تھا لیکن دولت کا گھمنڈ اسے کفر کى آغوش میں لے گیا اور اسے زمین میں غرق کردیا اس غرورنے اسے پیغمبر خدا کے خلاف جنگ پر آمادہ کیا اور اس کى موت سب کے لئے باعث عبرت بن گئی_ارشاد ہوتا ہے :
''قاورن موسى کى قوم میں سے تھا لیکن اس نے ان پر ظلم کیا ''_(1)
اس ظلم کا سبب یہ تھا کہ اس نے بہت سى دولت کمالى تھى اور چونکہ وہ کم ظرف تھا اور ایمان مضبوط نہ تھا اس لئے فراواں دولت نے اسے بہکادیا اور اسے انحراف واستکبار کى طرف لے گئی _
قرآن کہتا ہے :'' ہم نے اسے مال ودولت کے اتنے خزانے دیے کہ انہیں اٹھانا ایک طاقتور گروہ کے لئے بھى مشکل تھا ''_(2)
قارون کے پاس اس قدر سونا چاندى اور قمیتى اموال تھے کہ ان کے صندوقوں کو طاقتور لوگوں کا ایک گروہ بڑى مشکل سے ایک جگہ سے دوسرى جگہ لے کر جاتا تھا _''


(1) سورہ قصص آیت76
(2)سورہ قصص آیت76

 

 

 

چار نصیحتیںباپ سے نیکى کا صلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma