اکٹھا قتل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
خداکى آیات کو مضبوطى سے پکڑ لوگناہ عظیم اور کم نظیر توبہ

یہاں شدت عمل سے کام لیا گیا اور صرف پشیمانى اور زبان سے اظہار توبہ پر ہرگز قناعت نہ کى گئی_یہى وجہ ہے کہ خدا کى طرف سے ایسا سخت حکم صادر ہوا جس کى مثال تمام انبیاء کى طویل تاریخ میں کہیں نہیں ملتى اور وہ یہ کہ توبہ اور توحید کى طرف باز گشت کے سلسلے میںگناہگاروں کے کثیر گروہ کے لئے اکٹھا قتل کرنے کا حکم دیا گیا_یہ فرمان بھى ایک خاص طریقے سے جارى ہونا چاہیئےھا اور وہ یہ ہوا کہ وہ لوگ خود تلواریں ہاتھ میں لے کر ایک دوسرے کو قتل کریں کہ ایک اس کا اپنا مارا جانا عذاب ہے اور دوسرا دوستوں اور شناسائوں کا قتل کرنا_
بعض روایات کے مطابق حضرت موسى علیہ السلام نے حکم دیا کہ ایک تاریک رات میں وہ تمام لوگ جنہوں نے بچھڑے کى عبادت کى تھى غسل کریں کفن پہن لیں اور صفیںباندھ کر ایک دوسرے پرتلوار چلائیں_
ممکن ہے یہ تصور کیا جائے کہ یہ توبہ کیوں اتنى سختى سے انجام پذیر ہوئی کیا یہ ممکن نہ تھاکہ خدا ان کى توبہ کو بغیر اس خونریزى کے قبول کرلیتا_
اس سوال کا جواب گذشتہ گفتگو سے واضح ہوجاتا ہے کیونکہ اصل توحید سے انحراف اوربت پرستى کى طرف جھکائو کا مسئلہ اتنا سادہ اور آسان نہ تھا کہ اتنى آسانى سے درگذر کردیا جاتا اور وہ بھى ان واضح معجزات اور خدا کى بڑى بڑى نعمتوں کے مشاہدے کے بعد _ در حقیقت ادیان آسمانى کے تمام اصولوں کو توحید اور یگانہ پرستى میں جمع کیا جاسکتا ہے_اس اصل کا متزلزل ہونا دین کى تمام بنیادوں کے خاتمے کے برابر ہے اگر گائو پرستى کے مسئلے کو آسان سمجھ لیا جاتا تو شاید آنے والے لوگوں کے لئے سنت بن جاتا_
خصوصاً بنى اسرائیل کے لئے جن کے بارے میں تاریخ شاہد ہے کہ ضدى اور بہانہ باز لوگ تھے_ لہذا چاہئے تھا کہ ان کى ایسى گوشمالى کى جائے کہ اس کى چبھن تمام صدیوں اور زمانوں تک باقى رہ جائے اور اس کے بعد کوئی شخص بت پرستى کى فکر میں نہ پڑے_

 

 

 

خداکى آیات کو مضبوطى سے پکڑ لوگناہ عظیم اور کم نظیر توبہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma