انفاق کی رکاوٹوں اور ان سے مقابلہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
جو چیز خرچ کرتے ہو شیطان تمہیں (خرچ کرتے وقت )

آیت کا پہلا حصہ کہتا ہے کہ خرچ کر تے وقت اور زکوٰة دیتے وقت شیطان تمہیں فقر اور تنگی سے ڈراتاہے ۔خصوصاََجب اچھے اورقابل توجہ اموال خرچ کرنا چاہو جن کی طرف گذشتہ آیت میں اشارہ ہو اہے اکثر اوقات یہ شیطانی وسوسہ خرچ کرنے میں رکاوٹ پیداکر تا ہے بلکہ زکوٰة وخمس اور دیگر واجب ا خراجا ت پر بھی اثر انداز ہوتاہے ۔خدا تعالی انسان کو آگاہ کر ہا ہے کہ تنگد ستی کے خوف سے انفاق اور راہ خدا میں خرچ کر نے سے بچنا غلط فکر اور شیطانی وسوسہ ہے اور ممکن ہے انسان کی نظر میں ہو کہ یہ خوف اگر چہ شیطان کی طرف سے ہے پھر بھی ایک منطقی خوف تو ہے لہٰذا بلا فاصلہ فرما تا ہے ” ویا مرکم بالفحشاء“شیطان تمہیں معصیت اور گناہ کا حکم دیتاہے ۔اس لیے فقر وفاقہ اور تہی دستی سے ڈرنا ہر حالت میں غلط ہے کیو نکہ شیطان باطل اور گمراہی کے علا وہ کسی چیز کی دعوت نہیں دیتا ۔اصولی طور پر ہر منفی ،مانع اور کوتا ہ فکر کی بنیاد فطرت سے انحراف اور شیطانی وسوسوںکے سامنے سر تسلیم خم کر نا ہے لیکن مثبت ،اصلاحی ،محرک اور بلند فکر کا سر چشمہ خدائی الہامات اور خدا دادپاک فطرت ہے ۔
اگر اس با کی طرف توجہ رہے کہ شیطانی وسوسے قوانین فطرت اور سنت الٰہی کے برخلا ف ہیں تو یہ واضح ہو جائے گاکہ ان کا نتیجہ منفی اور نقصان وبد بحتی پر مبنی ہو گا ۔
اس مقابلے میں پر ور دگا ر عالم لے فرامین خلقت وفطرت سے ہم آہنگ اوراس کے ہم دوش ہیں اوران کا نتیجہ سعادت بخش زندگی ہے ۔
وضاحت یہ ہے کہ پہلی نظر میں انفاق اور مال خرچ کر نا ،مال کم کر نے کے سوا کچھ نہیں اور یہی کوتاہ بینی کا شیطانی نظریہ ہے لیکن وقت نظراور وسعت نگا ہ سے دیکھا جا ئے تو انفاق معاشرے کی بقا کا ضامن ،عدالت اجتماعی کے قیا م کا ذریعہ ،طبقاتی فاصلوں کو کم کرنے کا سبب اورپورے معاشرے اور عام لوگوں کی پیش رفت کا ذریعہ ہے ۔ یہ مسلم ہے کہ معاشرے کی اجتماعی پیش رفت سے افراد کو رفاہیت اورآسائش وآرام میسر آئے گااور یہی حقیقت شناسی کا الٰہی نظریہ ہے ۔
قرآن اس ذریعہ سے انسان کو متوجہ کر تا ہے ا نفاق اگر چہ ظاہری طور پر تم سے کسی چیز کو کم کردیتا ہے لیکن در حقیقت تمہارے سر ما یہ میں معنوی اور مادی ہر دو لحاظ سے بہت سی چیزوں کا اضافہ کر دیتا ہے ۔
آج کی دنیا میں طبقاتی کشمکش کے نتیجہ میں اور تقسیم دو لت میں عدم اعتدال کی وجہ سے انسانی سرما ئے کی پاما لی کی جو صورت پیداہو چکی ہے اس کے پیش نظر مندرجہ بالا آیت کے معنی کو سمجھنے میں کو ئی مشکل پیش نہیں آتی ۔
آیت سے ضمنی طور پر یہ بھی معلو م ہو تا ہے کہ تر ک انفاق اور فحش وقبیح امور کے درمیان ایک خاص ربط ہے البتہ فحشا ء سے بخل مراد لیا جائے تو پھر اس کاترک انفاق سے ربط یوں ظاہر ہو گاکہ اس طرح آہستہ آہستہ انسان میں صفت بخل پید ا ہوجائے گی جو بد ترین صفا ت میں سے ایک ہے اور اگر فحشاء کا معنی مطلق گنا ہ یا جنسی برائیا ں لیا جا ئے تب بھی تر ک انفاق سے اس کا ربط کسی سے پو شیدہ نہیں کیو نکہ بہت سے گناہو ں آلود گیوں اور خود فروشیوں کا سر چشمہ فقروفاقہ اور تنگ دستی ہے ۔ علا وہ ازیں انفاق ایک معنوی اثا ر وبر کا ت کے سلسلے کا بھی حامل ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا ۔
واللہ یعدکم مغفر ةمنہ وفضلا “:
تفسیر” مجمع البیا ن“ میں اما م صادق علیہ السلا م سے منقو ل ہے :انفاق کر تے وقت دو چیزیں خدا کی طرف سے ہیں اور دو چیز یں شیطان کی طرف سے ہیں ۔خد اکی طرف سے گناہوں کی بخشش اور مال میں وسعت ہے اور شیطان کی طرف فقروتنگ دستی کا وعدہ اور فحشاء ومنکر کا حکم دینا ہے ۔
اس بناء پر مغفرت سے مرادگناہو ںکی بخشش ہے اور فضل سے مراد جیسا کہ ابن عباس سے منقو ل ہے انفاق کے ذریعہ سرمائے میں اضافہ ہے ۔
ایک بات کی طرف اور توجہ رہے اوروہ یہ کہ حضرت امیر المومین علی علیہ السلام سے منقو ل ہے ۔ آپ نے فرما یا :
جب سختی او رتنگد ستی میں مبتلا ہو جا وٴ توانفاق کے ذریعہ خدا سے معاملہ کرو ( یعنی انفاق کرو تاکہ تنگدستی سے نجا ت پا جا وٴ) ۔ (۱)
واللہ واسع علیم “:
اس جملے میں اس حقیقت کی طرف اشا رہ ہے کہ خدا تعا لی چو نکہ وسیع وقدرت اور لا متناہی علم رکھتاہے اس لیے وہ اپنے وعدہ پر عمل کر سکتاہے ۔لہٰذا ا س کے وعدے پر یقین کر نا چاہیئے نہ کہ فریب کا ر اور نااتو ں شیطان کے وعدے پر جو انسان کو گناہوں کی طرف کھینچ لے جا تا ہے ۔چونکہ وہ مستقبل سے آگا ہ نہیں ہے اور قدرت بھی نہیں رکھتا ۔اس لیے ا س کا وعدہ گمراہی اورنا دانی کی تشویق کے علا وہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
۲۶۹۔ یوٴتی الحکمةمن یشآء  ومن یوٴت الحکمة فقد اوتی خیراََکثیرا  وما یذکر الا او لو االباب
ترجمہ
۲۶۹۔حکمت و دانش جسے چاہتا ہے (اور اہل دیکھتا ہے )عطا کرتا ہے اور جسے حکمت ودانش دی گئی اسے بہت بھلائی عطا کی گئی اور عقلمند وں کے سوا (ان حقائق کو)کوئی نہیں پا سکتا (اور نہ کوئی سمجھ سکتا ہے )


 

(۱)نہج البلاغہ
جو چیز خرچ کرتے ہو شیطان تمہیں (خرچ کرتے وقت )
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma