کیا تو وہى یو سف ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
آج رحمت کا دن ہےجناب یو سف نے روتے ہو ئے باپ کے خط کو چو ما

اس موقع پر جبکہ دور آزمائشے ختم ہورہا تھا اور یوسف بھى بہت بے تاب اور سخت پریشان نظر آرہے تھے،تعارف کے لئے گفتگو کا آغاز کر تے ہوئے بھا ئیوں کى طرف رخ کر کے آپ نے کہا :'' تمہیں معلوم ہے کہ جب تم جاہل ونادان تھے تم نے یوسف اوراس کے بھا ئی کے ساتھ کیا سلوک کیا''_(1)
حضر ت یوسف کى عظمت اور شفقت ملا حظہ کیجئے کہ اولاً تو ان کا گناہ مجمل طور پر بیان کیا اور کہا (ما فعلتم )''جو کچھ تم نے انجا م دیا '' اور ثانیا ًانہیں عذر خواہى کا راستہ دکھا یا کہ تمہارے یہ اعمال وافعال جہا لت کى وجہ سے تھے اور اب جہا لت کا زمانہ کذر گیا ہے اور اب تم عاقل اور سمجھد ار ہو _
ضمناً اس گفتگو سے واضح ہوتا ہے کہ گز شتہ زمانے میں انہوں نے صرف یو سف پر ظلم نہیں ڈھا یا تھا بلکہ بنیا مین بھى اس دور میں ان کے شرسے محفوظ نہیں تھے اور انہوں نے اس کے لئے بھى اس زمانہ میں مشکلات پیدا کى تھیں جب بنیامین مصر میں یو سف کے پاس تھے شایدان دنوں میں انہوں نے ان کى کچھ بے انصا فیاں اپنے بھا ئی کو بتا ئی ہوں _
بعض روایات میں ہے کہ وہ زیا دہ پر یشان نہ ہوں اور یہ خیال نہ کریں کہ عزیز مصر ہم سے انتقام لینے والا ہے یو سف نے اپنى گفتگو کو ایک تبسم کے ساتھ ختم کیا اس تبسم کى وجہ سے بھا ئیوں کو حضرت یو سف کے خوبصورت دانت پورى طرح نظر آگئے جب انہوں نے خوب غور کیا تو انہیں محسوس ہوا کہ یہ دانت ان کے بھائی یو سف سے عجیب مشا بہت رکھتے ہیں ،اس طرح بہت سے پہلو جمع ہو گئے ایک طرف تو انہوں نے دیکھا کہ عزیز مصر یو سف کے بارے میں اور اس پر بھائیوں کى طرف سے کئے گئے مظالم کے بارے میں گفتگو کر رہا ہے جنہیں سوائے ان کے اور یوسف (ع) کے کو ئی نہیں جا نتا تھا _
دوسرى طرف انہوں نے دیکھا کہ یعقوب کے خط نے اسے اس قدر مضطر ب کر دیا ہے جیسے اس کا یعقوب سے کوئی بہت ہى قریبى تعلق ہو ،تیسرى طرف وہ اس کے چہرے مہر ے پر جتنا غور کرتے انہیں اپنے بھائی یو سف سے بہت زیادہ مشا بہت دکھا ئی دیتى لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود انہیں یقین نہیں آتا تھا کہ یوسف عزیز مصر کى مسند پر پہنچ گیا ہو وہ سو چتے کہ یو سف کہا ں اور یہ مقام کہا ں ؟ لہذا انہوں نے شک وتردد کے لہجہ میں ''کیا تم خود یو سف تو نہیں _(2)
اس موقع بھا ئیوں پر بہت زیادہ حساس لمحا ت گذرا کیونکہ صیح طور پہ معلوم بھى نہ تھا کہ عزیز مصران کے سوال کے جواب میں کیا کہے گا کیا سچ مچ وہ پر دہ ہٹا دے گا اور اپنا تعارف کروائے گا یا انہیں دیوانہ اور بے وقوف سمجھ کر خطاب کر ے گا کہ انہوں نے ایک مضحکہ خیز بات کى ہے گھڑیاں بہت تیزى سے گزررہى تھیں انتظار کے روح فر سالمحے ان کے دل کو بوجھل کر رہے تھے لیکن حضرت یو سف نے نہ چاہا کہ یہ زمانہ طویل ہو جائے اچانک انہوں نے حقیقت کے چہر ے سے پر دہ ہٹا یا اور کہا :'' ہا ں میں یو سف ہو ںاور یہ میرا بھائی بنیامین ہے ''_( 3)
لیکن اس بناء پرکہ وہ خدا کى نعمت کا شکر ادا کریں کہ جس نے یہ سب نعمات عطافرمائی تھیں اور ساتھ ہى بھا ئیوں کو بھى ایک عظیم درس دیں انہوں نے مزید کہا :'' خدا نے ہم پر احسان کیا ہے جو شخص بھى تقوى اور صبر اختیا ر کرے گا خدا اسے اس کا اجر وثواب دے گا کیو نکہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا ''_(4)کسى کو معلوم نہیں کہ ان حساس لمحات میں کیا گزرى اور جب دیسوں سال بعد بھا ئیوں نے ایک دوسرے کو پہنچانا تو کیسا شور وغل بپا کیا وہ کسى طرح آپس میں بغل گیر ہو ئے اور کس طرح سے ان کى آنکھوں سے خوشى کے آنسو ٹپک پڑے _
ان تمام چیزوں کے باوجود بھا ئی اپنے آ
پ میں شرمندہ تھے وہ یو سف کے چہرے کى طرف نظر بھر کے نہیں دیکھ پا رہے تھے وہ اسى انتظار میں تھے کہ دیکھیں ان کا عظیم گناہ بخشش وعفو کے قابل ہے یا نہیں لہذا انہوں نے بھائی کى طرف رخ کیا اور کہا :'' خدا کى قسم :اللہ نے تجھے ہم پر مقدم کیا ہے''_(5)اور تجھے ترجیح دى ہے اور علم وحلم اور عقل وحکومت کے لحا ظ سے تجھے فضیلت بخشى ہے یقینا ہم خطاکا ر اور گناہ گار تھے''_ (6)


(1) سورہ یوسف آیت 89

(2) سورہ یوسف آیت 90
(3) سورہ یوسف آیت 90
(4) سورہ یوسف آیت 90
(5) سورہ یوسف آیت 91
(6) سورہ یوسف آیت 91
 

 


آج رحمت کا دن ہےجناب یو سف نے روتے ہو ئے باپ کے خط کو چو ما
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma