کوشش کرو اور مایوس نہ ہو،کیونکہ مایوسى کفر کى نشانى ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جناب یو سف نے روتے ہو ئے باپ کے خط کو چو ما برادران یوسف شر مند ہ اور حضرت یعقوب نابینا ہو گئے

مصر اور اطراف مصر جس میں کنعان بھى شامل تھا ;میں قحط ظلم ڈھا رہا تھا _انا ج بالکل ختم ہو گیا توحضرت یعقوب نے دو بارہ اپنے بیٹوںکو مصر کى طرف جا نے اور غلہ حاصل کر نے کا حکم دیا لیکن اس مر تبہ اپنى آرزئوں کى بنیاد یوسف اور ان کے بھا ئی بنیا مین کى تلاش کو قرار دیا ''اور کہا : میرے بیٹو جائو اور یو سف اور اسکے بھا ئی کو تلاش کرو ''_ (1)
حضرت یعقوب کے بیٹے چو نکہ اس بارے میں تقریبا مطمئن تھے کہ یو سف مو جود ہى نہیں اس لئے وہ باپ کى اس نصیحت اور تا کید پر تعجب کرتے تھے ،یعقوب ان کے گو ش گزار کر رہے تھے : ''رحمت الہى سے کبھى ما یو س نہ ہو نا '' کیو نکہ اس کى قدرت تمام مشکلوں اور سختیوں سے ما فوق ہے _(2) ''کیو نکہ صر ف یہ کا فرہى ہیں کہ جو قدرت خدا سے بے خبر ہیں اس کى رحمت سے مایوس ہو تے ہیں'' _( 3)
بہر حال فرزندان یعقوب نے اپنا مال واسباب باندھا اور مصر کى طرف چل پڑے اور اب کے وہ تیسرى مرتبہ داستا نو ںسے معمو ر اس سر زمین پر پہنچے گزشتہ سفر وں کے بر خلاف اس سفر میں ان کى روح کو ایک احساس ندا مت کچوکے لگا رہا تھا کیو نکہ مصر میںاور عزیز مصر کے نزدیک ان کا سابقہ کر دار بہت برا تھا اور وہ بد نام ہو چکے تھے اور اند یشہ تھا کہ شا ید بعض لو گ انہیں ''کنعان کے چور '' کے عنوان سے پہچا نیں دوسرى طرف ان کے پاس گندم اور دوسرے اناج کى قیمت دینے کے لئے در کا رمال ومتاع موجود نہیں تھا اور ساتھ ہى بھائی بنیا مین کے کھو جا نے اور باپ کى انتہا ئی پر یشانى نے ان کى مشکلات میں اضافہ کر دیا تھا _ گویا تلوار ان کے حلقوم تک پہنچ گئی تھى بہت سارى مشکلات اور روح فرسا پریشانیوں نے انہیں گھیر لیا تھا ایسے میں جوچیز ان کے تسکین قلب کا باعث تھى وہ صرف باپ کا اخرى جملہ تھا جس میں اپ نے فرمایاتھا کہ کبھى خدا کى رحمت سے مایوس نہ ہوناکیو نکہ اس کے لئے ہر مشکل آساں ہے_
اس عالم میں''وہ یو سف کے پاس پہنچے اور اس وقت انتہائی پر یشانى کے عالم میں انہوں نے اس کى طرف رخ کیا اور کہا : ''اے عزیز : ہمیں اور ہمارے خاندان کو قحط ، پر یشا نى اور مصیبت نے گھیر لیا ہے ''_(4) اور ہمارے پاس صرف تھوڑى سى کم قیمت پو نچى ہے ''_( 5)'' لیکن پھر بھى ہمیں تیرے کرم اورشفقت پر بھروسہ ہے ''اورہمیں تو قع ہے کہ تو ہما را پیما نہ بالکل پورا کرے گا '' _(6)''اور اس معاملہ میں ہم پر احسان کرتے ہوئے بخشش کر ''_(7)
''اور اپنا اجر و ثواب ہم سے نہ لے بلکہ اپنے خدا سے لے کیو نکہ'' خدا کریموں اور صدقہ کر نے والوں کو اجر خیر دیتا ہے''_ (8)یہ امر قابل تو جہ ہے کہ برادران یو سف کو باپ نے تا کید کى تھى کہ پہلے یو سف اور اس کے بھا ئی کے لئے جستجو کر یں اور بعد میں اناج کا تقاضہ کریں شا ید اسکى وجہ یہ ہو کہ انہیں یو سف کے ملنے کى امید نہ تھى یا ممکن ہے انہوں نے سوچا ہو کہ بہتر ہے کہ اپنے کو اناج کے خریداروں کے طور پر پیش کریں جو کہ زیادہ طبیعى اور فطرى ہے اور بھا ئی کى آزادى کا تقاضا ضمناً رہنے دیں تاکہ یہ چیز عزیز مصر پر زیادہ اثرانداز ہو ،بعض نے کہا کہ(تصدق علینا)سے مراد وہى بھائی کى آزادى ہے ورنہ وہ اناج بغیر معاوضہ کے حاصل نہیں کر نا چا ہتے تھے کہ اسے (تصدق )قرار دیا جا تا _


(1) سورہ یوسف آیت 87
(2) سورہ یوسف آیت 87
(3) سورہ یوسف آیت 87

(4) سورہ یوسف آیت 88
(5) سورہ یوسف آیت 88
(6)سورہ یوسف آیت88
(7)سوره یوسف آیت 88
(8) سورہ یوسف آیت 88
 

 

جناب یو سف نے روتے ہو ئے باپ کے خط کو چو ما برادران یوسف شر مند ہ اور حضرت یعقوب نابینا ہو گئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma