سات سال بر کت اورسات سال قحط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
برادران یوسف (ع) مصر پہونچےیوسف (ع) ،مصر کے خزانہ دار کى حیثیت سے

آخر کار جیسا کہ پیشین گوئی ہوئی تھى سات سال پے در پے بارش ہو نے کے سبب اور دریا ئے نیل کے پانى میں اضافہ کے باعث مصر کى زرعى پیدا وار خوب تسلى بخش ہو گئی مصر کا خزانہ اور اقتصادى امور حضرت یوسف کے زیر نظر تھے آپ نے حکم دیا کہ غذا ئی اجنا س کو خراب ہو نے سے بچانے کے لئے چھو ٹے بڑے گودام بنائے جائیں آپ نے عوام کو حکم دیا کہ پیدا وار سے اپنى ضرورت کے مطا بق رکھ لیں اور باقى حکمومت کو بیچ دیں اس طرح گودام غلے سے بھر گئے _
نعمت وبر کت کى فرا وانى کے یہ سات سال گزر گئے اور خشک سالى کا منحوس دور شروع ہوا یوں لگتا تھا جیسے آسمان زمین کے لئے بخیل ہو گیا ہے کھیتیاں اور نخلستان خشک ہو گئے عوام کو غلے کى کمى کا سامنا کر نا پڑا لیکن وہ جانتے تھے کہ حکومت نے غلے کے ذخائر جمع کر رکھے ہیں لہذا وہ اپنى مشکلات حکومت ہى کے ذر یعے دور کرتے تھے حضر ت یوسف بھى پورى منصوبہ بندى اور پرو گرام کے تحت غلہ فروخت کر تے تھے اور عاد لا نہ طور پر ان کى ضرورت پورى کر تے _
یہ بات جاذب نظر ہے کہ حضرت یوسف (ع) نے مصر کے لوگوں میں طبقاتى تفاوت اور لوٹ گھسوٹ کو ختم کرنے کے لئے قحط کے سالوں سے استفادہ کیا ،اپ نے زیادہ پیدا وار کے عرصے میں لوگوں سے غذائی مواد خرید لیا اورا س کے لئے تیار کئے گئے بڑے بڑے گوداموں میں اسے ذخیرہ کر لیا ،جب یہ سال گزر گئے اور قحط کے سال شروع ہوئے تو پہلے سال اجناس کو درہم و دینا ر کے بدلے بیچا ،اس طرح کرنسى کا ایک بڑا حصہ جمع کر لیا ،دوسرے سال اسباب زینت اور جواہرات کے بدلے اجناس کو بیچا ،البتہ جن کے پاس یہ چیزیں نہ تھیں انھیں مستثنى رکھا تیسرے برس چوپایوں کے بدلے ،چوتھے برس غلاموں اور کنیزوں کے عوض، پانچویں برس عمارت کے بدلے ،چھٹے برس زرعى زمینوں اور پانى کے عوض اور ساتویں سال خود مصر کے لوگوں کے بدلے اجناس دیں،پھر یہ سب چیز یں انھیں (عادلانہ طورپر)واپس کر دیں اور کہا کہ میرا مقصد یہ تھا کہ عوام کو بلا و مصیبت اور بے سروسامانى سے نجات دلاو ں_

 

 

برادران یوسف (ع) مصر پہونچےیوسف (ع) ،مصر کے خزانہ دار کى حیثیت سے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma