یوسف (ع) ،مصر کے خزانہ دار کى حیثیت سے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
سات سال بر کت اورسات سال قحطزلیخا کا اعتراف

''بادشا ہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لے آئوتاکہ میں اسے اپنا مشیر اور نما ئندہ خاص بنائوں''_(1)اور اپنى مشکلا ت حل کر نے کے لئے اس کے علم ودا نش اور انتظامى صلا حیت سے مدد لوں_
با د شا ہ کا پر جوش پیام لے کر اس کا خاص نما ئند ہ قید خا نے میں یوسف کے پا س پہنچا _اس نے بادشا ہ کى طرف سے سلام ودعاپہنچا یا اور بتایا کہ اسے آپ سے شدید لگا و ہو گیا ہے _اس نے مصر کى عورتوں کے بارے میں تحقیق سے متعلق آپ کى در خواست کو عملى جا مہ پہنا یا ہے اور سب نے کھل کر آپ کى پاکدا منى اور بے گنا ہى کى گواہى دى ہے لہذا اب تا خیر کر نے کى گنجا ئشے نہیں رہى اٹھیے تا کہ ہم اس کے پا س چلیں حضرت یوسف باد شا ہ کے پاس تشریف لائے ''ان کى آپس میں بات چیت ہو ئی بادشا ہ نے ان کى گفتگو سنى اور آپ کى پر مغزاور نہا یت اعلى باتیں سنیں اس نے دیکھا کہ آپ کى باتیں انتہائی علم ودانش اور دانا ئی سے معمو ر ہیں اور ہما رے نزدیک قابل اعتما د رہیں گے ''( 2)
آج سے اس ملک کے اہم کا م آپ کے سپر د ہیں اور آپ کو امور کى اصلاح کے لئے کمر ہمت باندھ لینا چا ہئے کیو نکہ میرے خواب کى جو تعبیر آپ نے بیان کى ہے اس کے مطا بق اس ملک کو شدید اقتصادى بحر ان در پیش ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس بحران پر صرف آ پ ہى قابو پاسکتے ہیں_
''حضرت یوسف نے تجویز پیش کى مجھے اس علاقے کے خزا نوں کى ذمہ دارى سونپ دى جائے کیونکہ میں خواب کے اسرار سے بھى واقف ہوں_''(3)
حضرت یوسف اچھى طرح جانتے تھے کہ ظلم سے بھر ے اس معا شر ے کى پر یشانیوں کى ایک اہم بنیاد اس کے اقتصا دى مسائل ہیں لہذا انہوں نے سو چا کہ اب جب کہ انہیں مجبور اً آپ کى طرف آنا پڑا ہے تو کیا ہى اچھا ہے کہ مصر کى اقتصا دیات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور محروم و مستضعف عوام کى مدد کے لئے آگے بڑ ھیں اور جتنا ہو سکے طبقاتى تفاوت اور او نچ نیچ کو کم کریں مظلوموں کا حق ظالموں سے لیں اور اس وسیع ملک کى بد حالى کو دور کریں _
آپ کى نظر میں تھا کہ خاص طور پر زرعى مسائل اس ملک میں زیادہ اہم ہیں اس بات پر بھى توجہ رکھنا ہو گى کہ چند سا ل فراوانى کے ہوں گے اور پھر خشکى کے سال در پیش ہوں گے لہذا لوگوں کو زیادہ سے زیادہ غلہ پیدا کر نے اور پھر انہیں احتیاط سے محفوظ رکھنے اور نہا یت کم خر چ کرنے پر آمادہ کرنا ہوگا تا کہ قحط سالى کے لئے غلہ ذخیرہ کیا جاسکے،لہذا اس مقصد کے لئے آپ کو یہى بہتر معلوم ہوا کہ آپ مصر کے خزانوں کواپنى سر پرستى میںلینے کى تجویز پیش کریں _ بعض نے لکھا ہے کہ اس سال بادشاہ سخت مشکلا ت میں گھراہو ا تھا اور کسى طرح ان سے نجات چاہتا تھا لہذا اس نے تمام امور کى باگ ڈور حضرت یوسف کے ہاتھ میں دے دى اور خود کنار ہ کشى اختیار کرلى _
بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ اس نے عزیز مصر کى جگہ حضرت یوسف کو اپنا وزیر اعظم بنالیا _یہ احتمال بھى ہے کہ(4)وہ صر ف مصر کے خزا نہ دار بنے ہوں_(5)بہر حال اس مقام پر خدا کہتا ہے: ''اور اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین مصر پر قدرت عطا کى کہ وہ جیسے چاہتا تھا اس میں تصرف کرتا تھا''(6)
جى ہاں :''ہم اپنى رحمت اور ما دى ورو حا نى نعمتیں جسے چا ہتے ہیں اور اہل پاتے ہیں عطا کر تے ہیں'' (7) اور ہم نیکوں کا اجر ہر گز ضا ئع نہیں کریں گے ''_اگر چہ اس میں تا خیر ہو جا ئے تا ہم آخر کار جوکچھ ان کہ لائق ہوانھیںدیں گے_'' کیو نکہ ہم کسى نیک کام کو فراموش نہیں کرتے ''( 8)
لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم صر ف دنیادى اجرہى نہیں دیں گے بلکہ ''جو اجر انہیں آخرت میں ملے گا وہ اہل ایمان اور صاحبان تقوى کے لے زیادہ اچھا ہے '' ( 9)


(1)سورہ یوسف آیت 54
(2) سورہ یوسف آیت 54
(3) سورہ یوسف آیت 55
(4)سورہ یوسف ایت 55کے ظاہر ى مفہوم کے مطابق
لیکن سورہ یوسف آیت 100 ،اور 101، اس امر کى دلیل ہیں کہ آخر کار آپ بادشاہ ہوگے اور تمام امور مملکت کى باگ ڈور آپ کے ہاتھ آگئی اگر چہ آیت 88، میں ہے کہ یوسف کے بھا ئیوں نے ان سے کہا : (یا ایھا العزیز )_
یہ اس امر کى دلیل ہے کہ آپ نے عزیز مصر کا منصب سنبھا لا مگر اس میں کوئی مانع نہیں کہ آپ نے یہ منصب تدریجا ًحاصل کئے ہوں پہلے وزیر خزانہ ہو ئے ہوں ، پھر وزیر اعظم اور پھر بادشا ہ _
(5)(6)سورہ یوسف آیت 56
(7)سورہ یوسف آیت 56
(8) سورہ یوسف آیت 56
(9)سورہ یوسف57

 

سات سال بر کت اورسات سال قحطزلیخا کا اعتراف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma