قوم لوط(ع) آپ کے گھر میں داخل ہوگئی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
اے کاش میں تم سے مقابلہ کرسکتا حضرت لوط علیہ السلام مہمانوں کو دیکھ کر پریشان ہوگئے

شہروالوں کو جب لوط علیہ السلام کے پاس آنے والے نئے مہمانوں کا پتہ چلاتو وہ ان کے گھر کى طرف چل پڑے، راستے میں وہ ایک دوسرے کو خوشخبرى دیتے تھے_ گمراہى کى شرمناک وادى میں بھٹکنے والے ان افراد کا خیال تھا کہ گویا نرمال ان کے ہاتھ آگیا ہے خوبصورت اور خوش رنگ نوجوان اور وہ بھى لوط کے گھر میں _
قرآن میںاس جگہ اہل مدینہ استعمال ہوا ہے اوریہ کى تعبیر نشاندہى کرتى ہے کہ کم از کم شہر کے بہت سے لوگ ٹولیوں میںحضرت لوط علیہ السلام کے گھر کى طرف چل پڑے ،اس سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ وہ کس حدتک بے شرم ، ذلیل اور جسور تھے خصوصا لفظ ''
یستبشرون ''(ایک دوسرے کو بشارت دیتے تھے )ان کى آلودگى کى گہرائی کى حکایت کرتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا شرمناک عمل ہے کہ شاید کسى نے اس کى نظیرجانوروں میں بھى بہت ہى کم دیکھى ہوگى اور یہ عمل اگر کوئی انجام دیتا بھى ہے تو کم از کم چھپ چھپا کراور احساس شرمندگى کے ساتھ ایسا کرتا ہے لیکن یہ بدکاراور کمینہ صفت قوم کھلم کھلا ایک دوسرے کو مبارکباد دیتى تھی_
حضرت لوط علیہ السلام نے جب ان کا شوروغل سنا تو بہت گھبرائے اورمضطرب ہوئے انھیں اپنے مہمانوں کے بارے میں بہت خوف ہوا کیونکہ ابھى تک وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ مہمان مامورین عذاب ہیںاور قادر وقاہر خدا کے فرشتے ہیں لہذا وہ ان کے سامنے کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے :یہ میرے مہمان ہیں ، میرى آبرونہ گنوائو_''(1)
یعنى اگر تم خدا ، پیغمبر اور جزاء وسزا کے مسئلہ سے صرف نظر کرلو تو بھى کم از کم یہ انسانى مسئلہ ہے اور یہ بات تو سب انسانوں میں چاہے مومن ہوں یا کافر ، موجود ہے کہ وہ مہمانوں کا احترام کرتے ہیں تم کیسے انسان ہو کہ اتنى سى بات بھى نہیں مانتے ہو اگر تمہارا کوئی دین نہیں تو کم ازکم آزاد انسان تو بنو _اس کے بعد آپ نے مزید کہا : آئو خدا سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں کے سامنے شرمسار نہ کرو_''(2)
لیکن ،وہ بہت جسوراورمنہ پھٹ تھے بجائے اس کے کہ و ہ شرمندہ ہوتے کہ انہوں نے اللہ کے پیغمبر حضرت لوط علیہ السلام سے کے سا مطالبہ کیا ہے الٹا اس طرح سے پیش آئے جیسے لوط علیہ السلام سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے انھوں نے زبان اعتراض دراز کى اور کہنے لگے : '' کیا ہم نے تجھ سے نہ کہا تھا کہ دنیا والوں کو اپنے یہاں مہمان نہ ٹھہرانا اور کسى کو اپنے یہاں نہ آئے دینا _''(3)
تم نے اس کى خلاف ورزى کیوں کى اور ہمارے کہنے پر عمل کیوں نہ کیا _
یہ اس بناء پر تھا کہ یہ قوم انتہائی کم ظرف اور کنجوس تھى یہ لوگ ہرگز کسى کو اپنے یہاں مہمان نہیں ٹھہراتے تھے اور اتفاق سے ان کے شہرقافلوں کے راستے میں پڑتے تھے کہتے ہیں کہ انھوں نے یہ کام بعض آنے والوں کے ساتھ اس لئے کیا کوئی ان کے یہاں ٹھہرے نہ ،آہستہ آہستہ ان کى عادت بن گئی لہذا جب حضرت لوط علیہ السلام کو شہر میںکسى مسافر کے آنے کى خبر ہوتى تو اسے اپنے گھر میں دعوت دیتے اکہ وہ کہیں ان کے چنگل میں نہ پھنس جائے ان لوگوں کو جب اس کا پتہ چلاتو بہت سیخ پاہوئے اور حضرت لوط علیہ السلام سے کھل کر کہنے لگے کہ تمھیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اب تم کسى مہمان کو اپنے گھرلے جائو _


(1)سورہ حجر آیت 68
(2)سورہ حجرآیت 69
(3)سورہ حجر آیت 70

 

 

اے کاش میں تم سے مقابلہ کرسکتا حضرت لوط علیہ السلام مہمانوں کو دیکھ کر پریشان ہوگئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma