قوم ثمود کا انجام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
''صیحة'' سے کیا مرادہے ؟اگر تم سچے ہو تو عذاب میں جلدى کرو

قرآن کریم میں اس سرکش قوم (قوم ثمود ) پر تین دن کى مدت ختم ہونے پر نزول عذاب کى کیفیت بیان کى گئی ہے :''اس گروہ پر عذاب کے بارے میں جب ہمارا حکم آپہنچا تو صالح اور اس پر ایمان لانے والوں کو ہم نے اپنى رحمت کے زیر سایہ نجات بخشى ''_(1)
انہیں نہ صرف جسمانى ومادى عذاب سے نجات بخشى بلکہ ''رسوائی ،خوارى اور بے آبروئی سے بھى انہیں نجات عطا کى کہ جو اس روز اس سرکش قوم کو دامنگیر تھى '' _(2)
کیونکہ تمہارا پروردگار ہر چیز پر قادر اور ہر کام پر تسلط رکھتا ہے اس کے لئے کچھ محال نہیں ہے اور اس کے ارادے کے سامنے کوئی طاقت کچھ بھى حیثیت نہیں رکھتی،''لہذا اکثرجمعیت کے عذاب الہى میں مبتلا ہونے سے صاحب ایمان گروہ کو کسى قسم کى کوئی مشکل اور زحمت پیش نہیں ہوگى یہ رحمت الہى ہے جس کا تقاضا ہے کہ بے گناہ، گنہگاروں کى آگ میں نہ جلیں اور بے ایمان افراد کى وجہ سے مومنین گرفتار بلانہ ہوں_
''لیکن ظالموں کو صیحہ آسمانى نے گھیرلیا اس طرح سے کہ یہ چیخ نہایت سخت اور وحشت ناک تھى اس کے اثر سے وہ سب کے سب گھروں ہى میں زمین پر گرکر مرگئے ،وہ اس طرح مرے اور نابود ہوئے اور ان کے آثار مٹ گئے کہ گویا وہ اس سرزمین میں کبھى رہتے ہى نہ تھے ''_(3)
جان لوکہ قوم ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا تھا اور انہوں نے احکام الہى کو پس پشت ڈال دیا تھا_ ''دور ہو قوم ثمود، اللہ کے لطف ورحمت سے اور ان پر لعنت ہو''_(4)


(1) سورہ ہود آیت 66
(2)سورہ ہود آیت 66

(3) سورہ ہود ایت 67_68
(4)سورہ ہود آیت 86
 

''صیحة'' سے کیا مرادہے ؟اگر تم سچے ہو تو عذاب میں جلدى کرو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma