پوسٹمار ٹم و سرجری کے احکام. 2451_2444

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
مصنوعی طریقے سے حمل اور پیدائش کے احکام. 2443_2441

مسئلہ ۲۴۴۴: دل ، گروہ اور دیگر اعضاء کی سرجری جائز ہے۔ خواہ وہ عضو زندہ شخص سے لیاگیا ہو یا مردہ سے اور میت خواہ مسلمان کی ہو یا غیر مسلمان کی۔ لیکن مسلمان میت کا کوئی عضو کاٹ کر دوسرے مسلمان کے جسم میں اس وقت لگایا جاسکتا ہے جب مسلمان کی جان اسی پر موقوف ہو۔ اسی طرح کوئی اہم عضر مثلا آنکھ اگر اسی بات پر موقوف ہو تو جائزہے۔ بہر حال احتیاط یہ ہے کہ مسلمان میت کے کسی عضو کے کاٹنے والے کو اس عضو کی وہ دیت بھی دینی ہوگی جو اس عضو کے لئے فقہ کی مفصل کتابوں میں تحریر ہے۔
مسئلہ ۲۴۴۵: اگر میت نے اپنی زندگی میں اجازت دے دی ہو کہ اس کے اعضاء کو کاٹ کر دوسرے ضرورت مند کے یہاں لگا یا جاسکتا ہے یا مرنے کے بعد اسکے اولیاء نے اجازت دے دی ہو تو اس سے حکم دیت میں کوئی تغییر نہیں ہوگا۔ اور احتیاط یہ ہے کہ دیت ہر صورت میں دی جائے۔
مسئلہ ۲۴۴۶: کسی زندہ انسان کے عضو کو کاٹ کر دوسرے انسان کے یہاں لگانا جیسا کہ گردوں میں معمول ہیں کہ جس شخص کے دونوں گردے خراب ہوگئے ہوں اس کے یہاں کسی انسان کا ایک گروہ لے کرلگا دیاجاتاہے یہ اس وقت جائزہے کہ جب وہ شخص راضی ہو اور ایک گروہ کے دینے سے اس کی جان کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ اور احتیاط یہ ہے کہ اگر اس کے لئے رقم لے تو خو د اس عضو کی قیمت نہ لے بلکہ اس کا م کے شروع کرنے کی اجازت کی قیمت لے۔
مسئلہ ۲۴۴۷: بیماری کے علاج کے لئے یا جراحی (آپرشن) کے لئے یا جان بچالے نے کے لئے ایک انسان کا خون دوسرے انسان کے جسم میں داخل کیاجاسکتاہے چاہے وہ خون مسلمان کا ہو یا کافر کا، مرد کا ہو یا عورت کا اور اس کام کے لئے خون کی خرید و فروخت بھی جائزہے۔
مسئلہ ۲۴۴۸: جب کسی زندہ یا مردہ کا عضو کاٹ کر دوسرے شخص کے لگا دیاجائے اور وہ عضو اب دوسرے شخص کا جزء بدن ہوجائے تو پھر وہ عضو نہ نجس ہے نہ مردار ہے اور اس عضو کے ساتھ نماز پڑھنے میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۴۴۹: طبی مقاصد کے لئے چند شرطوں کے ساتھ مردہ مسلمان کا پوسٹ مارٹم جائزہے۔
۱۔ اس کا مقصد سیکھنا اور مسلمانوں کی جان بچانے کیلئے طبی معلومات حاصل کرنا ہو اور پوسٹ مارٹم کے بغیر یہ مقصد پورا نہ ہوتاہو۔
۲۔ غیر مسلمان مردہ دستیاب نہ ہو۔
۳۔ جس قدر ضرورت و احتیاج ہو اسی پر قناعت کرے۔ اس سے زیادہ جائز نہیں ہے۔ ان شرائط کے ساتھ پوسٹمار ٹم جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے۔ لیکن غیر مسلمان مردہ کے لئے ان شرائط کا اعتبار ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۴۵۰: پوسٹمار ٹم کئے جانے والے مردہ کو چھونے سے غسل مس میت واجب نہیں ہوتا بشرطیکہ میت مسلمان کو ہو اور اس کو غسل میت دیدیا گیا ہو۔ اس کے علاوہ صورت میں جتنی بار میت کو چھوئے گا اتنی بار غسل مس میت واجب ہوگا اور اگر بار بار غسل کرنا مشکل و پریشانی کا سبب ہو تو غسل کے بجائے تیمم بھی کیاجاسکتا ہے، ہاں اگر پوسٹمار ٹم صرف ان ہڈیوں کا ہو جن پر گوشت نہ ہو یا گوشت کا ٹکڑا الگ کرلیاگیا ہو جیسے دل، رگیں، مغز و غیرہ تو پھر غسل مس میت کی ضرورت نہیں ہے اور اگر دستانہ پہن کر پوسٹمارٹم کریں تو کسی بھی صورت میں غسل مس میت واجب نہیں ہے
مسئلہ ۲۴۵۱: انسان کا بدن کا پوسٹمارٹم جہاں شرعا جائز ہے وہاں دلیت نہیں ہے۔
چند ضروری اور روزمرہ کے مسائل
۱ میت کی تقلید پر باقی رہنا جائز ہے اور اگر میت اعلم ہو تو تقلید پر باقی رہنا واجب ہے جیسا کہ تقلید اعلم کی بحث میں کہاگیاہے۔
۲ اگر مضاف پانی اتنا زیادہ ہو کہ ایک طرف نجاست گرنے سے عرفا دوسری طرف سرایت کا سبب نہیں ہو تا تو وہ نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوگا۔ (جیسے ایک بہت بڑا حوض جو مضاف پانی سے بھرا ہو۔)
۳ غیر شرعی طریقہ سے ذبح کیاہوا حیوان پاک ہے لیکن اس کا گوشت کھانا حرام ہے۔ بنابرایں غیر اسلامی ممالک سے لائی جانے والی حیوانات کی کھال (اگر ہم کو معلوم ہو یہ حیوانات ذبح کئے ہوئے ہیں پاک سے۔
۴ بڑے شہروں سی مراد وہ شہر ہے جن کا ہر محلہ بذات خود مستقبل شہر ہو۔ (اسی لئے) تہران جیسے دوسرے شہر بڑے شہروں میں نہیں شمار ہوں گے اور وہ پورے کا پورا اٹھرنے کے ارادے یا وطن کے اعتبار سے ایک ہی جگہ شمار کئے جائیں گے۔
۵ جو لوگ ایک قابل توجہ مدت تک ایک جگہ رہیں جیسے وہ طلاب جو چند سال حوزہ علمیہ میں رہنے کا قصد رکھتے ہوں یا گور نمنٹ ملا زمین جو دو تین سال ایک جگہ رہتے ہیں اور وہاں مسافر نہیں شمار ہوتے ۔ ان کی اقامت گاہ حکم وطن میں ہے۔ ان کی نماز تمام ہے چاہے وہ (سفر کی واپسی کے بعد) دس دن قیام کا ارادہ نہ بھی رکھتے ہوں۔
۶ جن لوگوں کا شغل (پیشہ سفر ہو) جیسے بیابانوں کے ڈرائیور یا سفر ان کے پیشہ کا مقدمہ ہو۔ جیسے وہ لوگ جو کسی ایک شہر میں رہتے ہیں لیکن پڑھنے کے لئے یا کسی اور کام کے لئے پڑوس کے شہر میں روزانہ جاتے ہوں اور ا ن کے آنے جانے کی مسافت ملاکر آٹھ فرسخ ہوجاتی ہو یا اس سے زیادہ تو ان کی نماز پوری ہے اور رمضان کے روزہ بھی ان پرواجب ہے۔
۷ اگر کوئی چیز سال کے اخراجات کا جزو بن جائے جیسے گھر بچھانے کی کوئی چیز اور دوسرے سامان اور بعد میں انسان اس کو بیچے تو اس کی قیمت سے خمس کا تعلق نہیں ہوگا۔ خصوصا اگر اس کو لینا مقصود ہو۔
۸ مشینوں کے ذریعہ ذبح کئے جانے والے حیوانات اگر ان شرعی شرائط کے ساتھ ذبح کئے جائیں جن کا ذکر (ذبح حیوانات) میں ہوچکاہے وہ حیوانات پاک بھی ہیں اور حلال بھی۔
۹ ریڈیو، ٹیلیو یژن، اور تمام وہ چیزیں جن میں مباح و شروع چیزیں قابل توجہ تک ہوں ان کی خرید و فروخت جائزہے۔
۱۰ جال میں پھننے کے بعد اگر مچھلی پانی ہے میں مرجائے جب بھی حلال ہے۔
۱۱ سود سے بچنے کے حیلے اور چالیں جن میں واقعی قصد نہیں ہوا کرتا وہ سب باطل و بے بنیاد ہیں جیسے بعض لوگوں کا طریقہ ہے کہ کسی کو قرض دے کر اس کا ہزاروں روپے سود ایک کلوچینی کے ساتھ مصالحت کرکے لے لیتے ہیں۔ اس لئے اصل قرض سے زیادہ لی جانے والی رقم سودہے۔
۱۲ بینک کے معاملات چاہے وہ تھوڑی مدت کے لئے یا لمبی مدت کی لئے ابینتک میں رکھی ہوئی رقم ہو یا لوگ جو بینک سے قرض لینے ہیں اور اس کے مقابلے سو د دینے کے لئے تیار رہتے ہیں (یہ سب) اسی صورت میں جائزہے جب شرعی قوانین کے مطابق ہو اور اسلامی عقود و قراردادوں کے ذریعہ انجام دیتاہے۔ لیکن اگر یقین ہو کہ یہ سب ظاہری ہیں اور صرف ان سے کاغذ کا پیٹ بھرنا مقصود ہے تو وہ سود طرفین کے لئے حرام ہے۔
۱۳ بہت سے لوگ مکان کو اس طرح کرایہ پر لیتے ہیں کہ مالک کو ایک رقم بطور رہن دیدتیے ہیں جس کی وجہ سے مالک کرایہ میں کمی کردیتا ہے۔ یہ کام ایک طریقہ سے صحیح ہے اور ایک طرح سے باطل ہے۔ اگر مکان کو کرایہ پرلیں پرلیں اور عقد اجارہ کے ضمن میں شرط کرلیں کہ اتنی رقم بعنوان قرض مالک کودی جائے گی۔ اور مکان رہن ہوگا تب تو صحیح ہے۔ لیکن اگر قرض و رہن پہلے ہی سے انجام دیدیا جائے اور اسی کے ضمن میں شرط کرلی جائے کہ کرایہ میں کمی کرنا ہوگی تو یہ باطل و حرام ہے۔
۱۴ کسی کی ضمانت چاہے نقل ذمہ کی صورت میں ہو۔ یعنی مقروض کے قرض کی ذمہ داری لے لے کہ میں دوں گا یا بصورت ضم ذمہ بہ ذمہ ہو۔ یعنی اگر مقروض نے نہ دیا تو میں دوں گا۔ دونوں صورت میں صحیح و مشروع ہے۔
۱۵ مردہ زمین کسی کے نشان لگادینے سے اس کی ملکیت نہ ہوگی۔ بلکہ اس کا زندہ کرنا ضروری ہے۔ یعنی اس قابل بنادینا کہ اس میں کھیتی کی جاسکے۔
۱۶ تعزیر (کسی جرم کی تنبیہ کے طور پر حاکم شرع کی جانب سے سزا) کوڑے مانے ہی کی حد تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ مالی جرمانے اور قید کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے۔ یہاں تک عام ذرائع ابلاغ کے ذریعے مجرم کو بطور تعزیر شناخت بھی کروایاجاسکتا ہے۔ اور اس طرح مختلف طریقوں سے تنبیہ کی جاسکتی ہے۔ (البتہ ان میں سے کسی طریقے کو اختیار کیاجائے اس کا تعلق حاکم شرع کہ وہ جرم کی نوعیت، مجرم کے حالات اور دیگر امور کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔)
۱۷اسلام میں پردہ کرنے کا جو حکم ہے اس کا تعلق کسی خاص قسم کے لباس یا رنگ سے نہیں ہے بلکہ اتنا واجب ہے کہ عورت نامحرم سے چہرہ اور گٹوں تک دونوں ہاتھوں کے علاوہ تمام بدن چھپائے۔ البتہ سجاوٹ والی بھڑ کیلی لباس کا پہننا خواہ اس میں بدن ظاہر ہو یا نہ ہوجائز نہیں ہے۔
۱۸
۱۹تمام معاملات میں تحریری و ستاویزات یا تصدیقات زبانی صیغہ جاری کرنے کے برابر ہیں۔ لیکن صیغہ نکاح و طلاق میں احتیاط واجب یہ ہے کہ (مخصوص) صیغے زبان سے پڑھنا چاہئے۔
۲۰ سگریٹ اور اسی طرح کی دوسری چیزیں (مثلا بیڑی و غیرہ) کے بارے میں اگر ریرچ کرنے والوں سے یہ تصدیق ہوجائے کہ اس کا استعمال صحت کے لئے نقصان وہ ہے تو ان کا پینا حرام ہے۔ البتہ منشیات کا استعمال بطور مطلق (خواہ ان کا نقصان وہ ہونا ثابت ہو یا نہ ہو) حرام ہے۔
۲۱ مریضوں کی جان بچانے کی غرض سے خون کی خرید و فروخت جائزہے۔ البتہ اعضائے انسانی مثلا گر وہ اور اس کے مانند دوسرے چیزوں کی خرید و فروخت کی بارے میں احتیاط یہ ہے کہ اگر ان کے بدلے میں رقم لینا چاہیں تو خود عضو کی قیمت کے طور پر نہ لیں، بلکہ عضو دینے والے شخص کے جسم سے یہ عضو اٹھانے کی اجازت کے بدلے میں لی جائے۔ اور اصولا یہ کام اسی صورت میں جائزہے جب عضو دینے والے کی جان کو خطرہ نہ ہو۔
۲۲ خرید و فروخت کرنے والے اجناس کی قیمتوں کے تعین کے سلسلے میں اپنی مرضی کے مالک اور آزاد ہیں۔ لیکن جب ان کی یا آزادی ہیں۔ لیکن جب ان کی یہ آزادی اسلامی معاشرے کے اقتصادی نظام کی تاہی و بربادی کا سب ہو تو حاکم شرع اشیاء کے نرخ معین کرکے اس کی پابندی لوگوں پر لازمی قرار دیدیگا۔
۲۳ اسلامی ممالک کا دفاع کرنا واجب ہے۔ یہ دفاع صرف انہی لوگوں پر واجب نہیں ہے جو وہاں رہتے ہوں۔ بلکہ دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ مسلم ممالک پر غیر مسلموں کے حملے کی صورت میں یا ان کے مقامات مقدسہ پر حملہ آور ہونے پر سارے مسلمان آپس میں ملکر دفاع کرنا چاہئے۔
اس رسالہ توضیح المسائل پر عمل کرنا کافی اور بری الذمہ کرنا والا ہے

 

مصنوعی طریقے سے حمل اور پیدائش کے احکام. 2443_2441
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma