طلاق مبارات. 2168_2164

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
طلاق کے متفرق احکام. 2174_2169طلاق خلع. 2163_2162

مسئلہ ۲۱۶۴ اگر مرد عورت دونوں ایک دوسرے کو نہ چاہیں اور عورت اپنا مہر یا دوسرا مال بخش دے کہ اس کو لے کر وہ اس کو طلاق دیدے تو اس کو طلاق مبارات کہتے ہیں
مسئلہ ۲۱۶۵ احتیاط واجب ہے کہ مبارات کے صیغے کو درج ذیل طریقہ سے ادا کریں۔ پس اگر خود شوہر طلاق کا صیغہ جاری کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:
بارات زوجتی فاطمہ علی ما بذلت فھی طالق
یعنی میں اپنی بیوی فاطمہ سے مہر کے بدلے میں مبارات (ایکدوسرے سے جدائی) کرلی لہذا وہ آزاد ہے۔
اور اگر بیوی نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئی اور چیز شوہر کودی ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکیل صیغہ جاری کرے تو کہے:
بارات زوجہ موکلی فاطمہ علی ما بذلت فھی طالق
لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ عورت اپنا مہر یا اس سے کم کوئی دوسری چیز مرد کودے چکی ہو۔
مسئلہ ۲۱۶۶: احتیاط واجب ہے کہ خلع و مبارات کی صیغوں کو صحیح عربی میں پڑھاجائے البتہ اگر عورت شوہر کو مال کی ادائیگی ادائیگی اردو میں اس طرح کہہ کر کرے:
(میں نے فلاں مال تم کو بخش دیاتا کہ تم مجھے طلاق دید و تب بھی کوئی حرج نہیں ہے
مسئلہ ۲۱۶۷: عورت کو یہ حق ہے کہ طلاق خلعی یا طلاق مباراتی کی عدت کے دوران انہیں دی ہوئی چیز واپس لے لے اگر عورت اپنا مال واپس لے لےتو مرد کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہوجائے گا اور کسی عقد کے بغیر اس کو دوبارہ اپنی بیوی بناسکتاہے طلاق مبارات دینے کے لئے جو مال شوہر اپنی بیوی سے لے وہ مہر سے زیادہ نہ ہو۔
بلکہ احتیاط واجب ہے کہ اس سے کم لے البتہ طلاق خلع میں چاہے جتنالے اس کو اختیار ہے۔

طلاق کے متفرق احکام. 2174_2169طلاق خلع. 2163_2162
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma