مسئلہ ۲۱۶۴ اگر مرد عورت دونوں ایک دوسرے کو نہ چاہیں اور عورت اپنا مہر یا دوسرا مال بخش دے کہ اس کو لے کر وہ اس کو طلاق دیدے تو اس کو طلاق مبارات کہتے ہیں
مسئلہ ۲۱۶۵ احتیاط واجب ہے کہ مبارات کے صیغے کو درج ذیل طریقہ سے ادا کریں۔ پس اگر خود شوہر طلاق کا صیغہ جاری کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:
بارات زوجتی فاطمہ علی ما بذلت فھی طالق
یعنی میں اپنی بیوی فاطمہ سے مہر کے بدلے میں مبارات (ایکدوسرے سے جدائی) کرلی لہذا وہ آزاد ہے۔
اور اگر بیوی نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئی اور چیز شوہر کودی ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکیل صیغہ جاری کرے تو کہے:
بارات زوجہ موکلی فاطمہ علی ما بذلت فھی طالق
لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ عورت اپنا مہر یا اس سے کم کوئی دوسری چیز مرد کودے چکی ہو۔
مسئلہ ۲۱۶۶: احتیاط واجب ہے کہ خلع و مبارات کی صیغوں کو صحیح عربی میں پڑھاجائے البتہ اگر عورت شوہر کو مال کی ادائیگی ادائیگی اردو میں اس طرح کہہ کر کرے:
(میں نے فلاں مال تم کو بخش دیاتا کہ تم مجھے طلاق دید و تب بھی کوئی حرج نہیں ہے
مسئلہ ۲۱۶۷: عورت کو یہ حق ہے کہ طلاق خلعی یا طلاق مباراتی کی عدت کے دوران انہیں دی ہوئی چیز واپس لے لے اگر عورت اپنا مال واپس لے لےتو مرد کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہوجائے گا اور کسی عقد کے بغیر اس کو دوبارہ اپنی بیوی بناسکتاہے طلاق مبارات دینے کے لئے جو مال شوہر اپنی بیوی سے لے وہ مہر سے زیادہ نہ ہو۔
بلکہ احتیاط واجب ہے کہ اس سے کم لے البتہ طلاق خلع میں چاہے جتنالے اس کو اختیار ہے۔