احکام استطاعت. 1746_1734

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
خرید و فروخت کے احکام .1747 احکام حج . 1733

مسئلہ ۱۷۳۴: جس شخص کی ضرورت ذاتی مکان کے بغیر پوری نہ ہوتی ہو اس پر اسی وقت حج واجب ہوگا جب وہ گھر خرید نے کی قیمت رکھتا ہو۔ لیکن اگر کرایہ یا وقف و غیرہ کے مکان میں زندگی بسر کرسکتا ہو تو چاہے گھر کی قیمت نہ ہو پھر بھی مستطیع ہے
مسئلہ۱۷۳۵: جس عورت کے پاس حج کے اخراجات نہ ہوں لیکن دوسرا اس کو مال بخش دے یا اس کے اختیار میں اتنا مال دیدے جس سے وہ حج کرسکتا ہو اور اس مدت میں اس کے بیوی بچوں کا خرچ بھی برداشت کرے تو اس شخص پر حج واجب ہے چاہے وہ مقروض ہو اور واپسی کے بعد آمدنی کا ایسا معقول ذریعہ نہ رکھتا ہو جس سے زندگی بسر کرسکے اور ایسے ہدیہ کا قبول کرنا واجب ہے۔ البتہ اگر زیر بار احسان ہو تا ہو یا ضرر ہو یا نا قابل برداشت مشقت ہو تو ہدیہ کا قبول کرنا واجب نہیں ہے اور اس کا یہ حج واجبی حج سے کفایت کرے گا۔
مسئلہ ۱۷۳۷: جو مقروض شخص حج کے اخراجات رکھتا ہو لیکن قرض دینے کے بعد حج پر قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ مستطیع نہیں ہے ہاں قرض خواہ اگر جلدی نہ رکھتا ہو اور اس کو بھی اطمینان ہو کہ بعد میں قرض ادا کرسکتا ہے تب مستطیع ہے۔
مسئلہ ۱۷۳۸: اگر کسی کو کسی شخص یا قافلہ کی خدمت کے لئے کرایہ پر کرلیا جائے اور وہ اس طرح اپنا حج واجب بجالائے تو کافی ہے لیکن اس کام کو قبول کرنا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ۱۷۳۹: جو شخص قرض لیکر حج کرسکتا ہو وہ مستطیع نہیں ہے اور نہ اس پر حج واجب ہے۔ لیکن اگر چند آدمی مل کر کسی کے حج کے اخراجات اور اہل و عیال کے نفقہ اور برداشت کریں تو اس پر حج واجب ہے۔
مسئلہ۱۷۴۰: ہر شخص دوسرے کی نیابت میں حج کرسکتا ہے۔ بشرطیکہ حج کے مسائل سے واقف ہو خواہ پہلے حج کرچکا ہو۔ لیکن اگر وہ خود حج نہیں کرسکتا تو صاحب مال کی اجازت کے بغیر دوسرے کو نائب نہیں بنا سکتا۔
مسئلہ ۱۷۴۱: کسی کو میت کا حج بجالانے کے لئے اجیر کرنے سے میت بری الذمہ نہیں ہوتی جب تک اطمینان نہ ہوجائے کہ حج بجالایا گیا ہے۔
مسئلہ ۱۷۴۲: زکوة یا سہم امام سے رقم لے کر حج کرنا جائز ہے اور یہ حج واجبی حج شمار ہوگا۔
مسئلہ۱۷۴۳: جس کو شادی کی ضرورت ہو اور شادی کے اخراجات کے بعد حج کے لئے رقم نہ بچتی ہو تو وہ شخص مستطیع نہیں ہے اور نہ اس پر حج واجب ہے۔
مسئلہ۱۷۴۴: حج واجب ہونے کے بعد اگر حج نہ بجالا یا جائے اور پھرا استطاعت ختم ہوجائے تو وہ شخص جس طرح بھی ہو حج کرے چاہے قرض لے کر یا اجیر بن کر۔
مسئلہ ۱۷۴۵: اگر مستطیع حج نہ کرے اور بعد میں جسمانی قوت ختم ہوجائے اور وہ خود حج کرنے سی ناامید ہوجائے تو کسی دوسرے کو نیابت میں بھیجے ۔ لیکن اگر کوئی مالدار ہوجائے لیکن بیماری یا پڑھا پے کی وجہ سے حج پر قادر نہ ہو تو اس پر حج واجب نہیں ہے لیکن مستحب ہے کہ کسی کو اجیر بنا کر حج کرائے۔
مسئلہ۱۷۴۶: جو شخص حج کرچکا ہو دوبارہ حج کرنا اس کے لئے مستحب ہے۔ لیکن اگر حاجیوں کے بہت زیادہ اژدھام کی وجہ سے جن لوگوں نے ابھی حج نہیں کیا ہے انکے لئے باعث زحمت ہو تو ان کے لئے بہتر ہے کہ وقتی طور پر مستحبی حج نہ کریں ۔ اسی طرح جہاں نمبر سے حج ہو تا ہو بہتر ہے کہ اپنی نوبت ایسے شخص کودیں جو واجب حج ادا کرنا چاہتا ہے اور اگر ایک سال خانہ ی خدا حاجیوں سے خالی ہوجائے تو حاکم شرع کا فریضہ ہے کہ کچھ لوگوں کو حج کے لئے بھیجے چاہے وہ لوگ حج کر ہی چکے ہوں۔

خرید و فروخت کے احکام .1747 احکام حج . 1733
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma