غلات کی زکوة . 1614_1593

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
سونے چاندی کا نصاب.1624_1615 زکوة کے واجب ہونے شرائط. 1592_1587

مسئلہ ۱۵۹۳: گیہوں ،جو، کجھور ،کشمش کی زکوة اس وقت واجب ہو تی ہے جب وہ نصاب بھر ہوا ور ان چیز وں کا نصاب ۴۵ مثقال کم ۲۸۸من تبریزی ہے جو تقریباً ۸۴۷کیلو گرام ہو تا ہے (یعنی تین خروار سے کچھ کم)
مسئلہ ۱۵۹۴: اگر زکوة دینے سے پہلے گیہو ں ،جو ،کجھور ،انگو ر میں سے تھوڑ ی سی مقدار کو صرف کر لے یا کسی کو دیدے تو اس کی زکوة دینی ہوگی ۔
مسئلہ ۱۵۹۵: اگر مالک زکوة واجب ہو نے کے بعد مرجائے تو اس کے مال سے زکوة دی جائے گی اور اگر واجب ہو نے سے قبل مرجائے تو ورثاء کے اوپر زکوة ہے وہ اس طرح کہ جس کا حصّہ نصاب بھر ہو گا اس پر زکوة واجب ہو گی ۔
مسئلہ ۱۵۹۶: حاکم شرع کو اختیار ہے کہ زکوة اکٹھا کرنے لئے کسی شخص کو معین کردے جو گیہوں اور جو کے صاف ہونے کے بعد یا کجھو ر و انگو ر کے خشک ہو نے کے بعد زکوة اکٹھا کرے اور اگر کوئی زکوة دینے سے انکار کرے تو زبر دستی اس سے وصول کرسکتا ہے کیوں کہ زکوة غریبو ں کا حق ہے ۔
مسئلہ ۱۵۹۷: زراعت یا باغ کو اگر زکوہ واجب ہونے سے قبل خریدے تو زکوہ خرید نے والے پر ہے اور اگر زکوہ واجب ہونے کے بعد خریدے تو زکوہ بچنے والے پر واجب ہے۔
مسئلہ ۱۵۹۸: گیہوں، جو، کجھور، انگور کے خرید نے والے کو اگر معلوم ہو کہ بیچنے والے نے اس کی زکوہ دیدی ہے تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے بلکہ اگر شک ہو تب بھی کچھ واجب نہیں ہے لیکن اگر معلوم ہو کہ اس کی زکوہ نہیں دی ہے تو نسبت بہ زکوہ معاملہ باطل ہے اگر حاکم شرع اجازت دیدے تو صحیح ہے اور ایسی صورت میں مقدار زکوہ کی قیمت بیچنے والے سے وصول کی جا ئے گی اور اگر اگر حاکم شرع اجازت نہ دے تو زکوہ خریدار سے وصول کی جا ئے گی اور اگر خریدار نے اس کی قیمت بچنے والے کو دیدی ہے تو اس سے واپس لے لے۔
مسئلہ ۱۵۹۹: اگر گیہوں، جو، کجھور، کشمش کا وزن سو کھنے سے پہلے مقدار نصاب بھر ہو لیکن سوکھنے کے بعد نصاب سے کم، ہوجائے تو زکوہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۶۰۰: اگر رطب و انگور کو خشک ہونے سے پہلے مصرف میں لائیں یا ہیچ دیں تو اس پر زکوہ اس صورت میں واجب ہوگی جب ان کا وزن خشک ہونے کے بعد نصاب برابر ہو۔
مسئلہ ۱۶۰۱: جن غلات کی زکوہ دیدی گئی ہو تو چاہے چند سال اس کے پاس وہ علی رہیں ان میں دوبارہ زکوہ واجب نہ ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۰۲: گیہوں، جو، کجھور، انگور کی آب پاشی اگر بارش، نہر، زمین کی تری سے ہو تو اس کی زکوہ دسواں حصہ ہے اور اگر کنویں کے پانی سے (چاہے وہ کنواں بہت گہرا ہویا متوسط گہرا ہو یا کم گہرا ہو) یا ڈول سے یا کنویں سے ہاتھ سے پانی نکال کریا حیوان سے کھینچ کر ہو تو اس کی زکوہ اکیسواں حصہ ہے۔
مسئلہ ۱۶۰۳: اگر کسی کھیت کی آبپاشی دونوں چیزوں سے ہو لیکن ایک اتنا کم ہو کہ وہ حساب میں نہ آئے (مثلا زیادہ تر بارش کے پانی سے ہو اور بہت معمولی سی آب پاشی کنویں سے ہو) تو جس سے زیادہ سیراب ہوا ہے اسی اعتبار سے زکوہ ہوگی لیکن اگر دونوں سے قابل توجہ مقدار سے کھیتی سیراب ہوئی ہے مثلا نصف  یا ثلث مدت تو بارش کے پانی سے اور باقی کنویں سے سیراب کی کی ہو تو آدھے کی زکواہ دسواں حصہ دے اور آدھے کی اکیسواں حصہ دے۔
مسئلہ ۱۶۰۴: اگر معلوم نہ ہو کہ آبپاشی سے ہوئی ہے یا کنوئیں و غیرہ سے تو اکیسواں حصہ دے۔
مسئلہ ۱۶۰۵: اگر زراعت بارش کے پانی اور نہر کے پانی اور نہر کے پانی سے سیراب ہوئی ہو اور کنویں کے پانی سے سیراب کرنے کی ضرورت نہ ہو لیکن کنویں سے بھی سیراب کی گئی ہو اور اس سے محصول میں کوئی تاثیر نہ ہوئی تو اس کی زکوہ دسواں حصہ ہوگی اور اس کے برعکس اگر کنویں کے پانی سے سیراب کی گئی ہو مگر بارش بھی ہوئی ہو البتہ بارش کے پانی کا کوئی اثر نہ ہوا ہو تو اس کی زکوہ اکیسواں حصہ ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۰۶: اگر کسی زراعت کو کنویں کے پانی سے سیراب کیا گیا ہو اور اس کے پہلو میں دوسری زراعت ہو جس نے زمین کی رطوبت سے استفادہ کیا ہو اور اس کو سیراب کرنے کی ضرورت نہ رہی تو جس زراعت کی آبپاشی کنویں سے ہوئی ہے اس کی زکوہ اکیسواں حصہ ہوگی اور بغل والے زراعت کی زکوہ دسواں حصہ ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۰۸: کجھور کے درخت یا انگور کو اگر خریدا جائے تو اس کی قیمت یقینا جزء مصارف نہ ہوگی لیکن اگر کجھور یا انگور کو پکنے سے پہلے خریدے تو احتیاط واجب ہے کہ اس کی بھی قیمت محصول سے کم نہ کرے۔ اسی طرح زمین خرید نے کے لئے جو رقم لگائی ہے اس کو بھی محصول سے کم نہ کیاجائے۔
مسئلہ ۱۶۰۹: اگر کوئی شخص چند شہروں میں گیہوں یا کجھور یا جو یا انگور رکھتا ہو اور سب کا محصول ایک وقت پر نہ ہو تا ہو تب بھی سب ایک سال کے محصول شمار ہونگے چنانچہ جو چیز پہلے حاصل ہو اور وہ نصاب کی مقدار کے برابر ہو تو اس کی زکوہ دیدے اور باقی کی زکوہ اس وقت دے جب وہ حاصل ہو اور اگر جو چیز پہلے حاصل ہوئی ہے وہ نصاب بھر نہ ہو تو انتظار کرے یہاں تک کہ باقی فصلیں حاصل ہوں اور جب سب ملاکر کر نصاب بھر ہوں تو زکوہ واجب ہے۔
مسئلہ ۱۶۱۰: اگر کجھور یا انگور کا درخت سال میں دو مرتبہ میوہ دے اور سب کا مجموعہ نصاب بھرہوتو بناں بر احتیاط واجب اس کی زکوہ دے۔
مسئلہ ۱۶۱۱: جس پر کجھور یا کشمش کی زکوہ واجب ہو وہ تازہ کجھور یا تازہ انگور سے زکوہ نہیں دے سکتا۔ لیکن اس کو مستحق کے ہاتھ ہیچ کر اپنے قرضہ کو زکوہ سے لے سکتا ہے لیکن اگر تازہ کجھور یا انگور کو خشک ہونے سے پہلے ہیچ دے تو اس کی زکوہ کو اسی سے دے سکتاہے۔
مسئلہ ۱۶۱۲: اگر مرنے والے کے ذمہ زکوہ واجب ہو اور لوگوں کا مقروض بھی ہو تو سب سے پہلے جس مال پرزکوہ واجب ہوتی ہے اس سے زکوہ دیں اس کے بعد لوگوں کا قرض ادا کریں۔ مگر یہ اس صورت میں ہے جب وہ مال موجود ہو جس سے زکوہ کا تعلق ہوا ہے۔
مسئلہ ۱۶۱۳: جو شخص مقروض ہو اور زراعت کا بھی مالک ہو اگر مرجائے اور اس کے ورثہ زراعت پر زکوہ واجب ہونے سے پہلے دوسرے اموال سے اس کا قرض ادا کردیں تو ورثآء میں سے جس کا حصہ باندازہ زکوہ ہو وہ زکوہ دے۔ لیکن اگر زکوة واجب ہونے سے پہلے میت کا قرض ورثآء نہ ادا کریں اور میت کا مال صرف اتنا ہو جس سے اسکا قرض ادا کیا جاسکتا ہو تو زکوہ واجب نہ ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۱۴: اگر زراعت کا محصول اچھا برا دونوں ہو تو ہر ایک کی زکوہ اسی سے دے یا قیمت کا حساب کرکے دے لیکن یہ نہیں کرسکتا کہ سب کی زکوہ برے سے دیدے لیکن اگر سب کی زکوہ اچھے سے دے تو اچھا ہے۔
 

سونے چاندی کا نصاب.1624_1615 زکوة کے واجب ہونے شرائط. 1592_1587
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma