۱۔ کار و بار کا نفع. 1525_1475

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
۲۔ معدنیات . 1533_1526 خمس کے احکام. 1474

مسئلہ ۱۴۷۵: انسان کو زراعت، صنعت، تجارت، مختلف اداروں و غیرہ میں ملازمت، کاریگری و غیرہ سے جو آمدنی ہوتی ہے اس میں بیوی، بچوں او ر جن لوگوں کا وہ خرچ برداشت کرتا ہوان سب کے سالانہ خرچ سے جوبچ جائے اس بچت میں سے خمس یعنی پانچواں حصہ اس طریقے کے مطابق ادا کرے کہ جس کی تفصیل بعد میں بیان ہوگی۔
مسئلہ ۱۴۷۶: مختلف تجارتوں اور ان کی آمدنیوں میں کسی قسم کا فرق نہیں ہے (سب ہی میں خمس واجب ہے) البتہ اگر انسان کسی سے قرض لے یا جو مال میراث میں ملے اس میں خمس نہیں ہے۔ ہاں اگر معلوم ہو کہ میت نے خمس ادا نہیں کیاہے یا دیگر اموال کی وجہ سے خمس کا مقروض ہے تب میراث میں خمس ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۷۷: جس کو کوئی چیز بخشی گئی ہو اور اس بخشی گئی چیز سے سال بھر کا خرچ نکالنے کے بعد کچھ بچ جائے تو احتیاط واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔ اسی طرح اگر کسی ایسی میت کی میراث ملے جس سے دور کی رشتہ داری ہو اور اس کو اس رشتہ داری کی اطلاع نہ ہو اور نہ اس سے اس قسم کی میراث کی توقع رہی ہو تویہاں بھی احتیاط واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ ۱۴۷۸: مستحق افراد جو خمس و زکوہ لیتے ہیں چاہے سالانہ اخراجات کے بعد اس سے کچھ بچ بھی جائے پھر بھی اس بچت پر خمس نہیں ہے۔ البتہ اگر خمس و زکوہ سے حاصل کردہ مال سے نفع حاصل ہو۔ مثلا خمس میں ملے ہوئے درخت میں پھل پیدا ہو۔ تو اس نفع سے سال بھر کا خرچ نکالنے کے بعد جو بچت ہو اس بچت پر خمس واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۸۰: اگر اصل مال سے خمس ادا نہ کیا ہو اور کوئی چیز خرید ے تو خمس کی مقدار کے برابر معاملہ باطل ہے البتہ اگر حاکم شرع اجازت دیدے تو اس خریدی ہوئی چیز کا ۵/۱ حاکم شرع کودے۔
مسئلہ ۱۴۸۱: اگر کسی چیزی کو ذمہ خریدے لیکن اس کی قیمت معاملہ کے بعد اس رقم سے ادا کرے جس کا خمس نہیں دیاگیا ہے تو معاملہ صحیح ہے او اس چیز میں تمام تصرفات بھی صحیح ہیں۔ لیکن چونکہ قیمت اس رقم سے دی تھی جس کا خمس ادا نہیں کیاتھا اس لئے بمقدار خمس رقم کار مقروض رہے گا اور اگر اتنی رقم بچنے والے کے پاس موجود، ہو تو حاکم شرع اس رقم کولے لے گا اور گروہ رقم باقی نہیں ہے تو حاکم شرع خریدار یا بچنے والے سے (کسی سے بھی) مطالبہ کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۴۸۲: اگر کوئی ایسا مال خریدے جس کا خمس نہ دیا ہو تو خمس کی مقدار کے برابر معاملہ باطل ہے۔ البتہ اگر حاکم شرع اجازت دیدے تو صحیح ہے اور ایسی صورت میں معاملہ والی رقم کا خمس حاکم شرع کو دینا ہوگا اور اگر بچنے والے کو دیاہے تو اس سے لے کر حاکم شرع کودے۔
مسئلہ ۱۴۸۳: جس چیز کا خمس نہ دیا ہو اگر کسی کو کوئی بخش دے تو اس چیز کے خمس کا مالک وہ نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۸۴: کافر یا ایسے شخص سے جو خمس کا عقیدہ نہیں رکھتا کوئی مال تجارت و غیرہ سے،، کسی کے پاس آے تو اس کا خمس وجب نہیں ہے لیکن اگر خمس کا عقیدہ تو رکھتا ہو مگر خمس نہ دیا ہو و اس کا خمس دینا واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۸۵: اگر کسی کے بارے میں اجمالا معلوم ہو کہ خمس کا عقیدہ رکھتا ہے مگر خمس نہیں دیتا لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ جو مال ہم کودیا ہے اس سے خمس متعلق ہوا ہے یا نہیں مثلا میراث سے اس کو کچھ مال ملا ہو یا قرض لیا ہو اور احتمال بھی ہو کہ ہوسکتا ہے یہ مال انھیں اموال میں سے ہو جس کا خمس نہیں دیا گیا پھر بھی اس مال میں تصرف کرنا جائز ہے اور اس کا خمس واجب نہیں ہے۔ اسی طرح ایسے لوگوں کی طرف سے دعوت قبول کرنا اور ان کے گھر میں نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔ البتہ اگر علم ہو کہ جو کھانا ہم کو پیش کیا جارہا ہے یا اس کا گھر اس مال سے تیار کیا گیاہے کہ جس کا خمس ادا نہیں کیا ہے۔ تو پھر اس میں تصرف جائز نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۸۶: ہر شخص کا خمس کے لئے آغاز سال وہی ہے جب اسکو آمدنی حاصل ہو وہی اس کے خمس کا اول سال ہے۔ ابتدا ئے سال کو قصد و نیت کے ذریعہ مقدم یا موخر نہیں کیاجا سکتا اور اگر کوئی اول سال کو مقدم ہی کرنا چاہتا ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے سال کا حساب وقت معین سے پہلے کرے اور اس کا خمس دیدے تو وہی اول سال ہوجائے گا۔
مسئلہ ۱۴۸۷: انسان کو سال کے در میان جب نفع حاصل ہو تو اس وقت بھی خمس دے سکتاہے اور آخر سال تک موخر بھی کرسکتا ہے تا کہ جن اخراجات کا احتمال ہو وہ بھی اس سے وضع کرسکے۔
مسئلہ ۱۴۸۸: خمس دینے کے لئے شمسی یا قمری سال معین کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۴۸۹: جس کے پاس اضافی آمدنی نہ ہو اس کے لئے خمس کا سال معین کرتابھی لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۹۰: اگر کوئی خمس دینے کے لئے سال کی مدت معین کرے اور سال کے دوران مرجائے تو مرتے وقت تک کے اخراجات کو اس کی آمدنی سے کم کرکے باقی ماندہ کا خمس دید یا جائے۔
مسئلہ ۱۴۹۱: اگر تجارت کے لئے خریدی ہوئی چیز کی قیمت چڑھ جائے اور وہ تجارتی اور آمدنی کے اعتبار سے اس چیز کو نہ بیچے اور پھر سال کے در میان اسی چیز کی قیمت گرجائے تو جتنی قیمت چڑھ گئے تھی اس چڑھی ہوئی قیمت کی مقدار کا خمس واجب نہ ہوگا لیکن اگر چڑھی ہوئی قیمت آخر سال تک اسی طرح رہے تو اسل کے شروع میں اس کا خمس نکال دے چاہے سال گزر نے کے بعد اس چیز کی قیمت گرجائے اور یہ اس صورت میں ہے جب اس کے فروخت کا وقت آخر سال ہو اور اپنی خواہش سے اس کو محفو ظ رکھا ہو۔
مسئلہ ۱۴۹۲: اگر مال تجارت کے علاوہ کوئی دوسرا ایسا مال رکھتا ہو جس کا خمس دیا جاچکا ہو یا اصلا اس پر خمس ہی نہ ہو (جیسے میراث کا مال) اور اس دوسرے مال کے قیمت چڑھ جائے تو اگر اس کو بیچے تو چڑھی ہوئی قیمت کی مقدار کا خمس دے اسی طرح جس بھیڑ کا خمس دید یا گیا ہودہ موٹی ہوجائے تو جتنے زیادہ کی یکی ہے اس زیادتی کا خمس دے۔
مسئلہ ۱۴۹۳: اگر اس نیت سے باغ لگائے کہ جب اس کی قیمت چڑھ جائے گی تب بیچوں گا تو اگر اس کے بیچنے کا وقت آگیا ہو تو اس کا خمس ادا کرے۔ لیکن اگر نیت یہ رہی ہو کہ اس باغ کے پھل کو کھا ئیں گے تو پھلوں کا خمس دے اور جب کبھی باغ کو بیچے تو اس وقت باغ کا خمس دے۔
مسئلہ ۱۴۹۴: جن درختوں کی پرورش صرف لکڑی کے لئے کی جاتی ہے جب ان کی لکڑی بیچنے کا وقت آجائے تو اس کا خمس دے چاہے اس کو نہ بیچنا چاہے۔ لیکن اگر فروخت کا وقت نہیں آیا تو چاہے کئی سال گزر جائیں اس پر خمس واجب نہ ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۹۵: جس کے پاس آمدنی کے متعدد ذرائع ہوں مثلا تجارت، زراعت،کاریگری، صنعت و غیرہ ہو و سال کے آخر میں آمدنی کے تمام ذرائع کے منافع کا ایک ہی جگہ حساب کرے اب اگر اخراجات سے کچھ زیادہ ہے تو اس زائد کا خمس دے۔
مسئلہ ۱۴۹۶: انسان جو اخراجات فائدہ حاصل کرنے کے لئے کرئے مثلا دلالی اور باربرداری و غیرہ کے سلسلے میں جو کچھ خرچ کرے توان مصارف کو اخراجات میں شمار کرنا چاہئے۔
مسئلہ ۱۴۹۷: ضروریات زندگی پر خمس نہیں ہے۔ یعنی انسان اپنے سالانہ اخراجات مثلا کھانا، لباس، مکان، گھریلو سامان، شادی بیاہ، لڑکے کا جہیز، واجب یا مستحب زیارت، بخشش، عطیہ مہمان داری و غیرہ پر جو آمدنی خرچ کرتاہے اگر اخراجات میں فضول خرچی نہ کی ہو تو ان مصارف کا خمس نہیں ہے۔ آخر سال میں جوبھی بچ جائے صرف اسی بچت کا خمس واجب ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۹۸: جن اموال انسان نذر، کفارہ و غیرہ میں خرچ کرتاہے وہ سالانہ اخراجات میں شمار ہوتے ہیں اسی طرح جو مال دوسروں کو دیتا ہے یا انعام دیتا ہے اگر اس کی شا ن سے زیادہ نہیں ہے تو سالانہ اخراجات میں شمار ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۹۹: جس کو گھر کی ضرورت ہو اور وہ ایک رقم سے گھر خریدے تو جتنی رقم میں مکان خرید اہے اس رقم کا خمس نہین ہے لیکن اگر سالانہ آمدنی میں مکان خرید نے کی گنجائش نہ ہو اور وہ چند سال پس انداز کرنے پر مجبور ہو تا کہ اس سے گھر خرید سکے تو جس رقم پر سال گزر گیا اس رقم پرخمس ہے۔ لیکن اگر پہلے سال کے وسط میں مکان کے لئے زمین خریدے اور مکان میں استعمال کی جانے والی چیزوں کو دوسرے سال کے در میان خریدے اور مز دوروں کی مزدوری تیسرے سال کے اندر دے توان میں سے کسی پر خمس نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۰۰: بہت سے گھرانوں میں رسم ہے کہ لڑکی کا جہیز تھوڑا تھوڑا کرکے اکٹھا کرتے ہیں تو اگر اس جہیز پر سال گزرجائے تو اس کا خمس واجب ہوگا۔ سوائے ان شہروں کے جہاں جہیز کو پہلے ہی سے مہیا کرلیاجاتا ہے کہ اگر ایسا نہ کریں تو عیب ہے تو ان شہروں میں جہیز پر خمس نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۰۱: جو لوگ اپنے لئے پہلے سے کفن یا قبر خرید لیتے ہیں سال گزرنے کے بعد اس کا بھی خمس دینا چاہئے۔
مسئلہ ۱۵۰۲: جس مال کار ایک مرتبہ خمس دید یا جائے پھر اس پر خمس واجب نہیں ہوتا ہاں اگر اس میں اضافہ ہوجائے یا قیمت چڑھ جائے تو خمس واجب ہوگا۔
مسئلہ ۱۵۰۳: جیسا کہ پہلے کہا گیا حج یا مستحبی زیارتوں پر جو اخراجات ہوتے ہیں ان پر خمس واجب نہیں ہوتا۔ بشرطیکہ اخراجات اسی سال کی آمدنی سے کئے گئے ہوں اور اگر چند سال پہلے نام لکھوانے پر مجبرو ہو اور خرچ دیدے تو اسی سال کے اخراجات میں شمار ہوگا اور خمس واجب نہ ہوگا نہ اس سال اور نہ ہی اس کے بعد کسی سال میں۔
مسئلہ ۱۵۰۴: جو شخص کسی پیشے و تجارت و غیرہ سے آمدنی حاصل کرے اور اس کے پاس دوسرا ایسا مال بھی ہو کہ جس پر خمس واجب نہیں ہے یا اس کا خمس دیا جا چکاہے تو وہ دونوں مال کو الگ کرکے اپنا سالانہ خرچ ہونے والی آمدنی سے لے سکتاہے لیکن اگر اپنے اخراجات کو اس مال سے لے لے جس پر خمس واجب نہیں ہے یا جس کا خمس دیاجاچکاہے توان اخراجات کو اس سال کی آمدنی سے کم نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۵۰۵: اگر کوئی تجارت کے منافع سے سال کے اخراجات کے لئے کوئی چیز خریدے اور آخر سال میں اس چیزے کچھ اضافی بچ جائے تو اس کا خمس دے اور احتیاط یہ ہے کہ کم اہمیت والی چیزوں کا بھی حساب کرے (جیسے کھانے پینے کی مختصر سی بچی ہوئی چیزیں) اور اس بات کا خیال رکھے کہ اگر اس کی قیمت دینا چاستی ہے تو آخر سال کی قیمت کا لحاظ کرے چاہے وہ قیمت خریدی ہوئی قیمت سے کم ہو یا زیادہ۔
مسئلہ ۱۵۰۶: اگر سال کے در میان کچھ ضرورت کی چیزیں خریدے تو اس کا خمس نہیں ہے بلکہ اگر اس کی ضرورت بعد میں نہ رہ جائے جب بھی اس کا خمس دینا لازم نہیں ہے اسی طرح عورتوں کے زیورات جو سن و سال گزرنے کے بعد ان کی ضرورت نہیں دستی اس پر بھی خمس واجب نہیں ہے البتہ احتیاط مستحب ہے کہ عورتوں کے ان زیورات اور وہ ضرورت کی خریدی ہوئی چیزیں جو بعد میں غیر ضروری ہوگئیں ہوں ان کا بھی خمس دے۔
مسئلہ ۱۵۰۷: دینی طالب علم یا دوسرے حضرات اپنی آمدنی سے جو کتابیں خرید تے ہیں اگر ان کی ضرورت ہے تو ان پرخمس نہیں ہے لیکن اگر فی الحال ان کی ضرورت نہ ہو لیکن آئندہ استفادہ کرنا مقصود ہو تو جب خمس واجب ہوگا۔ (ضرورت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روزانہ یا ماہانہ اس سے استفادہ کیاجائے بلکہ اگر پورے سال ان سے استفادہ نہ کیا جائے لیکن وقت ضرورت کے لئے ان کتابوں کا کتب خانہ میں ہونا ضروری ہو تب بھی یہ ضرورت کے ضمن میں شمار ہوں گی) اسی طرح آگ بچھا نے والے آلات (جہان آگ لگنے کا خطرہ ہو) کا رکھنا یا ضروری دواوں اور فرسٹ ایڈکے سامان کا گھر میں رکھنا زندگی کی ضروریات میں شمار ہوتا ہے اور اس پر خمس واجب نہیں ہوتا چاہے پورے سال ان کے استعمال کی ضرورت پیش نہ آئے۔
مسئلہ ۱۵۰۸: اگر کسی سال فائدہ حاصل نہ، ہو تو بنا بر احتیاط اس سال کے اخراجات آئندہ سال کی آمدنی سے وضع، نہیںکرسکتا۔
مسئلہ ۱۵۰۹: اگر شروع سال میں نفع حاصل نہ، بلکہ اصلی سرمایہ سے خرچ کرنا پڑے مگر سال ختم ہونے سے پہلے نفع حاصل ہوجائے تو سرمایہ سے جتنا لیا ہے وہ نفع سے کم کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۰: جتنا سرمایہ آدمی کے لئے ضروری ہو کہ اس سے کم پر اپنی عزت و آبرونہ بچا پائے اس سرمایہ پر خمس نہیں ہے یعنی اتنا سرمایہ وہ اسی سال اور اس کے بعد والے سالوں کر سرمایہ کا جزء بنا سکتا ہے۔ لیکن اگر خمس دینے سے اس کے کار و بار پر کوئی اثر نہ پڑتا، ہو تو اس کا بھی خمس دے خواہ وہ سرمایہ، سرمایہ تجارت، ہو یا زمین و پانی ہو یا ملکیت زراعت کے لئے یا او زار و غیرہ کے لئے ہو
مسئلہ ۱۵۱۱: سرمایہ کا کچھ حصہ تجارت و غیرہ میں اس طرح بر باد ہوجائے کہ معا ملے میں نقصان کا جزء شمار ہوتو اتنی مقدار منافع سے لے سکتا ہے لیکن اگر کسی اور وجہ سے (مثلا چوری ہوجائے) بر باد ہوجائے تب منافع سے کم نہیں کرسکتا۔ مگر یہ کہ باقی ماندہ سرمایہ سے کوئی ایسا پیشہ اختیار نہ کرسکتا ہو جو اس کی شان کے مطابق ہو تب لے سکتاہے۔
مسئلہ ۱۵۰۸: اگر کسی سال فائدہ حاصل نہ ہوتو بنابر احتیاط اس سال کے اخراجات آئندہ سال کی آمدنی سے وضع نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۵۰۹: اگر شروع سال میں نفع حاصل نہ ہو بلکہ اصلی سرمایہ سے خرچ کرنا پڑے مگر سال ختم ہونے سے پہلے نفع حاصل ہوجائے تو سرمایہ سے جتنا لیاہے دہ نفع سے کم کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۰: جتنا سرمایہ آدمی کے لئے ضروری ہو کہ اس سے کم پر اپنی عزت و آبرونہ بچا پائے اس سرمایہ پر خمس نہیں ہے یعنی اتنا سرمایہ وہ اسی سال اور اس کے بعد والے سالوں کی آمدنی سے لے کر سرمایہ کا جزء بنا سکتا ہے۔ لیکن اگر خمس دینے سے اس کے کار و بار پر کوئی اثر نہ پڑتا، ہو تو اس کا بھی خمس دے خواہ وہ سرمایہ، سرمایہ تجارت ہو یا زمین و پانی ہو یا ملکیت زراعت کے لئے یا اوزار و غیرہ کے لئے ہو۔
مسئلہ ۱۵۱۱: سرمایہ کا کچھ حصہ تجارت و غیرہ میں اس طرح بر باد ہوجائے کہ معاملے میں نقصان کا جزء شمار، ہو تو اتنی مقدار منافع سے لے سکتا ہے لیکن اگر کسی اور وجہ ہے (مثلا چوری ہوجائے) بر باد، ہوجائے تب منافع سے کم نہیں کرسکتا۔ مگر یہ کہ باقی ماندہ سرمایہ سے کوئی ایسا پیشہ اختیار نہ کرسکتا ہو جو اس کی شان کے مطابق ہو تب لے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۲: سرمایہ کے علاوہ اگر کوئی دوسری چیز اس کے مال کی ٹوٹنے، جلنے اور چوری و غیرہ ہونے سے بر باد ہوجائے تو اگر اس چیز کی اس کو اسی سال ضرورت ہو تو اسی سال کے منافع سے اس کا انتظام کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۳: اگر اپنے اخراجات کے لئے سال کی ابتداء میں کچھ قرض لے لے اور سال ختم ہونے سے پہلے کچھ نفع ملے تو اپنا قرض اس منفعت سے ادا کرسکتا ہے اور اگر پورے سال کوئی نفع نہ، ہواور وہ اپنے اخراجات کے لئے قرض لیتارہا ہو تو بعد والے سالوں کے منافع سے قرض ادا کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۴: انسان کے ذمہ جو قرض ہوچاہے وہ زندگی گزارنے کے لئے لیاگیا ہو یا نقصان ہونے کی وجہ سے یا تاوان دینے کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے تو اس کو سال کی آمدنی سے ادا کرسکتا ہے لیکن اگر قسطوں میں قرض کو ادا رہا ہو تو اس سال کی قسطوں کو اس سال کے اخراجات میں شمار کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۵: جو قرض مال کے اضافہ کے لئے لیاگیا ہو ایسی ملکیت کو خرید نے کے لئے لیا گیا ہو جس کی ضرورت نہ ہو تو اس قرض کو سال منافع سے نہیں لے سکتا لیکن اگر قرض لیا ہوا مال یا قرض پر خریدی ہوئی چیز کسی وجہ سے بر باد ہوجائے اور وہ قرض کی ادائیگی پر مجبور ہو تو سال کے منافع سے اس کو اداکرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۶: انسان جب تک مال کا خمس نہ دیدے اس مال میں تصرف نہیں کرسکتا، صرف خمس دینے کی نیت کرلینا کافی نہیں ہے اسی طرح یہ بھی نہیں کرسکتا کہ خمس کو اپنے ذمہ میں لے کر مال میں تصرف کرنے لگے اور اگر تصرف تو فعل حرام کا ارتکاب کیا اور اگر مال تلف ہوجائے تو بھی اس کا خمس دینا ہوگا۔
مسئلہ ۱۵۱۷: جس کے ذمہ خمس واجب الا دا ہوتو اگر وہ (مصلحت مستحقین کو پیش نظر رکھتے ہوئے) حاکم شرع سے مشورہ کرے اور خمس کو اپنے ذمے لے لے تو تمام مال مےں تصرف کرسکتا ہے۔ اور اس کے بعد اگر کوئی منفعت حاصل ہو تو اسی کی ہوگی
مسئلہ ۱۵۱۸: جو شخص کسی کے ساتھ شریک ہوا وریہ معلوم ہو کہ اس کا شریک خمس نہیں دیتا تو شرکت کو باقی رکھنا جائز نہیں ہے۔ اور شرکت کے مال میں خمس کا تعلق ہوجانے کے بعد دونوں کا اس میں تصرف حرام ہے۔
مسئلہ ۱۵۱۹: جس مال کے بارے میں یقین ہو کہ اس کا خمس نہیں دیا گیا اس میں تصرف کرنا حرام ہے لیکن جس مال کے بارے میں شک ہو کہ اس کا خمس دیا گیاہے یا نہیں اس میں تصرف کرنا جائز ہے۔ اور ایسے شخص کی بخشش کو قبول کر لینے اور اس سے معاملہ کرنے یا اس کی مہمانی میں شرکت کرنے میں اشکال نہیں ہے اور و جستجو بھی لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۲۰: جس شخص نے مکلف ہونے کے بعد خمس ہی نہ دیا ہوا اور اس کی آمدنیاں بھی ہوئی ہوں زندگی بسر کرنے کی ضروریات کو بھی خریدا ہو اور اب وہ شمس کی طرف متوجہ ہو اور چاہتا ہو کہ خمس کے معاملے میں بری الذمہ ہوجائے اور پاک زندگی بسر کرنے لگے تو اگر کسب کے منافع سے ایسی چیز خریدی ہو جس کی ضرورت نہ رہی ہو اور اس کو خریدے ہوئے سال بھر گزر چکاہو تو اس کا خمس ادا کرے اور اگر گھر یلو سامان اور دوسری ضرورت کی چیزیں جو اس کے شایان حال ہوں خریدی، ہوں تو ان کا خمس دینا ضروری نہیں ہے۔ بشرطیکہ یہ جانتا ہو کہ جس سال اس کو نفع ہوا ہو اسی سال کے در میان ان کو خریدا ہو۔ اور اگر معلوم نہ ہو کہ سال کے در میان یا سال ختم ہونے کے بعد خرید ا ہے تو احتیاط واجب ہے کہ حاکم شرع یا اس کے نمایندہ سے مصالحت کرے یعنی اپنے تمام مشکوک مال کا حساب کرے اور حاکم شرع خمس کے اعتبار سے اس کے قرضہ کا اندازہ کرے اور اس سے مصالحت کرے۔ تو اس کی ادائیگی کے بعد اس کا تمام مال پاک ہوجائے گا۔
مسئلہ ۱۵۲۱: اگر نابالغ بچہ کی آمدنی ہو اور سال کے اخراجات کے بعد کچھ بچت ہوتی رہے تو احتیاط واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد تمام بچتوں کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ ۱۵۲۲: متعدد لباس، کئی کئی انگوٹھیاں، بہت سے زیور، اور بہت سے زندگی کے مختلف اسباب رکھنے والے شخص کے لئے اگر یہ تما م چیزیں ضروری ہوں اور اس کی شان کے مطابق ہو ں اور اسی سال کی آمدنی سے خریدی گئی ہوں تو ان پر خمس واجب ہے
مسئلہ ۱۵۲۳: ریٹا ئرمنٹ پر جو رقم ملتی ہے یاجو کچھ رقم دوبارہ زندگی بسر کرنے کے لئے ملتی ہے یہ سب اسی سال کی آمدنی میں شمار ہوگی اگر سال کے آخر تک اس میں سے کچھ نہ بچے تو خمس واجب نہیں ہے اور اگر کچھ بچ جائے تو اس پر خمس واجب ہے۔
مسئلہ ۱۵۲۵: (بینکوں میں) بچت کی جو رقم جمع کی جاتی ہے اس پرجو انعامات ملتے ہیں ارگ جمع کرنے والے اور (بنک یا کمپنی یا شخصی و غیرہ) میں کوئی قرار داد نہ ہو تو وہ انعامات جائز ہیں اور حلال ہیں اور احتیاط واجب ہے کہ سال گزرنے کے بعد اس کا خمس ادا کرے۔
اور یہ اس صورت میں ہے جب رقم جمع کرنے والا اپنے کو انعام کا طلب گا نہ جانتا ہو بلکہ بینک و غیرہ رقم جمع کرنے والوں کو شوق دلانے کے لئے انعام دیتا ہو۔

۲۔ معدنیات . 1533_1526 خمس کے احکام. 1474
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma