مستحب غسل :611-608

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
تیمم کے موارد 612 قبرکھولنے کے احکام :602-597

مسئلہ۶۰۸۔ مستحب غسل شریعت میں بہت ہیں ان میں سے چندکاذیل میں ذکرکیاجاتاہے۔
۱۔ غسل جمعہ : غسل جمعہ : یہ مستحب غسلوں میں مستحب ترین اور موکد ترین شمار کیا جاتا ہے اور بہتر ہے کہ حتی الامکان اس کو ترک نہ کیا جائے۔ اس کاوقت اذان صبح سے ظہرتک ہے اوراگرظہرتک غسل نہ کرسکے توعصرجمعہ تک اداء وقضاء کی نیت کئے بغیربجالائے اوراگرجمعہ کوغسل نہ کرسکے تو ہفتہ کوصبح سے لے کر غروب تک کسی وقت اس کی قضا بجالانا مستحب هے،اورجس کوخطرہ ہوکہ جمعہ کے دن پانی نہ مل سکے گاوہ جمعرات کوغسل کرے،
۲۔ ماہ رمضان کی راتوں کاغسل : اس کامطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کی پہلی رات اورتمام طاق راتوں مثلاتیسری اورپانچویں اور ساتویں رات کاغسل کرنامستحب ہے اوراکیسویں کی رات سے ہررات کوغسل کرنامستحب ہے،ان غسلو کا وقت پوری رات هیے اگر چه بهتر هے که غروب آفتاب کد ساته بجالائےلیکن اکیسویں رات سے آخرماہ تک مغرب وعشاء کے درمیان غسل کرے اور احتیاط یہ ہے کہ ماہ مبارک کے تمام غسلوں اور دیگر آئندہ یان کئے جانے والے غسلوں کو اس امید پر کہ پروردگار قبول کرے گا بجالائے۔
۳۔ غسل عیدین : عیدفطر اور عیدقربان،ان کاوقت اذان صبح سے غروب تک ہے اوربہتریہ ہے کہ نمازعیدسے پہلے بجالائے
۴۔ عیدالفطرکی رات کاغسل : عید الفطر کی رات جو غسل کیا جاتا هے اس کاوقت اول مغرب سے اذان صبح تک ہے اوربہتریہ ہے کہ اول سب ہی کرلیاجائے ۔
۵۔ روز ترویه (ذوالحجہ کی آٹھویں) اور روز عرف (نویں ذی الحجه) کا غسل بهی مستحب هے.
تاریخ کے دن کاغسل اورنویں کے دن بہترہے کہ ظہرکے قریب غسل کیاجائے۔
۶۔ اول رجب، نیمہ رجب، ستائیسویں رجب (عید مبعث) اورآخررجب کوبھی غسل مستحب ہے ۔
۷۔ عیدغدیر(اٹھارہ ذی الحجہ) کا غسل بهی مستحب هے ۔
۸۔ پندرہ شعبان (ولادت حضرت امام زمانہ)سترہ ربیع الاول(ولادت رسول اکرم)اور غسل عید نو روز مستحب هے۔
۹۔ نو مولود کو غسل دینامستحب ہے۔
۱۰۔ اس عورت کاغسل جس نے نامحرم کے لئے خوشبولگائی ہو۔اور اس شخص کاغسل جونشہ کی حالت میں سوجائے۔
۱۱۔ اس شخص کاغسل جوسولی چڑھے شخص کودیکھنے کے لئے جائے اوراسے دیکھ بھی لے لیکن اگراتفاقایامجبورانگاہ پڑگئی ہویاگواہی دینے کے لئے گیاہے توپھراس کے لئے غسل مستحب نہیں ہے ۔
۱۲۔ غسل توبہ : یعنی جب کسی گناہ کے ارتکاب کے بعد توبہ کرے تو غسل بجالائے۔
۶۰۹ مقدس مقامات میں جانے کے لئے غسل کرنامستحب ہے،ان میں سے مکہ مکرمه میں داخل هونے سے پهلے یا مکہ مکرمه میں داخل ہونے کے بعد مسجد الحرام میں داخل ہونے کے لئے اسی طرح مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے لئے پھر مدینہ پہنچ کر مسجد رسول میں داخل ہونے کے لئے حرم آئمہ معصومین میں داخل ہونے کے لئے اور اگر ایک دن میں کئی مرتبہ مشرف ہو تو صرف ایک غسل کافی ہے اگر کوئی چاہتا ہے کہ ایک ہی دن میں مکہ مکرمہ میں داخل ہو کر مسجد الحرام میں بھی داخل ہو یا مدینہ منورہ میں داخل ہو کر مسجدالنبی میں بھی داخل ہو تو صرف ایک غسل کافی ہے اسی طرح زیارت رسول کے لئے اور زیارت آئمہ معصومین کے لئے غسل مستحب ہے چاہے زیارت دور سے کرے یا نزدیک سے اور نشاط عبادت کے لئے اور سفر پر جانے کے لئے بھی اس قصید و امید پر کہ مقبول و مطلوب پروردگار ہے غسل مستحب ہے۔
مسئلہ ۶۱۰ : جو غسل مطلوب و مقبول پروردگار کیا گیا ہے اس سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ احتیاطا وضو بھی کر لینا چاہئے لیکن جن غسلوں کا مستحب ہونا قطعی ہے جیسے غسل جمعہ ا س سے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
مسئلہ ۶۱۱ : اگر کسی پر چند مستحبی غسل یا چند واجبی غسل ہوں او رچند مستحبی و واجبی غسل دونوں ہوں تو وہ سب کی نیت سے ایک غسل کر سکتا ہے۔

تیمم کے موارد 612 قبرکھولنے کے احکام :602-597
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma