۲۴ . انمول انفاق کی د س لازمی شرطیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
1.سول خدا سے سیکھیں نمائشی انفاق ،روایات کی روشنی میں

اس سے پہلے ملاحظہ کرچکے ہیں کہ قرآن مجید نے راہ خدا میں انفاق کے سلسلہ میں ایک لطیف تعبیر بیان کی ہے اور اسے پروردگار کو قرض دینے سے تعبیر کیا ہے ایسا قرض کہ اس کا بہت بڑا فائدہ پروردگار کی طرف سے ادا کیا جائے گا ۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ اسے”قرض الحسنہ “ کہا گیا ہے ،یہ تعبیر اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ قرض دینے کی بھی مختلف قسمیں ہیں کہ ان میں سے بعض کو ”قرض الحسنہ“ اور بعض کو کم قیمت اور بعض کو بے قیمت و بے وقعت شمار کیا جا سکتا ہے ۔
قرآن مجید نے قرض الحسنہ یا دوسرے لفظوں میں ”انمول انفاق “کی شرطوں کو متعدد آیات میں بیان کیا ہے اور بعض مفسرین نے انھیں جمع کرکے دس شرطیں نکالی ہیں :
۱-انفاق کے لئے مال کے بہترین حصہ کا انتخاب کیا جائے، سستے مال کا نہیں ۔
<یٰآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اٴَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَ مِمَّا اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَلَاْ تَیَمَمُّوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِآخِذِ یْہِ اِلَّآ اٴَنْ تُغْمِضُوْافِیْہِ وَاعْلَمُوْا اٴَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّحَمِیْدٌ
اے ایمان والو!اپنی پاکیزہ کمائی اور جو کچھ ہم نے زمین میں تمہارے لئے پیدا کیا ہے سب میں سے راہ خدا میں خرچ کرو اور خبر دار انفاق کے ارادہ سے خراب مال کو ہاتھ بھی نہ لگانا کہ اگر یہ مال تم کو دیا جائے تو آنکھ بند کئے بغیر چھووٴ گے بھی نہیں یاد رکھو کہ خدا سب سے بے نیاز اور سزاوار حمد وثنا بھی ہے۔(۱)
۲ - ایسی چیزوں میں سے انفاق کیا جائے جس کی لوگوں کو ضرورتہو جیسا کہ پروردگار عالم ارشادفرمارہا ہے:
<وَ یُوٴ ثِرُوْنَ عَلیٰ اٴَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَةٌ( ۲)
اور اپنے نفس پر دوسروں کو مقدم کرتے ہیں چاہے انہیں کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو۔
۳-ایسے لوگوں پر انفاق کیا جائے جو سخت محتاج ہوں اور اولیت کو نظر میںرکھا جائے ۔
<لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اٴُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ (۳)
یہ صدقہ ان فقراء کے لئے ہے جو راہ خدا میں گرفتار ہو گئے ہیں۔
۴-انفاق اگر پوشیدہ طور سے ہو تو بہتر ہے ۔
<وَاِنْ تُخْفُوْھَا وَ تُوٴْتُوْھَا الْفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ(۴)
اوراگر (انفاق کو) چھپا کر فقیروں کے حوالے کردوگے تو یہ بھی بہت بہتر ہے ۔
۵- انفاق کے ساتھ احسان جتانااور ایذا رسانی نہ ہو ۔
<یآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَاْ تُبْطِلُوْا صَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْاٴَذیٰ(۵)
اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتانے اور اذیت سے برباد نہ کرو۔
۶-انفاق خلوص نیت کے ساتھ ہو ۔
< یُنْفِقُوْنَ اَمْوَاْلَہُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ( ۶)
اپنے اموال کو رضائے الٰہی کی طلب کے لئے خرچ کرتے ہیں۔
۷-انفاق کی جانے والی چیز کو چھوٹی اور کم اہمیت سمجھو۔
جس چیز کو انفاق کر رہے ہو اسے کم اہمیت سمجھو اگرچہ وہ ظاہراً کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو :
<’وَلَاْ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ
اس طرح احسان نہ کرو کہ زیادہ کے طلبگار بن جاوٴ۔(7)
۸-ان چیزوں میں سے انفاق کیا جائے جو محبوب اور پسندیدہ ہوں۔
<لَنْ تَنَالُواالْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ(8)
تم نیکی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے راہ خدا میں خرچ نہ کرو۔
۹-کبھی بھی اپنے آپ کو مالک حقیقی تصور نہ کیا جائے بلکہ اپنے آپ کو خالق اور مخلوق کے درمیان واسطہ سمجھنا چاہئے ۔
<وَاَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَکُمْ مُسْتَخْلفِیْنَ فِیْہِ (9)
اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں اپنا نائب قرار دیا ہے۔
۱۰-انفاق حلال مال سے ہونا چاہئے اس لئے کہ خداوند صرف اسی کو قبول کرتا ہے۔
<اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ (10)
خدا صرف صاحبان تقویٰ کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔
جوکچھ بیان کیا گیاوہ انفاق کے قبول ہونے کے شرائط میں سے چند اہم شرائط ہیں آیات و روایات میں غورو فکر کرکے دوسرے اہم شرائط اور اوصاف کو معلوم کئے جا سکتے ہیں ۔
ان میں سے بعض شرطیںواجب ہیں (جیسے احسان نہ جتانا اور اذیت نہ دینا اور ریا کاری نہ کرنا )اور کچھ شرائط کمال ہیں جیسے(اپنی ضرورت کے وقت دوسروں پر ایثار کرنا ) کہ اس کا نہ ہونا انفاق کی اہمیت کو ختم نہیں کرتا۔ اگر چہ اسے سب سے بلند درجہ پربھی قرار نہیں دیا جا سکتاہے ۔
 


(۱) سورئہ بقرہ:آیت۲۶۷
(۲)سورئہ حشر:آیت۹
(۳)سورئہ بقرہ/آیت/ ۲۷۳
(۴)سورئہ بقرہ/آیت/۲۷۱
(۵)سورئہ بقرہ /آیت۲۶۴
 (۶)سورئہ بقرہ/آیت/۲۶۵
(7)سورئہ مدثر/آیت/۶
( 8)سورئہ آل عمران /آیت/۹۲
(9)سورئہ حدید/آیت/۷

(10) سورئہ مائدہ /آیت/۲۷
 

1.سول خدا سے سیکھیں نمائشی انفاق ،روایات کی روشنی میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma