۱۰ . انفاق کرکے اپنے آپ کو خطروں سے بچائیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۱ . کون لوگ آتش جہنم سے دور ہیں ؟ معنی وجہُ اللّٰہ

<وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَاْ تُلْقُوْا بِاٴَیْدِیْکُمْ اِلیَ التَّھْلُکَةِ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ (سورئہ بقرہ: آیت ۱۹۵)
خدا کی راہ میں انفاق کرو (ترک انفاق سے) خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو کیونکہ خدا وند عالم نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
وضاحت
جہاد میں جس طرح مخلص ،دلیر اور تجربہ کار افراد کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح مال ودولت کی بھی ضرورت پڑتی ہے ۔کیو نکہ جہاں جہاد کے لئے روحی اور جسمی تیاری ضروری ہے وہیں مناسب اسلحہ اور جنگی وسائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔یہ صحیح ہے کہ جنگ میں مجاہدوں کے لئے بلند حوصلے کو کافی اہمیت حاصل ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ انہیں جنگی وسائل کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آیہٴ مبارکہ اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ اس راہ میں انفاق نہ کرنا گویا خود کو اور مسلمانوں کوہلاکت میں ڈالنا ہے ۔
خاص طورسے صدر اسلام میں بہت سارے مسلمان میدان جنگ میں جانے کاشوق اور جذبہ تورکھتے تھے لیکن فقیر اور نادار ہونے کی وجہ سے جنگ کے معمولی اسلحے اور وسائل کو بھی فراہم نہیں کر سکتے تھے۔ جیسا کہ قرآن کریم بیان کرتا ہے کہ ایسے افرا د رسول خدا کی خدمت میں آتے تھے اورآپ سے تقاضا کرتے تھے کہ ان کے لئے جنگی وسائل اور اسلحے فراہم کئے جائیں اور انہیں میدان جنگ میں پہنچایا جائے لیکن وسائل اور اسلحے فراہم نہ ہونے کی صورت میں وہ افراد گریہ کنا ں اور غمگین آنحضرت کی خدمت سے واپس جاتے تھے :”تَوَلَّوْا وَّاَعْیُنُہُمْ تَفِیْضَ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً اَلَّا یَجِدُوْا مَاْ یُنْفِقُوْنَ“
اگر چہ یہ آیت ، آیات جہاد کے ضمن میں نازل ہوئی ہے لیکن اس سے ایک سماجی حقیقت کا استفادہ کیا جا سکتا ہے اور وہ یہ کہ بطور کلی انفاق معاشرہ کے افراد کی ہلاکت سے نجات کا سبب ہے اسی کے برعکس جب انفاق اور فقراء کی امداد کو بھلا دیا جائے اور ساری دولت معاشرہ کے چند افراد کے پاس جمع ہوجائے تو محروموں اور فقیروں کی اکثریت وجود میں آئے گی اور بسا اوقات معاشرہ میں ایک عظیم اور زبردست دھماکہ ہوگااور سرمایہ داروں کی جان ومال کو اس کی آگ میں جلا کر راکھ کر دے گا۔ (سورئہ توبہ۔آیت/۹۲)
اس بیان کے ذریعہ مسئلہ انفاق اور ہلاکت سے نجات کے درمیان رابطہ واضح ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا انفاق محروموں اور ناداروں کے لئے فائدہ مندہونے سے پہلے دولت مندوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ بے شک دولت کی تقسیم اس کی محافظ ہے جیسا کہ حضرت علی  اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
”حَصِّنُوْا اَمْوَاْلَکُمْ بِالزَّکٰوةِ“زکوٰةدے کر اپنے اموال کی حفاظت کرو۔
آیت کے آخری حصہ میں پروردگار عالم نے لوگوں کے ساتھ احسان اور نیک برتاوٴ کرنے کا حکم دیا ہے ۔”وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ “یعنی پروردگار عالم مرحلہٴ جہاد اور انفاق سے مرحلہٴ احسان اور کی طرف ہدایت کررہا ہے اس لئے کہ مرحلہٴ احسان کا انسانی تکامل اور بلندی کا سب سے اہم مرحلہ ہے جس کی طرف اسلام نے انسانوں کو متوجہ کیا ہے۔
اس جملہ کا آیہٴ انفاق کے ذیل میں ذکر کیا جانا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انفاق، احسان ،نیک برتاوٴ اور مہربانی کے ساتھ ہونا چاہئے اور ہر قسم کے احسان جتانے اور سامنے والے کو رنجیدہ اور دکھ دینے والی باتوں سے دور اور خالی ہونا چاہئے ۔

۱۱ . کون لوگ آتش جہنم سے دور ہیں ؟ معنی وجہُ اللّٰہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma