شیطانی افکار سے جنگ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
۹. غیر مسلمین پر انفاق کرو ۸ . راہ خدا میں انفاق کرو اور فقر سے نہ ڈر و

خدا وند عالم اس سے پہلی والی آیت میں فرماتا ہے کہ: راہ خدا میں خرچ کرتے یازکوٰة نکالتے وقت شیطان تمہیں فقیری اور تنگدستی سے ڈراتا ہے (خاص طور سے اس وقت جب اچھے اور قابل توجہ اموال کو خرچ کرنا چاہو ) اور بسا اوقات یہ شیطانی وسوسہ انفاق اور بخشش کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہےں یہاں تک کہ یہ بھی ممکن ہے یہ وسوسہ، خمس وزکوٰة نکالنے اور دوسرے واجب انفاق میں بھی اثرانداز ہو جائیں۔
پروردگار لوگوں کو آگاہ اور خبر دار کرنا چاہتا ہے کہ فقر اور تنگدستی کے خوف سے انفاق نہ کرناایک غلط فکر اور شیطانی وسوسہ ہے اور چونکہ یہ ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ خیا ل آئے یہ خوف فقر اگر چہ شیطان کی طرف سے ہے لیکن ایک منطقی اور قابل توجہ خوف ہے ۔لہٰذا بلا فاصلہ ارشاد فرماتا ہے ”وَیَاْ مُرُکُمْ بِالْفَحْشَآءِ“شیطان تمہیں گناہ اور نا فرما نی پر اکساتا ہے لہٰذا یہ فقر اور تنگدستی کا ایک غلط اور بے جا خوف ہے اس لئے کہ شیطان باطل اور گمراہی کے علاوہ کسی اور چیز کی دعوت نہیں دیتا ۔
در حقیقت ہر منفی فکر کا سر چشمہ فطرت سے انحراف اور شیطانی وسوسہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے لیکن ہر مثبت اور کار ساز فکر اور بلند نظری سے آمیختہ فکر کا سر چشمہ الٰہی الہام اور خدا داد پاک وپاکیزہ فطرت ہے ۔
چونکہ شیطانی وسوسہ قوانین خلقت اور سنت الٰہی کے خلاف ہے لہٰذا اس کا نتیجہ بھی انسان کے لئے بد بختی ہے۔
اس کے مقابلے میں قوانین الٰہی انسانی فطرت اور خلقت کے عین مطابق ہیں ۔
واضح لفظوں میں یہ کہ پہلی نظر میں انفاق اور مال کو خرچ کرنا مال کوکم کرنے کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں ہے اور یہ وہی شیطانی نظریہ ہے ۔ لیکن غور وفکر اور وسعت نظر سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انفاق معاشرہ کی بقا کا ضامن، سماجی عدالت کو مستحکم و استوار کرنے والا ہے اور طبقاتی فاصلے کو کم کرنے کا سبب اور ترقی کا ذریعہ ہے اور یہ بات بھی مسلّم ہے کہ معاشرہ کی ترقی کی صورت میں اس معاشرے میں زندگی بسر کرنے والے آرام و آسائش کے ساتھ زندگی گزاریں گے اور یہ وہی الٰہی نظر یہ اور طرز فکرہے۔
خلاصہ یہ کہ ایک بد بخت اور ناکارہ معاشرہ میں ایک خوشبخت اور سعادت مند زندگی بسر نہیں کی جا سکتی ۔
لہٰذا قرآن مجید مسلمانوں کو اس اہم امر کی طرف متوجہ کر رہا ہے کہ اگر ظاہراًانفاق تمہاری کسی چیز کو کم کر رہا ہے لیکن حقیقت میں وہ تمہارے سرمایہ میںہی اضافہ کرتا ہے اور مادی ومعنوی دونوں لحاظ سے سعادت و خوشبختی کا سبب بنتا ہے۔
آج دنیا میں جہاں طبقاتی فاصلہ، جنگوں اور دوسرے حوادث میں مال ودولت کی بربادی کے پیش نظر اس آیت کے معنی کو درک کرنا کو ئی مشکل بات نہیں ہے۔
اس آیہٴ کریمہ سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ”انفاق نہ کرنے“اور فحشاء اور اخلاقی برائیو ں کے درمیان ایک گہرا رابطہ پایا جاتا ہے ۔اگر فحشاء ،بخل اور کنجوسی کے معنی میں ہو تو ان دونوں کے درمیان اس اعتبار سے رابطہ ہے کہ راہ خدا میں انفاق اور بخشش کو ترک کرنا آہستہ آہستہ انسان کے اندر بخل جیسی بری صفت پیدا کر دیتا ہے اور اگر فحشاء ہر طرح کے گناہ یا جنسی گناہ کے معنی میںہو تو فحشاء اور ترک انفاق کے درمیان کا رابطہ کسی پر پوشیدہ نہیں ہے اس لئے کہ بہت سے گناہ جیسے بے عفتی اور جسم فروشی کی جڑ، غربت ،فقیری اور ناداری ہے۔
اس کے علاوہ راہ خدا میں انفاق کرنے کے کچھ معنوی اثرات و برکات پائے جاتے ہیں جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے: ”وَاللّٰہُ یَعِدُکُمْ مَغْفِرَةً مِّنْہُ وَ فَضْلاً“’
تفسیرمجمع البیان میں امام جعفر صادق سے مروی ہے کہ انفاق کرتے وقت دو چیز خدا کی طرف سے ہو تی ہیں اور دو چیز شیطان کی جانب سے،خدا کی طرف سے گناہوں سے مغفرت اور روزی میں برکت ووسعت اور شیطان کی جانب سے فقر کا خوف اور فحشاء اور گناہ کا حکم ۔
لہٰذاآیہٴ کریمہ میں مغفرت سے مراد گناہوں کی بخشش اور معافی ہے اورفضل سے مراد انفاق کے سایہ میں وسعت اورگشائش رزق و روزی ہے (جیسا کہ ابن عباس سے اس مطلب کونقل کیا گیا ہے)
حضرت علی  نے ارشاد فرمایا جب سختی اور تنگدستی میں گرفتار ہو جاؤ تو راہ خدا میںانفاق کرکے خدا کے ساتھ تجارت کرو یعنی راہ خدا میں خرچ کروتاکہ تنگدستی سے نجات حاصل کر سکو ۔
پروردگارعالم آخر آیت میں فرماتا ہے:”وَاللّٰہُ وَاْسِعٌ عَلِیْمٌ“
اس فقرہ میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ چونکہ خدا وند عالم کی قدرت وسیع اور لا محدود ہے لہٰذا وہ اپنے کئے ہوئے وعدوں پر عمل کر سکتا ہے۔ پس اس کے وعدہ پر اطمینان رکھنا چاہئے ۔ نہ کہ مکار اور کمزور شیطان کے وعدہ پر ۔ جو انسان کو گناہوں کی طرف کھینچتا ہے اور چونکہ وہ مستقبل سے آگاہ نہیں ہے اور قدرت نہیں رکھتا لہٰذا اس کا وعدہ گمراہی اور گناہوں کی تشویق کے علاوہ کچھ اور ہو ہی نہیں ہوسکتا ۔

۹. غیر مسلمین پر انفاق کرو ۸ . راہ خدا میں انفاق کرو اور فقر سے نہ ڈر و
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma