دفن کے مستحبات :593-588

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
قبرکھولنے کے احکام :602-597دفن کے احکام :587-574

مسئلہ۵۸۸۔ مستحب ہے کہ دفن میں مندرجہ ذیل امورکو کو اس امید سے کہ یہ مطلوب و مقبول پروردگار ہے انجام دیں۔
۱۔ قبرکومتوسط انسان کے قدکے برابرکھودیں۔
۲۔ میت کونزدیک ترین قبرستان میں دفن کردیں،البتہ دور والا قبرستان کسی اعتبارسے بہتر ہو تو وہاں دفن کریں،مثلا وہاں متقی افراد دفن ہوں یافاتحہ کے لئے زیادہ ترلوگ وہاں جاتے ہوں۔
۳۔ دفن کے وقت جنازہ کوقبرکے قریب زمین پررکھیں اورتین دفعہ اٹھا کر تھوڑا تھوڑا قبر کے نزدیک لے جائیں اورہردفعہ زمین پررکھیں اوراٹھالیں اور چوتھی دفعہ قبرمیں اتاردیں۔
۴۔ اگرمردکی میت ہو تو سرکی طرف سے قبرمیں داخل کریں اور اگر عورت کی ہو تو برابر سے اور قبرمیں اتارتے وقت قبرپرایک چادرتان دیں۔
۵۔ تابوت سے جنازہ بہت آرام سے نکالیں اوربہت سکون سے قبرمیں اتاردیں،دفن سے پہلے اوردفن کے وقت کی دعائیں منقول ہیں انھیں پڑھیں۔
۶۔قبرمیں لحدبنادیں یعنی اس گرح بنائی که متی میت کے بدن پر نه گرے اس طرح که قبر کے نیچے والے حصه کو پتلا رکهیں اور میت کو قبر میں رکهنے کے بعد اس کے اوپر کچی یا پکی اینٹیں رکھ دیں یا قبله کی طرف سے قبر کو نیچے سے کهود کر اتنا وسیع کردیں که اس میں میت سما سکے
۷۔ میت کے پیچھے کچھ مٹی یااینٹ وغیرہ رکھ دیں تاکہ جس میت کوداہنی کروٹ لٹائیں توپیچھے کی طرف پلٹ نہ جائے ۔
۸۔ قبر میں رکھنے کے بعد اس کے کفن کی گرہیں کھول دیں اورمیت کے چہرے کوخاک پررکھ دیں اورمٹی کاایک تکیہ سااس کے سرکے نیچے بنادیں
۹۔ میت کو قبر میں اتارنے والے کو باطہارت ہونے کے ساتھ سر و پا برہنہ ہونا چاہئے اورمیت کے رشتہ داروں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی ہاتھ کی پشت سے مٹی ڈالیں اور کہیں اناللہ واناالیہ راجعون پڑھیں اور اگرمیت عورت ہوتواس کامحرم اسے قبرمیں اتارے اور اگرمحرم نہ ہو تو عزیز و اقرباء اسے قبرمیں اتاریں
۱۰۔ لحدبندکرنے سے پہلے میت کے شانوں کو پکڑ کر حرکت اورتین دفعہ کہیں : ”اسمع افہم یا فلان ابن فلان“ اور فلاں بن فلاں کی جگہ میت اوراس کے باپ کانام لیں،مثلاتین مرتبہ کہیں : اسمع افہم یامحمدبن علی“ ۔
اوراس کے بعدکہیں :
ہل انت علی العہدالذی فارقتناعلیہ من شہادةان لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ وان محمدا صلی اللہ علیہ وآلہ عبدہ ورسولہ وسیدالنبین وخاتم المرسلین وان علیاامیرالمومنین وسیدالوصین وامام افترض اللہ طاعتہ علی العالمین وان الحسن والحسین وعلی بن الحسین ومحمدبن علی وجعفربن محمدوموسی بن جعفروعلی بن موسے ومحمدبن علی وعلی بن محمد والحسن بن علی والقائم الحجةالمہدی صلوات اللہ علیہم ائمة المؤمنین وحجج اللہ علی الخلق اجمعین وائمتک ائمةہدی بک ابراریافلان بن فلان ۔ اورفلاں بن فلاں کی جگہ میت اوراس کے ماں باپ کانام لیں اورکہیں :
اذااتاک الملکان المقربان رسولین من عنداللہ تبارک وتعالی وسئلاک عن ربک وعن نبیک وعن دینک وعن کتابک وعن قبلتک وعن ائمتک فلاتخف ولاتحزن وقل فی جوابہمااللہ ربی ومحمد صلی اللہ علیہ وآلہ نبی والاسلام دینی والقرآن کتابی والکعبةقبلتی وامیرالمومنین علی بن ابی طالب امامی والحسن بن علی المجتبی امامی والحسین بن علی الشہیدبکربلاامامی وعلی زین العابدین ومحمدالباقرامامی وجعفرالصادق امامی وموسی الکاظم امامی وعلی الرضاامامی ومحمدالجوادامامی وعلی الہادی امامی والحسن العسکری امامی والحجةالمنتظرامامی،ھؤلاء صلوات اللہ علیہم اجمعین ائمتی وسادتی وقادتی وشفعائی بہم اتولی ومن اعدائہم اتبرء فی الدنیاوالاخرة،ثم اعلم یافلان بن فلان… اورفلان بن فلان کی جگہ میت اوراس کے باپ کانام لیں اور بعد میں کہیں:
ان اللہ تبارک وتعالی نعم الرب وان محمدا صلی اللہ علیہ وآلہ نعم الرسول وان علی بن ابی طالب واولادہ المعصومین الائمةالاثنی عشرنعم الائمةوان ماجاء بہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ حق وان الموت حق وسؤال منکرونکیرفی القبرحق والبعث حق والنشورحق والصراط حق والمیزان حق وتطایرالکتب حق وان الجنةوالنارحق وان الساعةآتیةلاریب فیھاوان ا للہ یبعث من فی القبور، پھرکہے : افہمت یافلان اورفلان کی جگہ پرمیت کانام لیں اوربعدمیں کہیں :
ثبتک اللہ بالقول الثابت وھدیک اللہ الی صراط مستقیم عرف اللہ بینک وبین اولیائک فی مستقرمن رحمتہ،

پھرکہے :
اللہم جاف الارض عن جنبیہ و اصعدبروحہ الیک و لقنہ من برھانا اللہم عفوک عفوک۔

قبرکوبصورت مربع مستطیل بنائیں اورچارانگلیوں کے برابرزمین سے بلندبنائیں اوراس پرکوئی ایسی نشانی نصب کردیں جس سے وہ پہنچانی جائے ،قبرکے اوپرپان چھڑکیں،پانی چھڑکنے کے بعدجولوگ موجودہیں قبر پر اپنے ہاتھوں کواس طرح رکھیں کہ انگلیاں کھلی ہوں اورخاک میں گاڑدیں پھرسات مرتبہ”اناانزلناہ“ پڑھیں اور میت کے لئے طلب بخشش کریں۔
اوراس دعاء کوپڑھیں :
اللہم جاف الارض عن جنبیہ واصعدالیک روحہ ولقہ منک رضوانا اسکن قبرہ من رحمتک ماتغنیہ بہ عن رحمةمن سواک۔
مسئلہ۔ تشیع جنازہ کرنے والے کے چلے جانے کے بعدمستحب ہے کہ میت کاولی یاجس کوولی اجازت دے میت کوان دعاؤں کی تلقین کرے جو شریعت کی طرف سے معین ہیں۔
مسئلہ۵۸۹۔ صاحبان عزاء کوتعزیت پیش کرنامستحب ہے، لیکن اگرایک مدت گزرچکی ہواوروہ فراموش ہوگئی ہواورتعزیت دینے سے پھروہ مصیبت یادآنے کا اندیشہ ہوتوترک کرنابہترہے، نیزیہ بھی مستحب ہے کہ میت کے گھروالوں کے لئے تین دن تک کھانابھیجیں
مسئلہ۵۹۰ بهتر ہے کہ انسان رشتہ داروں کی موت پراورخصوصا بیٹے کی موت پرصبرکادامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اورجب بھی میت یاد ائے اناللہ واناالیہ راجعون کہے، میت کے لئے قرآن پڑھے
مسئلہ۵۹۱۔ کسی کی موت پربدن وچہرے کونوچنا، طمانچہ مارناجائز نہیں ہے ۔اسی طرح باپ اوربھائی کی موت کے علاوہ کسی اورکی میت پر گریبان چاک کرناجائزنہیں ہے ۔
مسئلہ۵۹۲۔ اگرشوہراپنی بیوی یابیٹے کی موت پراپنالباس پھاڑڈالے یاعورت میت کی مصیبت پراپنے چہرے کواس طرح زخمی کرے کہ خون نکل آئے یابالوں کونوچ ڈالے تو بناء بر احتیاط واجب کفاره قسم کی مانند کفارہ دے، یعنی ایک غلام آزادکرے یادس فقیروں کوکھاناکھلائے بلکہ اگرخون بھی نہ نکلے جب بھی اسی قاعدہ کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ۵۹۳۔ احتیاط واجب ہے کہ میت پرروتے وقت بہت بلندآوازسے نہ روئے اورنہ فریادکرے۔

قبرکھولنے کے احکام :602-597دفن کے احکام :587-574
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma