یہ آیت احکام طلاق کا خاتمہ ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
ادبیات عرب کا طریقہ ہے نماز لوگوں کی روح کو تقویت بخش دے۔

جیسا کہ پہلے اشارہ ہو چکا ہے ایسے مواقع پر متاع سے مراد یہ ہدیہ ہے جومرد عورت کو طلاق کے بعد دیتا ہے۔ یہ آیت احکام طلاق کا خاتمہ ہے اسمیں بھی جذبہ انتقام کو زیادہ سے زیادہ ختم کرنے لےے اور بغض و کینہ کے خاتمے کے لیے مطلقہ عورتوں کے بارے میں پھر سفارش کی گئی ہے۔ آیت کہتی ہے کہ مردوں کے فرائض میں داخل ہے کہ جب اپنی بیوی کو طلاق دیں تو انہیں ہدیہ پیش کریں اور یہ فریضہ تمام پرہیزگاروں پر عائد کیا گیا ہے۔ البتہ اس آیت کا ظاہری مفہوم سب عورتوں کے بارے میں ہے لیکن جیسا کہ آیت ۲۳۶ میں کہا جا چکا ہے کہ ہدیہ دینا صرف اس صورت میں واجب ہے کہ حق مہر معین نہ ہوا ہو اور رخصتی بھی نہ ہوئی ہو۔ اس بنا پر یہ حکم باقی صورتوں کے لےے مستحب ہوگا۔ در اصل اسلام کا یہ حکم انسانی پہلو کا حامل ہے۔
” کذالک یبین اللہ لکم ایاتہ لعلکم تعقلون“
آیات اور اسلامی روایات کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عقل کا ذکر زیادہ تر ایسے مواقع پر آتا ہے جہاں فہم و ادراک کا تعلق عواطف و احساسات سے بھی ہو اور کے بعد عمل کا موقع ہو مثلا قرآن خدا شناسی کے بہت سے مباحث میں عجیب و غریب جہان کے نظام کو بیان کرتاہے اور اس کے بعد کہتاہے کہ ہم نے ان آیات اور نشانیوں کو اس لےے بیان کرتے ہیں کہ (” لعلکم تعقلون“) شاید تم تعقل و تفکر کرو تو اس سے مقصود یہ نہیں کہ فقط نظام طبیعت کی معلومات کو دماغ میں جگہ دو ۔ کیونکہ طبیعی و مادی علوم کے ساتھ دل اور احساس کا تعلق پیدا نہ ہو اورخالق کائنات کی محبت ،دوستی اور آشنائی میں یہ کام نہ آئیںتو پھر مسائل توحید اور خدا شناسی سے ان کا کوئی ربط نہ ہوگا۔
اس طرح عملی پہلو رکھنے والی معلومات بھی ہیں۔ ان پر بھی تعقل کا اطلاق ہوتاہوگا جب وہ عملی پہلو کی حامل ہوں گی۔ تفسیر المیزان میں کہ تعقل وہاں بولا جاتا ہے جہاں فہم و ادراک کے بعد انسان مرحلہء عمل میں داخل ہو۔
و قالو ” لو کنا نسمع او نعقل ما کنا فی اصحاب السعیر۔“
اور دوزخی کہیں گے کہ اگر ہمارے سننے والے کان ہوتے اور تعقل کرتے تو اہل جہنم کی صف میں نہ ہوتے۔ (ملک۔۱۰)
” افلم یسیرو فی الارض فتکون لھم قلوب یعقلون بھا“
کیا انھوں نے زمین میں سیر و سیاحت نہیں کی تاکہ اس کے ذریعے ان کے سمجھ لیتے ( حج۔۴۶)
ایسی آیات گواہ ہیں کہ اگر مجرم قیامت کے دن دنیا میں تعقل کرنے کی آرزو کریں کے تو اس سے مراد وہ تعقل ہے جس میں عمل شامل ہے۔ اس طرح جب خدا کہتا ہے کہ لوگ سیر و سیاحت کریں اور غور و فکر کے ذریعے اور دنیا کی کیفیت و وضعیت کے مطالعے سے کچھ چیزیں سمجھیں تو اس سے مراد بھی ایسا فہم و ادراک ہے جس کی مدد سے اپنا راستہ بدل لیں اور سیدھی راہ پر کامزن ہوں ۔
۲۴۳۔ الم تر الی الذین خرجوا من دیارھم وھم الوف حذر الموت فقال لھم اللہ موتو ثم احیاہم ان اللہ لذوفضل علی الناس ولکن الکثر الناس لایشکرون
ترجمہ:
۲۴۳۔ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے خوف سے اپنے گھروں سے بھاگ کھڑے ہوئے اور وہ ہزاروں افراد تھے ( جنہوں نے طاعون کی بیماری کا بہانہ کرکے میدان میں شرکت سے پہلو تہی کی ) خدا نے ان سے کہا کہ مر جاؤ ( اور جس بیماری کا انھوںنے بہانہ کیا تھا اسی سے وہ مرگئے ) خدا نے پھر انہیں زندہ کیا ( اور ان کی اس زندگی کے واقعے کو آنے والوں کے لےے عبرت قراردیا۔) خدا تو اپنے بندوں پر احسان کرتاہے لیکن زیادہ تر لوگ شکربجا نہیں لاتے۔
شان نزول:
شام کے ایک شہر میں طاعون کی بیماری پیدا ہوگئی۔ بڑی عجیب اور سرسام آور تیزی سے لوگ مرنے لگے کچھ لوگ موت سے بچنے کے لیے وہ شہر اور علاقعہ چھوڑ گئے علاقے سے فرار اور موت سے نجات نے ان میں یہ احساس پیدا کر دیا کہ وہ بہت قدرت و استقلال کے مالک ہیں۔ ارادئہ الہی سے بے پروہ ہو کر فقط طبیعی عومل پر نظر رکھتے ہوئے وہ غرور اور فریب میں مبتلا ہوئے لہذا پروردگار نے انہیں اسی بیماری کے ذریعے اسی بیابان میں نیست و نابود کردیا۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ بیماری در اصل مکافات عمل کا مظہر اور سزا کے طور آئی تھی کیونکہ ان کے پیشوا اور رہبر نے ان سے جہاد کے لےے شہر سے نکلنے کا حکم دیا تو انہوں نے بہانہ نہ کیا کہ جنگی علاقے میں طاعون کی بیماری پھیلی ہوئی ہے اور اس طرح انہوں نے جنگ میں جانے کے حکم سے رو گردانی کی۔ اس پر ہوایوں کہ جس چیز سے وہ ڈرتے تھے اور جس بہانے سے وہ جنگ سے فرار چاہتے تھے انہیں اسی میں مبتلا کردیا گیا ان میں طاعون کی بیماری پھیل گئی۔ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر طاعون سے نجات کے لےے بھاگ کھڑے ہوئے لیکن سب کے سب بیابان میں پہنچ کر نابود ہوگئے۔
اس واقعے کے ایک عرصے بعد بنی اسرائیل کے ایک نبی حضرت حزقیل (ع)وہاں سے گزرے انہوں نے خدا سے خواہش کی کہ انہیں زندہ کردے ، خدا نے ان کی جا قبول کرلی اور وہ دوبارہ زندہ ہوگئے۔

 

ادبیات عرب کا طریقہ ہے نماز لوگوں کی روح کو تقویت بخش دے۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma