بعض قسمیں تو اسلام کی نگاہ میں بالکل لغو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
زمانہ جاہلیت کے ایک طرز عمل کا خاتمہ ”قسم“

اسلام کی نظر میں قسم کھانا اصولی طور پر اچھا نہیں ہے جیسا کہ اوپر بھی بیان کیاجاچکاہے لیکن یہ فعل حرام بھی نہیں ہے بلکہ بعض اوقات اہم مقاصد کے لیے قسم کھانا مستحب یا واجب بھی ہوجاتاہے۔
بعض قسمیں تو اسلام کی نگاہ میں بالکل لغو اور بے اعتبار ہیں مثلا وہ قسم جو غیر خدا کے نام کی ہو۔ ایسی قسمیں جن میں خدا کا نام نہیں ہے بالکل بے اثر ہیں اور ان کے مطابق عمل کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس طرح حرام یا مکروہ فعل انجام دینے کے لیے کھائی جانے والی قسمیں بھی بے اثر ہیں۔ مثلا کوئی شخص قسم کھالے کہ وہ کسی کا قرض ادا نہیں کرے گا یا جہاد سے بھاگ جائے گا و غیرہ غیرہ۔ اگر کوئی ایسی قسم کھائے تو اس کی پرواہ نہ کرے اور اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اس کے ذمہ ایسی قسم کا کوئی کفارہ بھی نہیں ”لاَیُؤَاخِذُکُمْ اللهُ بِاللَّغْوِ فِی اٴَیْمَانِکُمْ“کی تفسیر میں ایک یہی مفہوم مضمر ہے۔
ایسی قسمیں جو خدا کے نام پر کھائی جائیں اور ان کا مقصد کوئی اچھا کام ہو یا کم از کم فعل مباح ہو تو اسے پورا کرنا ضروری ہے اور اس کی مخالفت پر کفارہ دینا پڑے گا۔ سورہ مائدہ آیہ ۸۹ کے مطابق اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں لباس پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔
۲۲۶۔لِلَّذِینَ یُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِہِمْ تَرَبُّصُ اٴَرْبَعَةِ اٴَشْہُرٍ فَإِنْ فَائُوا فَإِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِیم
۲۲۷۔ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللهَ سَمِیعٌ عَلِیمٌ
ترجمہ
۲۶۶۔ جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھاتے ہیں (یعنی ان سے جنسی ملاپ نہ کرنے کی سوگند کھاتے ہیں) وہ چار ماہ تک انتظار کا حق رکھتے ہیں (اور ان چار ماہ کے دوران میں اپنی بیوی کے ساتھ زندگی گزارنے یا اُسے طلاق دینے کے بارے میں اپنا ارادہ اور کیفیت واضح کرلیں، اب اگر اس وقفہ میں ) رجوع کرلیں(تو کوئی حرج نہیں کہ خدا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
۲۲۷۔ اور اگر علیحدگی کا مصمم ارادہ کرلیں (وہ بھی اس کی پوری شرائط کے ساتھ تو بھی حرج نہیں خدا سننے والا اور جاننے والاہے ۔
 

زمانہ جاہلیت کے ایک طرز عمل کا خاتمہ ”قسم“
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma