خدا شدید العقاب ہے۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 کفران نعمت کرتے تھےانتظار بیجاونا معقول

 اس تفسیر کی بناء پر آیت میں کسی قسم کی ”تقدیر“ موجود نہیں اور آیت کے اصل الفاظ کی تفسیر یہی ہے لیکن مفسرین کی ایک جماعت نے اس استفہام انکاری کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا اور اسے گناہگاروں اور شیطانی پروگراموں کی پیروی کرنے والوں کے لیے ایک طرح کی تہدیدد قرار دیا ہے (ان کے نزدیک یہ عذاب دنیا یا عذاب آخرت کی ایک دہمکی ہے) وہ لفظ ’اللہ سے پہلے لفظ ’امر‘ کو مقدر سمجتے ہیں ۔ اس سے آیت کا مجموعی مفہوم اور معنی یہ ہوگا
کیا وہ ٹیڑھے اعمال بجالا کرچاہتے ہیں کہ خدا کا حکم اور فرشتے انہیں سزا دینے اور ان پر عذاب نازل کرنے کے لیے آ پہنچیں ، وہ دنیا و آخرت کے عذاب میں گرفتار ہوجائیں اوران کے کام کا خاتمہ ہوجائے۔ جب کہ ان کے اعمال کا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ بھی نہ ہوگا۔
۲۱۱۔ سَلْ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَمْ آتَیْنَاہُمْ مِنْ آیَةٍ بَیِّنَةٍ وَمَنْ یُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَتْہُ فَإِنَّ اللهَ شَدِیدُ الْعِقَابِ
ترجمہ
۲۱۱۔ بنی اسرائیل سے پوچھ لو، ہم نے انہیں کیسی واضح نشانیاں دی تھیں (لیکن انہوں نے خدا کی عطا کر دہ مادی و معنوی نعمتوں کو غلط طور پر صر ف کیا ) اور جو شخص اللہ کی نعمت پاکر اسے تبدیل کردے (اور اسے غلط امور میں صرف کرے وہ خدا کے شدید عذاب میں گرفتار ہوگا کہ) خدا شدید العقاب ہے۔
 

 کفران نعمت کرتے تھےانتظار بیجاونا معقول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma