اسلام کے سخت ترین دشمن ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
یہ آیت ہجرت کی رات حضرت علی کی شان یہ آیت مراسم حج کے بعد

جیسا کہ شان نزول میں آیاہے آیات بعض منافقین کے نفاق کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ان کا تقاضا ہے کہ پیغمبر اکرم اپنے تئیں ان سے بچائے رہیں۔ فرمایا گیا ہے کہ کچھ لوگ اپنی باتوں سے اظہار ایمان کرتے ہیں اور قسم کھا کر یوں ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی باتیں ان کے اعتقاد کی مظہر ہیں حالانکہ وہ اسلام کے سخت ترین دشمن ہیں۔ اسی لیے یہ لوگ جب پیغمبر کی خدمت سے اٹھکر باہر جاتے ہیں تو زمین میں فساد کرتے ہیں، کھیتوں کو اجاڑ دیتے ہیں اور انسانوں کو تباہ کرنے کے در پے ہوتے ہیں۔
اللہ تعالی ان کے رخ کردار سے پردہ اٹھاتا ہے اور ان کے باطن کو پیغمبر اکرم کے سامنے آشکار کرتاہے اور فتنہ ۔ اور فساد میں ان کی بڑھتی ہوئی فعالیت کے بارے میں بنی اکرم سے کہتاہے: اگر یہ لوگ اپنے اظہارات میں سچے ہوتے تو فساد اور تخریب کاری کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتے کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ خدا تعالی فساد کو پسند نہیں کرتا۔ ”و اللہ لا یحب الفساد“ رہایہ امر کہ پیغمبر اکرم ایسے افراد سے کشادہ روئی سے کیوںپیش آتے تھے تو وہ اس لیے کہ آپ مامور تھے کہ لوگوں کے ظواہرکو قبول کریں۔ جب تک کہ ان سے کوئی مخالفت سرزد نہ ہو اور ہونا بھی اس طرح چاہئیے۔
بعض کا احتمال ہے کہ جملہ ”اذا تولی“سے مراد ”حکومت“ ہے کیونکہ لفظ ”تولی“مادہ ولایت سے ہے جس کا معنی حکومت ہے اس مفہوم کی بناء پر آیت کی تفسیر یوں ہوگی کہ منافقین جب حکومت حاصل کرلیتے ہیں تو فساد اور تخریب کاری کے ذریعے بندگان خدا پر ظلم و ستم روا رکھتے ہیں۔ آبادیان ویرانوں میں بدل جاتی ہیں اور لوگوں کے مال و جان محفوظ نہیں رہتے جب انہیں اس برے عمل سے روکاجاتاہے تو ان کی ہٹ دھرمی اور تعصب میں اضافہ ہو جاتاہے اور نہ صرف یہ کہ وہ نصیحت کرنے والوں کے نصائح پر کان نہیں دھرتے بلکہ غرور اور اپنی مخصوص نخوت کے ساتھ حق کے خلاف کاموں میں اضافہ کرتے ہیں ایسے افراد کو جہنم کی آگ کے سوا کوئی چیز رام نہیں کرسکتی ”فحسبہ جہنم“ یعنی جہنم اس کے لیے کافی ہے اور وہ بری جگہ ہے۔
در حقیقت یہ آیت منافقین کی ایک اور صفت کی طرف اشارہ کررہی ہے اور وہ ہے خشک تعصب اور درشت ہٹ دھرمی جو انہیں بڑے سے بڑے گناہوں کی سر حد تک پہنچادیتی ہے ”اخذتہ العزة بالاثم“ جب کہ صاحبان ایمان حکومت ایمان کی پناہ میں اس بری صفت اور اس کی خطرناک آثار سے دور ہیں۔
۲۰۷۔وَمِنْ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی نَفْسَہُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاةِ اللهِ وَاللهُ رَئُوفٌ بِالْعِبَادِ
ترجمہ
۲۰۷۔ (علی جیسے صاحب ایمان اور فداکار جنہوں نے ہجرت کی شب پیغمبر  کے بستر پر سوکر گزاری) کچھ لوگ اپنی جان خدا کی خوشنودی کے بدلے بیچ دیتے ہیں اور خدا اپنے بندون پر مہربان ہے۔
شان نزول
اہل سنت کے مشہور مفسر ثعلبی کہتے ہیں کہ جب پیغمبر اسلام نے ہجرت کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تو اپنے قرضوں کی ادائیگی اور موجود امانتوں کی واپسی کے لیے حضرت علی کو اپنی جگہ مقرر کیا اور جس رات آپ غار ثور کی طرف جانا چاہتے تھے اس رات مشرکین آپ پر حملہ کرنے کے لیے آپ کے گھر کا چاروں طرف سے محاصرہ کئے ہوئے تھے آپ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ وہ آپ کے بستر پر لیٹ جائیں۔ اپنی مخصوص سبز رنگ کی چادر انہیں اوڑھنے کود رہی۔ اس وقت خداوند عالم نے جبرئیل اور میکائیل پر وحی کی کہ میں نے تم دونوں کے در میان بھائی چارہ اور اخوت قائم کی ہے اور تم میں سے ایک کی عمر کو زیادہ مقرر کیاہے۔ تم میں سے کون ہے جو ایثار کرتے ہوئے دوسرے کی زندگی کو اپنی حیات پر ترجیح دے ان میں سے کوئی بھی اس کے لیے تیار نہ ہوا تو ان پر وحی ہوئی کہ اس وقت علی میرے پیغمبر کے بستر پر سویا ہواہے اور وہ تیار ہے کہ اپنی جان ان پر قربان کردے، زمین پر جاؤ اور اس کے محافظ و نگہبان بن جاؤ۔
جب جبرئیل حضرت علی کے سرہانے آئے اور میکائیل پاؤں کی طرف بیٹھے تھے تو جبرئیل کہہ ہے تھے سبحان اللہ، آفرین آپ پر اے علی کہ خدا آپ کے ذریعے فرشتوں پر فخر و مباہات کررہاہے۔
اس موقع پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور اسی بناء پر وہ تاریخی رات ”لیلة المبیت“ کے نام سے مشہور ہوگئی۔
ابن عباس کہتے ہیں: جب پیغمبر مشرکین سے چھپ کر ابوبکر کے ساتھ غار کی طرف جار ہے تھے یہ آیت علی کے بارے میں نازل ہوئی جو اس وقت بستر رسول پر سوئے ہوئے تھے۔
ابوجعفر اسکافی کہتے ہیں: جیسے ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ، جلد ۳ ص۲۷۰ پر لکھا ہے: حضرت علی کے پیغمبر کے بستر پر سونے کا واقعہ تواتر سے ثابت ہے اور اس کا انکار غیر مسلموں اور کم ذہن لوگوں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا۔ ۱


 


۱ الغدیر، جلد ۲، ص ۴۴ و ص۴۵ پر ہے کہ غزالی نے احیاء العلوم ج۳ ص۲۳۹ پر صفوری نے نزبتہ المجالس ج۲، ص۲۰۹ پر ابن صباغ مالکی نے فصول المہمہ میں سبط ابن جوزی نے تذکرہ خواص ص ۲۱ پر، امام احمد نے مسند ۳۴۸ پر تاریخ طبری جلد ۲ ص۹۹ پر سیرة ابن مشام ج۲، ص۲۹۱ پر سیرة حلبی ج۱ ص۲۹ تاریخ یعقوبی ج ۲ ص۲۹ پر لیلة المبیت کے واقعہ کو نقل کیاہے۔
 
یہ آیت ہجرت کی رات حضرت علی کی شان یہ آیت مراسم حج کے بعد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma