شہداء کی ابدی زندگی:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 مکتب شہید پرور: (شہداء)

شہداء کی زندگی کیسی ہے، اس بارے میں مفسرین کے در میان اختلاف ہے۔ اس میں اختلاف یہ ہے کہ شہداء ایک طرح کی برزخی اور روحانی زندگی رکھتے ہیں کیونکہ ان کا جسم تو عموما منتشر ہوجاتاہے۔
امام صادق کے ارشاد کے مطابق ان کی زندگی ایک مثالی جسم کے ساتھ ہے (وہ بدن جو عام مادے سے ماوراء ہے لیکن اس بدن کے مشابہ ہے جس کی تفصیل سورہ مومنون کی آیہ ۱۰۰ کے ذیل میں آئے گی جس میں فرمایا گیاہے: و من وراعھم برزخ الی یوم یبعثون)۔۱
بعض مفسرین اسے شہداء کے ساتھ مخصوص ایک غیبی زندگی قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس زندگی کی کیفیت اور انداز کا زیادہ علم نہیں رکھتے۔
کچھ مفسرین اس مقام پر حیات کو ہدایت اور موت کو جہالت کے معنی میں لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آیت کا معنی ہے کہ جو شخص راہ خدا میں قتل ہوجائے اسے گمراہ نہ کہو بلکہ وہ ہدایت یافتہ ہے۔
بعض شہداء کی دائمی زندگی کا مفہوم یہ قرار دیتے ہیں کہ ان کا نام اور مقصد زندہ رہے گا۔
جو تفسیر ہم بیان کرچکے ہیں اس کی طرف نظر کرنے سے واضح ہوجاتاہے کہ ان میں سے کوئی احتمال بھی قابل قبول نہیں نہ اس کی ضرورت ہے کہ مجازی معنی میں آیت کی تفسیر کی جائے اور نہ برزخ کی زندگی کو شہداء سے مخصوص قرار دینے کی ضرورت ہے بلکہ شہداء ایک خاص قسم کی برزخی اور روحانی زندگی کے حامل ہیں انہیں رحمت پروردگار کی قربت کا امتیاز حاصل ہے اور وہ طرح طرح کی نعمات سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔


 

۱ تفسیر نور الثقلین، ج۳، ص۵۵۹، سورہ مومنون آیہ ۱۰۰ کے ذیل میں۔
 

 مکتب شہید پرور: (شہداء)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma