امت وسط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 قبلہ کی تبدیلی کے اسرار: قرآن نے انہیں منطقی اور دندان شکن جواب دیئے

پہلے فرمایا: (جس طرح تمہارا قبلہ در میانی ہے)اس طرح تمہیں ہم نے در میانی امت قرار دیا ہے (و کذلک جعلنا کم امة وسطا) ایسی امت جو کندرو ہونہ تندرو، افراط میں ہونہ تفریط میں بلکہ ایک نمونہ ہو۔
 رہایہ سوال کہ مسلمانوں کا قبلہ کیسے در میانی قبلہ ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عیسائی تقریبا مشرق کی طرف کھڑے ہوتے ہیں۔ کیونکہ زیادہ تر عیسائی قومیں مغربی
 ممالک میں رہتی ہیں اور حضرت عیسی کی جائے ولاد ت (بیت المقدس میں ہے اس لئے وہ مشرق کی طرف رخ کرنے پر مجبور ہیں اس لحاظ سے مشرقی سمت کلی طور پر ان کا قبلہ شمار ہوتی ہے اور یہودی جو زیادہ تر شامات ، بابل اور دیگر ایسے علاقوں میں رہتے تھے کہ انہیں تقریبا مغرب کی طرف رخ کرنا پڑتاتھا اس لحاظ سے مغربی سمت ان کا قبلہ تھا لیکن اس وقت کے مسلمان جو مدینہ میں رہتے تھے ان کے لئے کعبہ جنوب کی سمت میں اور مشرق و مغرب کے در میان بنتاتھا جو ایک در میانی خط شمار ہوگیا۔
 یہ مطالب در اصل لفظ کذلک سے اخذ کئے جاتے ہیں۔ مفسرین نے اس کی دیگر تفاسیر بھی بیان کی ہیں جو بحث و تمحیص کے قابل ہیں۔
 بہرحال۔ قرآن چاہتاہے کہ اسلام کے تمام پروگراموں کے باہمی تعلق کا ذکر کرے اور وہ یوں کہ نہ صرف مسلمانوں کا قبلہ در میانی ہے بلکہ اس کے تمام پروگرام اس خوبی کے حامل ہیں۔
 اس کے بعد مزید کہتاہے: غرض یہ ہے کہ تم ایک ایسی امت جو گواہ (اور ایک نمونہ کی حامل ہو قرار پاؤ پیغمبر بھی ایک گواہ (اور ایک نمونہ)بن کر تمہارے سامنے موجود ہو (لتکونوا شہدآء علی الناس و علی الناس و یکون الرسول علیکم شہید)۔امت مسلمہ کا ساری دنیا کے لئے گواہ ہونا اور اسی طرح پیغمبر کا مسلمانوں پر گواہ ہونا یہ تعبیر ممکن ہے اسوہ اور نمونہ کی طرف اشارہ ہو کیونکہ گواہوں کا انتخاب ہمیشہ ان لوگوں میں سے کیاجاتاہے جو نمونہ ہوں یعنی ان عقائد، معارف اور تعلیمات کی وجہ سے کے تم حامل ہو ان کے ذریعے ایک ایسی امت بنو جو نمونہ ہو جیسے پیغمبر تمہارے در میان ایک نمونہ، ماڈل اور اسوہ ہیں۔ یعنی تم اپنے عمل اور پروگرام کے ذریعے گواہی دیتے ہو کہ انسان دیندار بھی ہوسکتا ہے اور دنیا کے ساتھ بھی وابستہ رہ سکتاہے۔ انسان معاشرے کا ، فرد ہوتے ہوئے معنوی اور روحانی پہلوؤں کی مکمل حفاظت کرسکتا ہے اور دین و دنیا ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ تم ان عقائد اور پروگراموں کے ذریعے گواہی دیتے ہو کہ دین و علم اور دنیا و آخرت نہ صرف یہ کہ متضاد نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کا باعث ہیں۔
 اس کے بعد قرآن تبدیلی قبلہ کی ایک اور رمز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتاہے: ہم نے اس قبلہ (بیت المقدس) جس پر تم قبل ازیں تھے صرف اس لئے مقرر کیاتھا کہ پیغمبر کی پیروی کرنے والے جاہلیت کی طرف پلٹ جانے والوں سے ممتاز ہوجائیں ( وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِی کُنتَ عَلَیْہَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ یَنقَلِبُ عَلَی عَقِبَیْہ
 یہ بات قابل توجہ ہے کہ یہ نہیں فرمایا کہ وہ افراد جو آ پ کی پیروی کرتے ہیں بلکہ فرمایا: وہ لوگ جو رسول خدا کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ تم رہبر اور فرستادہ خدا ہو اس لئے انہیں بغیر کسی قید و شرط کے تمہارے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کردینا چاہئیے۔ قبلہ کے سلسلے میں پیروی تو آسان سی بات ہے اگر اس سے بڑھ کر بھی کوئی حکم ملے تو اس میں چون و چرا کرنا شرک اور بت پرستی کے دور کے عادات و رسوم کے ترک نہ کئے جانے کی دلیل ہے۔
 مَّنْ یَنقَلِبُ عَلَی عَقِبَیْہ۔ اس کا مطلب ہے پاؤں کے پچھلے حصے پر پلٹ جانا۔ یہ رجعت پسندی اور پسماندگی کی طرف اشارہ ہے۔
 مزید فرماتاہے: اگر چہ یہ کام ان لوگوں کے سوا جنہیں خدانے ہدایت کی تھی دشوار تھا ( وَإِنْ کَانَتْ لَکَبِیرَةً إِلاَّ عَلَی الَّذِینَ ہَدَی اللهُ )
 واقعا جب تک خدائی ہدایت نہ ہو اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی روح پیداہی نہیں ہوتی۔ یہ بات اہم ہے کہ تسلیم حقیقت اس کا نام ہے کہ ایسے احکام جاری ہوں تو کسی سنگینی و سختی کا احساس تک نہ ہو بلکہ چونکہ حکم اس کی طرف ہے لہذا شہد سے شیریں تر معلوم ہو۔
 وسوسہ ڈالنے والے دشمن یا نادان دوست خیال کرتے تھے کہ ہوسکتاہے قبلہ بدل جانے سے پہلے اعمال باطل ہوجائیں اور اجر و ثواب بر باد ہوجائے اس کے لئے آیت کے لئے آیت کے آخر میں مزید کہتاہے: خدا ہرگز تمہارا ایمان (نماز) ضائع نہیں کرے گا۔ کیونکہ خداوند تعالی انسانوں کے لئے رحیم و مہربان ہے (وَمَا کَانَ اللهُ لِیُضِیعَ إِیمَانَکُمْ إِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَئُوفٌ رَحِیم
 اس کے احکام طبیب کے نسخوں کی طرح ہیں۔ ایک روز ایک نسخہ نجات بخش ہے اور دوسرے دن دوسرا۔ ہر ایک اپنی جگہ درست اور سعادت و تکامل کا ضامن
 ہے لہذا قبلہ کی تبدیلی تمہاری گذشتہ یا آئندہ نمازوں کے لئے کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہ بنے کیونکہ وہ سب کی سب صحیح تھیں اور صحیح ہیں۔
 

 قبلہ کی تبدیلی کے اسرار: قرآن نے انہیں منطقی اور دندان شکن جواب دیئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma