خانہ خدا کا نام:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
بارگاہ خدا میں حضرت ابراہیم کی در خواستیں  امن و امان کی اس پناہ گاہ کے اجتماعی اور تربیتی اثرات:

مندرجہ بالا آیت میں خانہ کعبہ کو بیتی (میرا گھر) کہا گیاہے ۔ حالانکہ یہ امر واضح ہے کہ خداوند عالم نہ جسم رکھتا ہے اور نہ اسے گھر کی ضرورت ہے۔ اس اضافت اور نسبت سے مراد نسبت اعزازی ہے۔ کسی چیز کی بزرگی اور عظمت کو بیان کرنے کے لئے اسے خدا سے منسوب کیاجاتاہے اسی معنی میں ماہ رمضا ن کو شہر اللہ اور خانہ کعبہ کو بیت اللہ کہا جاتاہے۔
 ۱۲۶۔ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیمُ رَبِّ اجْعَلْ ہَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ اٴَہْلَہُ مِنْ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْہُمْ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ قَالَ وَمَنْ کَفَرَ فَاٴُمَتِّعُہُ قَلِیلًا ثُمَّ اٴَضْطَرُّہُ إِلَی عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِیرُ
 ترجمہ
 ۱۲۶۔ (اور یاد کرو اس وقت کو) جب ابراہیم نے عرض کیا: پروردگارا! اس سرزمین کو شہر امن قرار دے اور اس کے رہنے والوں کو جو خدا اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، انہیں (قسم قسم کے) میووں سے روزی دے۔ (ہم نے ابراہیم کی اس دعا کو قبول کیا۔ اور مومنین کو انواع و اقسام کی برکات سے بہرہ ور کیا) کہا وہ کافر ہوگئے تھے انہیں تھوڑا سا فائدہ دیں گے پھر انھیں آگ کے عذاب کی طرف کھینچ کے لے جائیں گے اور ان کا انجام کتنا براہے۔
 

بارگاہ خدا میں حضرت ابراہیم کی در خواستیں  امن و امان کی اس پناہ گاہ کے اجتماعی اور تربیتی اثرات:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma