مساجد کی ویرانی کی راہیں:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
سب سے بڑا ظلم: آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین

اس میں شک نہیں کہ مندرجہ بالا آیت کا مفہوم وسیع اور کافی پھیلا ہوا ہے اور کسی زمان و مکان سے مخصوص نہیں ہے جیسے دیگر آیات ہیں جو اگر چہ خاص حالات میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان کا حکم تمامی زمانوں کے لئے مسلم ہے۔ اس بناء پرہر شخص اور ہر وہ گروہ جو کسی طرح مساجد الہی تباہی و ویرانی کی کوشش کرے یا اس میں ذکر خدا اور عبادت سے روکے وہ اسی رسوائی اور عذاب عظیم کا مستحق ہوگا۔ جس کی طرف آیت میں اشارہ ہواہے۔
 اس نکتے کی طرف بھی توجہ ضروری ہے کہ مساجد میں داخل ہونے اور ان میں ذکر پروردگار کو روکنے اور ان کی ویرانی و بر بادی کی کوشش کا صرف یہ مطلب نہیں کہ بیلچے یا ایسے کسی ہتھیاری سے مسجد کو تباہ کیاجائے بلکہ ہر وہ عمل جس کا نتیجہ مسجد کی ویرانی اور اس کی رونق میںکمی ہو اس میں شامل ہے۔
 آیت (انما یعمر مساجد اللہ) (توبہ۔۱۸) کی تفسیر میں تفصیل سے آئے گا کہ بعض روایات کی تصریح کے مطابق تعمیر اور آبادی سے مراد مساجد کی عمارتیں بنانا ہی نہیں بلکہ مساجد میں جانا اور وہاں کی مذہبی محافل و مجالس جو یاد خدا کا باعث ہیں کی طرف توجہ رکھنا بھی تعمیر کے مفہوم میں شامل ہے بلکہ یہی اہم ترین حصہ ہے۔ اس بناء پر جو چیز یاد خدا سے لوگوں کی غفلت کا باعث بنے اور جس سے لوگ مساجد سے دور ہوں وہ بہت بڑا ظلم ہے۔
 تعجب کی بات ہے کہ اس دور میں نادان ، خشک مزاج اور عقل و منطق سے عاری متعصبین کا ایک گروہ پیدا ہو گیاہے جو چاہتاہے کہ احیائے توحید کے بہانے ان مساجد اور عمارات کو بر باد کردے جو آئمہ اہل بیت ، بزرگان اسلام اور صلحائے دین کی قبور پر واقع ہیں اور ہمیشہ سے یاد خدا کا مرکز ہیں۔ زیادہ تعجب تو اس پرہے کہ یہ بنے منطق ستمگر احیائے توحید اور رد شرک کے نام پر یہ افعال انجام دیتے ہوئے بہت سے گناہان کبیرہ کا ارتکاب کرجاتے ہیں۔ حالانکہ فرض کریں کہ کسی مرکز مقدس پر کوئی غلط کام سرانجام بارہاہے تو اس کام کورو کاجانا چاہئیے نہ کہ ان مراکز توحید کو بر باد کرنا چاہئیے۔
 

سب سے بڑا ظلم: آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma