(او مثلہا) کی تفسیر:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
بے بنیاد بہانے (ننسھا) کی تفسیر:

مندرجہ بالا بات کو پیش نظر رکھیں تو فورا سوال پیدا ہوگا کہ (او مثلھا ) سے کیا مراد ہے۔ اگر کوئی حکم پہلے جیسے حکم کی طرح کاہے تو فضول نظر آتاہے۔ اس کی کیا ضرورت ہے کہ ایک چیز منسوخ کرکے اس جیسی ہی دوسری چیز لائی جائے ناسخ کو منسوخ سے بہتر ہونا چاہیئے تا کہ نسخ قابل قبول ہو۔
اس سوال کے جواب میں کہنا چاہیئے کہ مثل سے مراد یہ ہے کہ ایسا حکم اور قانون پیش کیاجائے جس کا اثر بھی گذشتہ زمانے میں گذشتہ قانون کا ساہو۔
اس کی توضیح یہ ہے کہ ہوسکتاہے ایک حکم آج کئی آثار و فوائد کا حامل ہو لیکن اس سے یہ آثار کھو جائیں۔
اس صورت میں اسے منسوخ ہوجانا چاہئیے اور اس کی جگہ نیا حکم آنا چاہیئے جو اگر اس سے بہتر نہ ہو تو کم از کم اس جیسے آثار کا حامل ہو اور یہ چیز زمانے اور حالات سے وابستہ ہے کہ کبھی گذشتہ حکم کی طرح کا قانون چاہیئے اور کبھی اس سے بہتر۔ اس طرح کسی قسم کا کوئی اعتراض باقی نہیں رہتا۔
۱۰۸۔ اٴَمْ تُرِیدُونَ اٴَنْ تَسْاٴَلُوا رَسُولَکُمْ کَمَا سُئِلَ مُوسَی مِنْ قَبْلُ وَمَنْ یَتَبَدَّلْ الْکُفْرَ بِالْإِیمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِیلِ
ترجمہ
۱۰۸۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اس طرح کے (نا معقول) سوال کرو جو اس سے پہلے موسی سے کئے گئے تھے (اور اس بہانے سے ایمان لانے سے روگردانی کرو) ۔ جو شخص ایمان سے کفر تبادلہ کرے اور ایمان کے بجائے اسے قبول کر لے) وہ (عقل و فطرت کی راہ مستقیم سے گمراہ ہوچکاہے۔
شان نزول
کتب تفاسیر میں اس آیت کی شان نزول کے سلسلہ میں مختلف مطالب نظر آتے ہیں اور نتیجہ کے اعتبار سے ایک جیسے ہیں۔
۱۔ ابن عباس سے منقول ہے کہ وہب بن زید اور رافع بن حرملہ رسول خدا کے پاس آئے اور کہنے لگے خدا کی طرف سے کوئی خط ہمارے نام پیش کیجئے تا کہ ہم اسے پڑھ کر ایمان لے آئیں یا ہمارے لئے نہریں جاری کیجئے تا کہ ہم آپ کی پروری کریں۔
۲۔ بعض کہتے ہیں کہ عرب کے ایک گروہ نے پیغمبر اسلام سے اسی طرح کے تقاضے کیئے جیسے یہودیوں نے حضرت موسی سے کئے تھے انہوں نے کہا ہمیں ظاہر بظاہر خدا کی نشاندہی کرو کہ ہم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ اور ایمان لے آئیں۔
۳۔ بعض نے لکھا ہے کہ ایک گروہ عرب نے پیغمبر اکرم سے تقاضا کیا کہ ان کیلئے ذات افراط سے ایک مخصوص درخت مقرر کردیں۔ تا کہ وہ اس کی پرستش کرسکیں جیسے بنی اسرائیل کے جاہلوں نے حضرت موسی سے کہاتھا:
اجعل لنا الھا کما لھم الھة
ہمارے لئے ایک بت مقرر کردیں جیسے بت پرستوں کے پاس ہیں۔ (اعراف ۔۱۳۸)
مندرجہ بالا آیت ان کے جواب میں نازل ہوئی۔
 

بے بنیاد بہانے (ننسھا) کی تفسیر:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma