ایک لکھنے والے کے نظریے کے مطابق ہاروت اور ماروت ایرانی الاصل نام ہیں وہ کہتاہے کہ اس نے ارمنی کتاب میں (ہرروت) کا معنی (زرخیزی) اور (مروت) کا معنی (بے موت) دیکھا ہے۔ اور یہ دونوں لفظ کوہ مازلیں (کوہ آرارات) کے دو خداؤں کے نام ہیں ۔ اس کا نظریہ ہے کہ ہاروت و ماروت انہی دو الفاظ سے ماخوذ ہیں۔ لیکن اس استنباط کے لئے کوئی واضح علامت و دلیل نہیں ہے۔
اور ستا میں ہے:
ہر ورات جو خرداد ہی ہے اور اسی طرح امردات جس کا معنی بے موت ہے جو کہ مرداد ہے۔
دھخدا نے اپنی لغت میں جو کچھ لکھاہے وہ آخری معنی سے کچھ ملتاہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض کے نزدیک تو ہاروت و ماروت بابل رہنے والے دو مردتھے۔
بعض نے تو انہیں شیاطین قراردے دیاہے حالانکہ مندرجہ بالا آیت واضح طور پر ان مفاہیم کو رد کرتی ہے (مگر یہ کہ آیات کی تفسیر و توجیہ اس کے ظاہری مفہوم کے خلاف کردی جائے)۔