(۲) صائبین کون ہیں ؟ :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۳)صائبین کے عقائد: ان کے مندرجہ ذیل عقائد تھے :چند اہم نکات

مشہور عالم را غب مفردات میں لکھتا ہے :یہ ایک گروہ ہے جو حضرت نوح کا پیرو کار تھا ۔ان کا ذکر یہود و نصاری ٰ کے ساتھ ساتھ کرنا بھی اس امر کی دلیل ہے کہ یہ لوگ کسی آسمانی دین کے پیرو تھے اور خداو قیامت پر ایمان رکھتے تھے ۔رہا کہ بعض لوگ ! انہیں مشرک اور ستارہ پرست کہتے ہیں یا بعض اور لوگ انہیں مجوسی کہتے ہیں تو یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ سورہ حج کی آیت ۱۷ مشرکین اور مجوسیوں کو صائبین کے مد مقابل قرار دیتی ہے ۔ قرآن کے الفاظ یوں ہیں ۔ان الذین آمنو ا والذین ھادو والصٰبئین والنصٰری والمجوس والذین اشرکو ا  لہذا یہ مجوس اور مشرکین کے علاوہ ایک مستقل گروہ ہے ۔صائبین کون لوگ ہیں
اس بارے میں مفسرین اور ادیان شناس لوگوں کے مختلف اقوال ہیں اور اس لفط( صائبین ) کا اصلی مادہ کیا ہے ۔ اس بارے میں بھی بحث ہے ۔
شہرستانی نے کتاب ”ملل ونحل “ میں لکھا ہے کہ صائبہ ” صباء “ سے لیا گیا ہے کیونکہ یہ گروہ حق سے ٹیڑھا ہو گیا تھا اور یہ لوگ راہ انبیاء سے منحرف ہوگئے تھے ۔
اس بناء پر انہیں ” صائبہ “ کہا گیا ہے ۔
فیومی کی مصباح المنیر میں ہے کہ کہ صباء کا معنی ہے : وہ شخص جو ایک دین سے نکل کر دوسرے دین کی طرف مائل ہوجائے ۔
” فرہنگ دہخدامیں اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ کلمہ عبری ہے اس کے بعد لکھا ہے کہ ”صائبین “ جمع ہے ” صابی “ عبری کی اور اصل عبری ( ص ب ع ) سے مشتق ہے ۔ جس کے معنی ہیں پانی میں ڈوب جانا یعنی تعمید کرنے والے ۱
جب اس لفظ کو عربی بنایا گیا تو اس کی ” ع “ ساقط ہوگئی اور ”مفتسلہ “ جو ایک عرصے سے اس آئین کے پیرو کار وں کے ایک مقام کا نام تھا جو خوزستان میں ہے وہ کلمہ” صابی“ کاجامع اور صحیح ترجمہ ہے ۔
جدید اور معاصر محققین بھی اسے عبری لفظ سمجھتے ہیں ۔
” دائرة المعارف “ فرانسیسی ، جلد چھارم صفحہ ۲۳ میں اس لفظ کو عبری قرار دیا گیا ہے اور اس میں اس لفظ کے معنی پانی کے اندر جانا یا تعمید بیان کئے گئے ہیں ۔
ژسینوس سلمانی کہتا ہے : یہ لفط اگر چہ عبری ہے تاہم احتمال ہے کہ ایسی اصل سے مشتق ہو جس کا معنی ستارہ ہے ۔
” کشاف اصطلاح الفنون “ کا موٴلف کہتا ہے صائبین ایک گروہ ہے جس کے لوگ فرشتوں کی عبادت کرتے تھے ، زبور پڑھتے تھے اور قبلہ کی طرف منھ کرتے تھے ۔
کتاب ” التنبیہ والاشراف “ ص ۱۶۶۶ پر امثال و حکم کا تذکرہ کرتے ہوئے ابتدا میں کہا گیا ہے کہ زرتشت نے جب مجوس آئین و دین گشتاسب کے سامنے پیش کیا اور اس نے قبول کیا ، اس سے قبل اس ملک کے لوگ ” صفا “ مذہب کے پیرو تھے ۔
اور وہ صائبین تھے ۔ یہ وہ مذہب ہے جسے ” بو ذاسب “ نے ” طہورس “ کے زمانے میں پیش کیا تھا ۔
اس گروہ کے بارے میں اختلافات اور ایسی گفتگو کی وجہ یہ ہے کہ ان کی جمعیت تھوڑی تھی اور وہ اپنے مذہب کو پوشیدہ رکھنے پر مصر تھے اور اس کی دعوت و تبلیغ سے منع کرتے تھے ان کا اعتقاد تھا کہ ان کا مذہب خصوصی ہے عمومی نہیں اور ان کا پیغمبر انہی کی نجات کے لئے مبعوث ہوا ہے اور بس ۔
یہی وجہ ہے کہ ان کی حالت ایک بھیدہی رہی اور ان کی جمعیت بھی روز بروز ختم ہوتی گئی اور یہ بھی کہ ان کے ہاں مفصل غسل اور طولانی تعمیدوں جیسے خاص احکام تھے یہ انہیں سردیوں اور گرمیوں میں انجام دینا پڑتے تھے ۔ وہ اپنے مذہب کے علاوہ کسی سے شادی حرام سمجھتے تھے ۔ ان کے ہاں حتی الامکان رہبانیت اور عورتوں سے ترک ِمباشرت کا تاکیدی حکم تھا اور مسلمانوں سے زیادہ میل جول کی وجہ سے اپنے مذہب کو بدل دیتے تھے ۔


 

۱ غسل تعمید عیسائیوں کے ہاں بچوں اور نئے عیسائی ہونے والے کو دیتے ہیں ۔ مترجم

(۳)صائبین کے عقائد: ان کے مندرجہ ذیل عقائد تھے :چند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma