یہاں مصری سے کون سی جگہ مراد ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
کیا نت نئی چیز کی خواہش انسانی مزاج کا خاصہ نہیں : ان نعمات فراواں کی تفصیل کے بعد جن سے خدا نے

بعض مفسرین کا نظریہ ہے لفظ مصر اس آیت میں اپنے کلی مفہوم کی طرف اشارہ ہے یعنی تم ا س و قت بیابان میں ایک خودسازی کے اور آزمائشی پروگرام میں شریک تھے ۔یہا ں قسم قسم کی غذائیں نہیں ہیں لہذا شہروں میں جاوٴ ،وہا ں چلو پھرو وہا ں ہر چیز موجو د ہے لیکن یہ خود سازی اور اصلاحی پروگرام وہا ں نہیں ہے ۔وہ اس کی دلیل پیش کرتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے کبھی شہر مصر کی طرف جا نے کا تقاضا کیااور نہ کبھی اس کی طرف واپش گئے ۔ ۱
بعض دوسر ے مفسرین نے بھی یہی تفسیر کی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ مقصد یہ ہے کہ تمہارا اس بیا بان میں رہنا اور ا س ایک قسم کی غذا سے استفادہ کرنا تمہا ری کمزوری ،ناتوانی اور زبوں حالی کی وجہ سے ہے ۔تم طاقتور بنو ،دشمنو ں کے ساتھ جنگ کرو ،شام کے شہر اور سر زمین مقدس ان سے چھین لوتاکہ تمہیں تمام چیز یں میسر آسکیں ۲
اس آیت کی تیسری تفسیر یہ کی گئی ہے کہ مراد وہی ملک مصر ہے یعنی اگر تم ایک قسم کی غذا سے اس بیا با ن میں تم فائد ہ اٹھاتے ہو تو اس کے بدلے تمہا رے پاس ایمان ہے اور تم خود آزاد اورمختار ہو اور اگر یہ چیزیں نہیں چاہتے تو پلٹ جا وٴ اور دوبارہ فرعونیوں یا ان جیسے لوگوں کے غلام اور قیدی بن جاوٴتاکہ ان کے دستر خوان سے بچی ہو ئی قسم قسم کی غذ ائیں کھا سکو تم شکم سیری اور کھا نے کے پیچھے لگے ہوئے ہو یہ نہیں سوچتے کہ اس وقت تم غلام اور قیدی تھے اورآج آزاد اور سر بلند ہو۔اب اگر حقیقت میں تم کچھ چیزوں سے محروم بھی ہو تو یہ آزادی کی قیمت ہے جو ادا کررہے ہو ۳
لیکن اس سلسلے میں پہلی تفسیرہی سب سے زیادہ مناسب ہے ۔اس دلیل کی بناء پر جو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں


 

۱ علاوہ ازیں لفظ ”مصر “کی تنوین اس کے نکرہ ہو نے کی دلیل ہے لہذا اس دسے شہر مصر مراد نہیں ہو سکتا
۲ تفسیر المنار ،آیہ مذکورہ کے ذیل میں ۔
۳ تفسیر فی ضلال
 

 

کیا نت نئی چیز کی خواہش انسانی مزاج کا خاصہ نہیں : ان نعمات فراواں کی تفصیل کے بعد جن سے خدا نے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma