(۳) تورات سے معارف قرآن کا مقابلہ :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۴)قرآن میں شیطان سے کیا مراد ہے :(۲) آدم کا گناہ کیا تھا :

مندرجہ بالا آیات کے مطابق وجود آدم میں سب سے بڑا افتخار اور نقطہ قوت جس کی وجہ سے وہ مخلوق میں منتخب ہے اور جس کی وجہ سے وہ مسجود ملائکہ ہے وہی ” علم الاسماء “ سے آگاہی اور حقائق اسرار خلقت و جہان ہستی سے واقفیت ہے ۔ یہ واضح ہے کہ آدم انہی علوم کے لئے پیدا کیے گئے تھے اور اولاد آدم اگر کمال حاصل کرنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ وہ علوم سے زیادہ استفادہ کرے ۔ اولاد آدم میں سے ہر ایک کا کمال و تکامل اسرار خلقت کی آگاہی سے سیدھی نسبت رکھتا ہے ۔ قرآن پوری صراحت سے آدم کے مقام کی عظمت ان چیزوں میں سمجھتا ہے لیکن توریت میں آدم کے بہشت سے باہر نکالے جانے کا جواز اور بہت بڑا گناہ بیان کیا گیا ہے وہ ان کی علم ودانش کی طرف توجہ اور نیک و بد جاننے کی خواہش ہے۔
تورات فصل دوم سفر تکوین میں ہے :
” پس خدا وندے عالم نے آدم کو خاک ِ زمین سے صورت دی اور تسلیم حیات اس کے دماغ میں پھونکی اور آدم زندہ جان ہوگیا اور خدا وند خدا نے ہر خوشنما درخت اور جو کھانے کے لئے اچھا تھا زمین سے اُگایا نیز شجر حیات کو وسط ِ باغ میں لگایا اور نیک و بد جاننے کے درخت کو اور خدا وند نے آدم کو حکم دیا اور کہا کہ باگ کے تمام درختوں سے تمہیں کھانے کا اختیار ہے لیکن” نیک و بد جاننے “کے درخت سے نہ کھانا جس دن تو اسے کھائے گا موت کا مستحق ہو جائے گا “
فصل سوم میں یوں آیا ہے:
”اور خدا وندکی آواز کو سناجو دن کو نسیم کے وقت باغ میں خراماں خر اماں چلتا تھا آدم اور اس کی بیوی اپنے آپ کو خداوند کے حضور سے باغ کے درختوں کے در میان چھپاتے تھے “
”اور خدا وند نے آدم کو آواز دی ۔اُسے کہا کہ تو کہا ں ہے ۔“
”اس نے جواب میں کہاکہ میں نے تیری آواز سنی اور میں ڈر گیا کیونکہ میں برہنہ ہوں اس وجہ سے چھپا بیٹھا ہو ں “
”خدا نے اس سے کہا :تجھے کس نے کہا کہ تو برہنہ ہے کیا جس درخت سے تمہیں نہ کھانے کے لئے کہا تھا تم نے کچھ کھایا “
”آدم نے کہا جو عورت تو نے مجھے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اس نے اس د رخت سے مجھے دیا ہے جسے میں نے کھالیا ہے “۔
”اور خدا وند نے کہا آ دم تم تو ”نیک وبد جاننے “کی وجہ سے چونکہ ہم میں سے ایک ہوگیا ہے لہٰذا اب ایسا نہ ہو کہ اپنا ہاتھ دراز کرے اور ” درخت حیات “سے بھی کچھ لے لے اور کھا لے اور کھا کر ہمیشہ کے لئے زندہ رہے “۔
پس اس سبب سے خداوند نے با غ عدن سے نکال دیاتاکہ اس زمین میں جواس سے لے لی گئے تھی زراعت کرے “
جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا یہ تکلیف وہ افسانہ جو آج تورات میں ایک تاریخی حیثیت سے موجود ہے اس کے مطابق آدم کو بہشت سے نکلنے اور ان کے عظیم گناہ کی اصلی علت وسبب علم دانش کی طرف ان کی توجہ اور نیک وبد سے آگاہی کے لئے ا ن کی تمنا ہے۔ چنانچہ ’ ’ شجرہٴ نیک وبد “کی طرف ہاتھ نہ پھیلاتے تو ابد تک جہالت میں باقی رہ جاتے یہاں تک وہ یہ بھی نہ جا نتے کہ برہنہ ہو ناقبیح اور ناپسندیدہ فعل ہے اور ہمیشہ کے لئے بہشت میں باقی ر ہ جاتی ۔
اس لحاظ سے تو آدم کو اپنے کام پر پشیمان نہیں ہونا چاہیئے تھا کیونکہ ایسی جنت کو ہاتھ سے دینا جہاں رہنے کی شرط نیک وبد سے عدم آگاہی ہو ،اس کے مقابلے میں علم ودانش حاصل کرنا نفع مند تجارت ہے اس تجارت کے بعد آدم کیو ں حیران وپریشان ہوں۔
اس بنا ء پر تورا ت کایہ افسانہ ٹھیک قرآن کے مد مقابل قر ار پایا ہے جس کے نزدیک انسان کا مقام عظمت اور اس کی خلقت کا راز علم الاسماء سے آگاہ ہے ۔
اس کے علاوہ مذکورہ افسانے میں خداوند عالم اور مخلوقات کے بارے میں عجیب وغریب باتیں بیان کی گئیں ہیں ۔مثلاََ
(۱)خداکی طرف جھوٹ کی نسبت ۔۔۔ جیسے فصل دوم کا جملہ ۱۷:
”خدا وندخدانے کہا کہ اس درخت سے مت کھانا ورنہ مرجاوٴگے-۔“
حالانکہ انہوںنے مرنا نہیں تھا بلکہ داناوعقلمند ہوناتھا۔
(۱۱)خداوندعالم کی طرف بخل کی نسبت۔ جیسے فصل سوم کاجملہ ۲۲جس کے مطابق خدانہیں چاہتا تھاکہ آدم وحواعلم وحیات کے درخت سے کھائیں اور داناوعقل مند ہوجائیں نیز ابدی زندگی حاصل کریں۔
(۱۱)خدا وند عالم کے لئے شریک کے وجود کا امکان ۔۔۔۔جیسے یہ جملہ :
آدم شجرِنیک وبد کھا نے کے بعد ہم(خداوٴں )میںسے ایک کی طرح ہوگیا ہے۔“
خدا کی طرف حسد کی نسبت ۔۔جیسے اس جملہ سے ظاہر ہے :
”خدا وند عالم نے ا س و علم ودانش کی وجہ سے جو آدم میں پیدا ہو گئی تھی اس پر رشک وحسد کیا ۔“
 خد ا وند عالم کی طرف جسم کی نسبت ۔۔جیسے فصل سوم میں ہے ۔
”خدا وند صبح کے وقت بہشت کی سڑکوں پر خراماں خراماں چل رہاتھا “
خداوند عالم کی ان حوادث سے بے خبری جو اس کے قریب واقع ہوتے ہیں ۔۔جیسے جملہ ۹ میں ہے :
آواز دی اے آدم!کہاں ہو۔انہوں نے درختوں کے درمیان اپنے آپ کوخداوند کی آنکھ سے چھپارکھاتھا۔“ (۱)
یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ یہ جھوٹے افسانے پہلے تورات میں نہ تھے بعد میں ملادیئے گئے )


 

(۱)کتاب“قرآنوآخرین پیامبر“ ص ۱۲۷تا۱۳۲

(۴)قرآن میں شیطان سے کیا مراد ہے :(۲) آدم کا گناہ کیا تھا :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma